محکمہ ایکسائز نے موٹر وہیکل رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر لیا

گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں اضافے کی تجویز پیش کر دی گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 اکتوبر 2018 17:02

محکمہ ایکسائز نے موٹر وہیکل رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کر لیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اکتوبر 2018ء) : محکمہ ایکسائز نے لوکل وہیکل رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ ایکسائز کو گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈی جی ایکسائز نے یہ تجویز سیکرٹری ایکسائز بابر شفیع کو ارسال کر دی۔

70 سی سی موٹر سائیکل کی مد میں فیس 750 روپے رکھنے کی تجویز پیش کی گئی۔ 70 سے 200 سی سی تک رجسٹریشن فیس 1500 روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 200 سی سی سے اوپر کی موٹر سائیکل پر 2 فیصد رجسٹریشن فیس لینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں اضافے سے متعلق تاحال کوئی حتمی اعلان نہیں کیا نہ ہی ان تجاویز پر کوئی حتمی منظوری دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گذشتہ روز عدالت نے بغیر لائنسس کے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ٹریفک اور الیکٹرانک چالان کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ۔ دوران سماعت جسٹس علی اکبر قریشی نے کہا کہ بغیر لائنسس گاڑی کون چلاتا ہے؟ ڈرائیونگ لائسنس انتہائی ضروری ہے۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

قبل ازیں بدھ کے روز بھی لاہور ہائیکورٹ میں شہر میں بے ہنگم ٹریفک اور الیکٹرانک چالان کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس علی اکبر قریشی نے کی۔ سماعت کے دوران ای چلاننگ اور ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری کے لیے سیف سٹی اتھارٹی کے اقدامات کو سراہا۔ عدالت نے محکمہ داخلہ اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ ڈرائیونگ لائسینس کے بغیر گاڑی اور موٹر سائیکل کی خریداری پر پابندی عائد کی جائے اور صرف ڈرائیونگ لائیسنس کے حامل افراد کے نام ہی گاڑی اور موٹرسائیکل وغیرہ کی ملکیت دی جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ محکمہ داخلہ جلد از جلد پوائنٹ سسٹم کو ٹریفک لائسنس کے ساتھ منسلک کرے۔ تاہم آج محکمہ ایکسائز نے گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس میں اضافے کی تجویز پیش کر دی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے اور اس میں اصلاحات لانے کے لیے کافی کوشاں دکھائی دے رہی ہے جس کا ثبوت ٹریفک اور گاڑیوں سے متعلق موجودہ حکومت کے فیصلے ہیں۔