اسمبلی ارکان کی توڑ پھوڑ سے9 لاکھ کا نقصان ہوا، فیاض الحسن چوہان

انگلی کے اشارے پر 6 ارکان کو ہلہ شیری دینے کی ویڈیو بھی موجود ہے، واقعے کی انکوائری کروائی جائے گی، نقصان کا پیسا 6 ملوث ارکان اسمبلی کی تنخواہوں سے کاٹا جائیگا۔وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 19 اکتوبر 2018 20:30

لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 اکتوبر 2018ء) وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ انگلی کے اشارے پر 6ارکان کو ہلہ شیری دینے کی ویڈیو بھی موجود ہے،پنجاب اسمبلی ارکان کی توڑ پھوڑ سے 9لاکھ کا نقصان ہوا،واقعے کی انکوائری کروائی جائے گی، نقصان کا پیسا 6 ملوث ارکان اسمبلی کی تنخواہوں سے کاٹا جائیگا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کوئی ممبر اسمبلی اس قدر حیوانیت پر بھی نہیں اترا تھا کہ وہ اسپیکر اسمبلی کو مارنے کیلئے چڑھ دوڑے۔

وہ سیکرٹری کو مارنے چڑھ دوڑے ۔ انہوں نے ایک سوال کہ انکوائری کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟ کے جواب میں کہا کہ آپ تسلی سے بات سن لیا کریں آپ لوگوں کو کیا جلدی پڑ جاتی ہے؟سعد رسول آپ افتخار احمد بننے کی کوشش نہ کریں ۔

(جاری ہے)

افتخار احمد کو یہاں تک پہنچنے میں30سال لگے ہیں۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ انکوائری کمیٹی بنائی جائے گی۔ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے یہ جو 9لاکھ کا نقصان ہوا ہے اس کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی ضرور بنائی جائے گی۔

دیکھا جائے گا کہ یہ پیسے ان کی تنخواہوں سے کاٹے جائیں یا پھر کیسے اس نقصان کو پورا کیا جائے۔یہ واقعہ سب لوگوں نے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی سلمان غنی کاکہنا ہے کہ اس طرح ممبران کو معطل کرنے کی پہلے کوئی مثال موجود نہیں ، میں بتا دوں کہ پہلے کبھی کسی نے اسپیکر اسمبلی پر حملہ بھی نہیں کیا۔پہلے صرف ممبران آپس میں لڑتے تھے۔ اس پر سلمان غنی نے ٹی وی پروگرام میں فیاض چوہان کوجواب دیا کہ میں ریکارڈ بتا سکتا ہوں کہ سعید منہیس اسپیکر تھے اور غلام حیدروائیں کے خلاف تحریک عدم اعتماد تھی۔

وہ ویڈیو نکال کردیکھنا کہ اس میں کس نے حملہ کیا تھا۔فیاض چوہان نے کہا کہ یہ پنجاب اسمبلی کی تصویر اتنی شرمناک ہے اس کی انکوائری کروائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ انگلی کے اشارے سے 6ارکان کو ہلہ شیری دینے کی ویڈیو بھی موجود ہے۔دوسری جانب اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حملے کی تصویر جعلی ہے۔ قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا کہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی تصویرجعلی ہے، یہ جعلی اسپیکر کا جعلی اقدام تھا ،ہمارے ممبران کی تضحیک کی جائیگی تو بھرپور احتجاج کریں گے جبکہ حکومت نے منانے کی بجائے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں ہی مالی سال 2018-19ء بجٹ پر بحث کا آغاز کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق 16 اکتوبر کو بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں بدنظمی کے بعد اسپیکر پرویز الٰہی نے موجودہ سیشن میں (ن) لیگ کے 6 اراکین کے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔ پابندی کے حامل ارکان میں محمد مرزا جاوید، طارق مسیح گِل، ملک محمد وحید، محمد اشرف رسول، محمد یاسین عامر اور زیب النساء اعوان شامل ہیں۔پابندی کے حامل 6 ارکان کی تصاویر بھی اسمبلی سکیورٹی سٹاف کو جاری کی گئی ہیں اور سرکلر میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مذکورہ 6ارکان ایوان میں آنے نہ پائیں۔

اسپیکر کا کام ہوتا ہے کہ اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلے مگر ایوان میں ایک ایسا شخص اسپیکر کی کرسی پر براجمان ہے، جس نے ہمارے 12 ووٹ چوری کیے اور سپیکر بن گیا ،پرویز الٰہی تھانیدار کا کردار ادا کر رہے ہیں انہوں نے خواتین کے لیے بھی توہین آمیز لفظ استعمال کیا۔ یہ اسپیکر نہیں ہیں، ان کا پہلا قائد نواز شریف تھا اور پھر پرویز مشرف بن گئے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں کہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ کی تصویرجعلی ہے، اسمبلی میں ہنگامی آرائی کی جعلی تصویر جاری کی گئی، یہ جعلی اسپیکر کا جعلی اقدام تھا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کرسی والی تصویر کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے۔انہون نے کہا کہ جن ارکان کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ان کا استحقاق مجروح ہوا، ہمارے ممبران کی تضحیک کی جائیگی تو بھرپور احتجاج کریں گے۔ پہلے ہمارے ارکان کو ایوان میں لایا جائے۔ جب تک ہمارے ارکان کی معطلی کا حکم واپس نہیں ہوگا ایوان میں نہیں جائیں گے۔