ڈالر کی اونچی اڑان ، روئی کے بھا ؤمیں مزید فی من 400 روپے تک کا اضافہ

ْ بیرون ممالک سے روئی کی 18 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 17:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) ڈالر کی اڑان مزید انچی جانے کی امید سے روئی کے بھا ؤمیں مزید فی من 400 روپے تک کا اضافہ، بھاؤ9100 روپے ہوگیا۔ دو ہفتوں میں اسپاٹ ریٹ 1050 روپے بڑھ گیا۔ بیرون ممالک سے روئی کی 18 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی۔مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی زبردست خریداری کے باعث روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان برقرار رہا۔

دوسری جانب جنرز نے محتاط رویہ رکھا اور کاشتکار اور پھٹی کے بیوپاری نے پھٹی کا بھاؤ بڑھا دیا روئی کے بھاؤ میں اضافہ کی اہم وجہ روپے کے نسبت ڈالر کی انچی اڑان بتائی جاتی ہے جبکہ روئی کی کوالٹی بھی کم ہونے کی وجہ سے ملز کوالٹی کی روئی بھی ہاتھ کررہے ہیں ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مزید فی من 200 تا 400 روپے کا اضافہ ہوا اور پھٹی کا بھاؤ بھی فی 40 کلو 100 تا 200 روپے بڑھ گیا۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 8500 تا 9100 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4200 روپے۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8700 تا 9100 روپے رہا۔ پھٹی کا بھاؤ3700 تا 4300 روپے رہا۔ بلوچستان میں روئی کا بھا فی من 8600 تا 9000 روپی(بلوچی روئی) پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4500 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8900 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔

ہفتہ رفتہ کے دوران اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اسپاٹ ریٹ میں مجموعی طورپر 1050 روپے کا اضافہ ہوا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ڈالر کی انچی اڑان کی وجہ سے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے روئی کی خریداری بڑھادی ابھی بھی کئی ملز اسی امید پر روئی کی خریداری کررہے ہیں کہ ڈالر کے بھاؤ میں مزید اضافہ ہوگا مارکیٹوں میں ڈالر کا بھاؤ 140 روپے تک پہنچنے کی باتیں ہورہی ہیں جبکہ کئی لوگ ڈالر کا بھاؤ اس سے زیادہ بڑھنے کی بھی افواہیں پھیلا رہے ہیں اسی طرح روئی کا بھاؤ مفروضوں پر ہی بڑھتا جارہا ہے دوسری وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے کہ اعلی کوالٹی کی روئی کم دستیاب رھے گی۔

دوسری جانب بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر مندی کا رجحان رہا امریکا میں طوفان کی وجہ سے نیویارک کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ ہوا تھا لیکن USDA کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی ہفتہ وار روئی کی برآمدات میں 67 فیصد کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے تیزی برقرار نہ رہ سکی بھارت میں روئی کے بھاؤ میں کمی ہورہی ہے جبکہ چین میں بھاؤ مستحکم ہے۔

گزشتہ ہفتہ چین کے شہر شنگائی میں منعقد ہونے والے یارن کے ایکسپو میں چین نے بھارت سے وافر مقدار میں یارن کے درآمدی معاہدے کئے جبکہ پاکستان کے یارن کے زیادہ نرخ ہونے کی وجہ سے برآمدی معاہدے نہ ہوسکے۔ دوسری جانب ہانگ کانگ میں انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ ہونے والی کاٹن کانفرنس میں پاکستان کی کئی ملوں نے بھارت کے روئی کے برآمد کنندگان سے روئی کے درآمدی معاہدے کئے ہیں۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ فی الحال ٹیکسٹائل ملز نے بیرونی ممالک سے روئی کی تقریبا 18 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ ملک کی ٹیکسٹائل ملوں کی ضرورت کیلئے روئی کی تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی جبکہ ملک میں روئی کی پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 15 اکتوبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک کپاس کی 40 لاکھ 23 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 59 لاکھ 84 ہزار گانٹھوں کے نسبت 60 ہزار گانٹھیں زیادہ ہے۔

جمعہ کی شام سے ٹیکسٹائل ملز نے بھا ؤمزید بڑھانے سے اجتناب کرلیا جس کی وجہ سے جینرز میں گھبراہٹ پیدا ہونے سے روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی۔ نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال روئی کا بھا گزشتہ سال کی اسی عرصے کے بھاؤ کے نسبت تقریبا فی من 2500 روپے زیادہ ہے جس کے باعث اسپننگ ملز کو زیادہ رقم دینی پڑھتی ہے کئی ملوں کے بینک لمٹ ختم ہورہی ہے جبکہ اس سال پھٹی کا بھا بھی گزشتہ سال کے نسبت فی 40 کلو 2000 تا 2500 روپے زیادہ ہے جس کی وجہ سے کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کی اچھی قیمت حاصل ہورہی ہے۔