خیبر پختونخوا حکومت کے خود مختار مانیٹرنگ یونٹ کے قیام کے بعد ٹیچرز اور عملہ کی غیر حاضری کو روکنے میں بڑی مدد ملی

جمعہ 19 اکتوبر 2018 13:50

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2018ء) خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے خود مختار مانیٹرنگ یونٹ کے قیام کے بعد ٹیچرز اور دیگر عملہ کی غیر حاضری کو روکنے، بند سکولوں کی نشاندہی اور سکولوں میں سہولتیں مہیا کرنے میں مدد ملی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر عدیل شاہ کے مطابق اس نظام سے 2014ء سے اب تک بہت اچھے نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ طلباء کی غیر حاضری میں 20 فیصد اور ٹیچرز کی غیر حاضری میں 19 سے 12 بجے تک کمی واقع ہوئی ہے،440 بند سکولوں کو کھولا گیا ہے، بجلی کی دستیابی 36 فیصد سے کم ہو کر 15 فیصد رہ گئی ہے۔

اسی طرح پانی کی دستیابی 27 فیصد سے 12 فیصد، بیت الخلاء کی کمی 13 فیصد سے 4 فیصد اور سکولوں کی چار دیواری کی کمی 17 فیصد سے 4 فیصد رہ گئی۔2014ء سے اب تک غیر حاضر رہنے والی ٹیچرز سے 210 ملین روپے جرمانہ کی صورت میں وصول کئے گئے، حال ہی میں اسی نظام کے تحت سکولوں کا سروے صرف دو ماہ میں مکمل ہوا۔

(جاری ہے)

اسی نظام کے تحت عدم سہولتوں کی دستیابی کا پلان برائے 2019-20ء اور 2017-18ء اور بجٹ تیار ہوتا ہے، ٹیچرز کی حوصلہ افزائی بھی اسی نظام کی مرہون منت ہے۔

2017-18ء میں اچھی کارکردگی کے حامل ٹیچرز کو 220 ملین روپے دیئے گئے، آئی ایم یو میں 350 ڈیٹا کولیکشن اور مانیٹرنگ اسسٹنٹ کام کر رہے ہیں، ان کے پاس جدید ترین اور مانیٹرنگ طریقوں پر مبنی سمارٹ فون ہیں، یہ ہر ماہ 28000 سکولوں کا معائنہ کرتے ہیں۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر عدیل شاہ کے مطابق اس نظام سے غیر حاضر ٹیچرز سے جرمانہ، اچھی کارکردگی پر انعام، عدم سہولتوں کا ڈیٹا، پھر ان کی بحالی اور سکولوں کے انتظام میں ہر طرح کی بہتری آئی ہے اور ڈی ماس کا ہیڈ آف سکروٹنی کمیٹی ہونا اس نظام کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔

متعلقہ عنوان :