پاکستان میں وقت کے ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ اور ذخائر میں کمی ہورہی ہے ،ْ بہتراقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،ْ صدر مملکت

آبی وسائل بنانا وقت کی اہم ضرورت اور پانی کے ذخیرے کے لئے بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے ،ْ ڈاکٹر عارف علوی کی گفتگو

جمعہ 19 اکتوبر 2018 19:00

ْ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہاہے کہ پاکستان میں وقت کے ساتھ ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ اور ذخائر میں کمی ہورہی ہے جس کیلئے بہتراقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،ْآبی وسائل بنانا وقت کی اہم ضرورت اور پانی کے ذخیرے کے لئے بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔سپریم کورٹ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت عارف نے کہاکہ اللہ نے پاکستان کو بہترین آبی وسائل سے مالا مال کیا لیکن قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک تربیلا اور منگلا ڈیم ہی بنائے گئے جس کی وجہ سے وقت کے ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ ہوتا رہا اور ذخائرمیں کمی ہورہی ہے۔

صدرمملکت نے کہا کہ پانی کو محفوظ اور ذخیرہ کرنا بنیادی مسئلہ ہے ،ْ ملک میں صرف 30 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی گجائش موجود ہے ،ْ تھر میں پانی کی کمی کے باعث بچوں کی اموات واقع ہورہی ہیں، آبی وسائل بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے بھی پانی کے مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

عارف علوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پانی کے حساس مسئلے کو اجاگر کیا، عوام کو بھی اس حوالے سے آگاہی دی گئی اور 14 اکتوبر تک ڈیمز فنڈز میں 6 ارب روپے جمع ہوچکے ہیں، آبی وسائل بنانا وقت کی اہم ضرورت اور پانی کے ذخیرے کے لئے بڑے ذخائر کی تعمیر ناگزیر ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل سے مالا مال کیا، پاکستان کو بہترین نہری نظام ملا تھا لیکن قیام پاکستان کے بعد منگلا اور تربیلا سمیت چند ہی ڈیم بنائے گئے اور وقت کے ساتھ پانی کے استعمال میں اضافہ اور ذخائر میں کمی ہوئی۔انہوںنے کہاکہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے پانی کا مسئلہ حل کرنا ہوگا، ضرورت ہے کہ کم خرچ توانائی کے ذرائع کو بروئے کار لایا جائے، سورج اور ہوا کے ذریعے توانائی کے حصول پر بھی کام ہونا چاہیے، تھرپارکر میں پانی کی کمی کے باعث بچے موت کا شکار ہو رہے ہیں ،ْ قومی آبی پالیسی موجود ہے جس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ضروری ہیں، جبکہ قلت آب پر قابو پانے میں شجر کاری بھی کردار ادا کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 14 اکتوبر تک 6 ارب روپے سے زائد رقوم ڈیم فنڈ میں جمع ہوچکی ہے۔