پاکستان برطانیہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط باہمی تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی ، چوہدری عرفان یوسف

دونوں ممالک میں تجارت کی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے لہذا نجی شعبے کو باہمی روابط بڑھاکر تجارت کو فروغ دینا چاہیے، بزنس ٹو بزنس میٹنگ بھی کروائی جائینگی، ریجنل چیئرمین ایف پی سی سی آئی

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 16:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2018ء) مفاہمتی یادداشت ( ایم او یو )سے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان باہمی تجارت کو بڑھانے میں مدد ملے گئی، دونوں ممالک میں تجارت کی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے لہذا نجی شعبے کو باہمی روابط بڑھاکر تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔ایم او یو کا مقصد دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانا اور مارکیٹ ریسرچ کا تبادلہ ہے۔

ایم او یو کے تحت دونوں ممالک کے درمیاں تجارتی وفود کا تبادلہ بھی ہو گا اور بزنس ٹو بزنس میٹنگ بھی کروائی جائے گئی۔ ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے ایف پی سی سی آئی اور برٹش چیمبر آف کامرس (بی سی سی) کے درمیان مفاہمتی یادداشت کی دستاویز (ایم او یو) پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی (ایف پی سی سی آئی )اور برٹش چیمبر آف کامرس(بی سی سی) کے درمیان دونوںممالک کی باہمی تجارت اور معاشی تعاون کو مز ید فر وغ دینے کیلئے ایک مفا ہمتی یا داشت پر دستخط کیے گئے ہیں ۔ڈاکٹرآدم مارشل،ڈائریکٹر جنرل (بی سی سی ) نے کہاکہ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کو آپس میں بہتر تعلقات رکھنے چاہیں۔

پاکستانیوں کیلئے برطانیہ کے ساتھ تجارت کے وسیع مواقعے موجود ہیں اور ہم ہر ممکن سہولت دینے کیلئے تیار ہیں،ایم او یو سے تجارتی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایف پی سی سی آئی کے نا ئب صدرزاہد سعید اور ایف پی سی سی آئی پاکستان یو کے بز نس کو نسل کے چیئرمین عمران خلیل نے کہاکہ تجارتی وفود کا تبادلہ باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے،دورے کا مقصد پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بڑھانا ہے ۔

دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اور قریب آنے کی ضرورت ہے اور تجارتی حجم کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ عرفان یوسف نے مزید کہاکہ برطانیہ پاکستان کا غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ دونوں ممالک کے تاجروں کو باہمی روابط بڑھانے چاہئیں، دونو ں ممالک کو تجارت و سرمایہ کاری کے متعلق معلومات کا بروقت تبادلہ یقینی بنانا چاہیے۔