Live Updates

ملک لوٹنے والے عبرتناک انجام سے دو چار ہونگے ،سانحہ ماڈل ٹائون کے کردار بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے‘ڈاکٹر نور الحق قادری

پاکستان سب اکائیوں اور سب مذاہب کیلئے ہے ،اس ملک کی بقاء امن اور برداشت سے وابستہ ہے ‘وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا خطاب منہاج یونیورسٹی بین الاقوامی مکالمہ کے حوالے سے عالمی دانشوروں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کررہی ہے‘ڈپٹی چیئرمین حسین محی الدین بین الاقوامی کانفرنس کا بنیادی مقصد مختلف ادیان کے مابین ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ دینا ہے ‘وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر محمد اسلم غوری

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 17:00

�اہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ملک کو لوٹنے والے عبرتناک انجام سے دو چار ہونگے اور سانحہ ماڈل ٹائون کے کردار بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے،پاکستان سب اکائیوں اور سب مذاہب کے لیے ہے ،اس ملک کی بقاء امن اور برداشت سے وابستہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منہاج یونیورسٹی لاہور اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مشترکہ تعاون سے دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کے پہلا روز خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

کانفرنس میں وائس چیئرمین منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، جنرل سیکرٹری پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور پور ،متروکہ وقف املاک بورڈ کے سکرٹری طارق وزیرخان ،مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت غیر ملکی سکالرز نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا کہ حکومت پاکستان اس کانفرنس کے ایجنڈے سے مکمل طور پر اتفاق کرتی ہے، حکومت مذہبی رواداری، ہم آہنگی اور برداشت کے اصولوں پر گامزن ہے، عصر حاضر کے اہم ترین موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس منعقد کر کے منہاج یونیورسٹی لاہور نے اپنی قومی، ملی و بین الاقوامی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے پورا کیا ہے ، ہمیں اپنے بچوں کوانتہا پسندی سے پاک امن اور بھائی چارے کی تعلیم دینی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اور میرا خاندان شیخ الاسلام کا بڑا احترام کرتا ہے ،ان سے 36 سالہ پرانا تعلق ہے ۔ملک میں امن و امان کے قیام اور مذہبی رواداری کے لیے طاہر القادری کی بڑی خدمات ہیں ،عمران خان اور پاکستان حکومت کی جانب سے ڈاکٹر طاہر القادری کی خدمات کو سراہتا ہوں ۔ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا کہ اسلام تمام مسالک کو قبول کرتا ہے اور اس کا مطلب امن اور سلامتی ہے ،دین کہتا ہے کہ ہر مذہب اور اس کے پیغمبر کا مکمل احترام کریں ،ہم تو اپنے بچوں کے نام دوسرے مذاہب کی شخصیات کے ناموں پر رکھتے ہیں ،خواہش ہے کہ کوئی دوسرا بھی محمد، حسین اور حسن کے نام رکھے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو انصاف، برداشت اور رواداری کی بات کرتے ہیں ،اپنے رویوں میں فرق لانا ہوگا کیونکہ اسی سے معاشرہ بنتا ہے ۔آج ہم کس طرف چل پڑے ہیں، مارو مارو اور کافر کافر کے علاوہ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں ،علمی اور تحقیقی کام جس کی صدیوں سے ضرورت تھی وہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پوری کی۔پاکستان سب اکائیوں اور سب مذاہب کے لیے ہے اور یہ ایک ،دس نہیں بلکہ ہزاروں سال تک رہنے والا ملک ہے ۔

پاکستان کی بقاء امن اور برداشت سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مظلوم کی آہ خدا تک پہنچتی ہے، اس ملک کو لوٹنے والے بھی عبرتناک انجام سے دو چار ہونگے اور ماڈل ٹائون کے قتل عام کے کردار بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے۔اس موقع پر منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کانفرنس میں شرکت پر وفاقی وزیر مذہبی امور، آسٹریلیا، نائجیریا، سری لنکا اور انڈیا سے آئے ہوئے سکالرز، دانشوروں اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی لاہور کو بین الاقوامی بھائی چارے کے فروغ کے لیے میزبانی کے فرائض انجام دینے کا دوسری بار اعزاز حاصل ہورہا ہے، منہاج یونیورسٹی بین الاقوامی مکالمہ کے حوالے سے عالمی دانشوروں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کررہی ہے۔منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری نے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کا بنیادی مقصد مختلف ادیان کے مابین ہم آہنگی اور برداشت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کو بین الاقوامی سطح پر ہونے والے تعلیمی، تحقیقی تجربات اورسیاسی سماجی تبدیلیوں سے روشناس کروانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کے شعبے میں عصری تقاضوں کے مطابق علمی خدمات انجام دینے پر اس سال منہاج یونیورسٹی لاہور کو گلوبل گڈگورننس کے ایوارڈ سے نوازا گی۔ انہوں نے کانفرنس میں شرکت پر بین الاقوامی سکالرز کو مبارکباد دی، آسٹریلیا سے آئے ہوئے سکالرز ڈاکٹر چارلس اینڈریو نے اپنا ریسرچ پیپر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ انسان 70 ہزار طریقوں سے سوچتا ہے، سوچنے کی سمت مثبت ہو گی تو اس کے بیرونی اثرات بھی مثبت ہونگے اور اگر سوچ کا دھارا منفی ہو گا تو اس کے اثرات بھی منفی ہونگے، بیرونی تبدیلی کے لیے سب سے پہلے اپنے اندر کو تبدیل کرنا ہو گا، دنیا امن کے فروغ کے لیے اتنا پیسہ خرچ نہیں کررہی جتنا پیسہ اسلحہ کی خریداری پر ہورہا ہے، احساس برتری، احساس کمتری، تعصب اور لالچ تمام برائیوں کی جڑ ہیں، مذہب اور روحانیت کا انسان کے باطن سے بڑا گہرا تعلق ہے، جب انسان اپنی شناخت کر لیتا ہے تو وہ ہر قسم کے منفی احساسات سے بالاتر ہو جاتا ہے، جس انسان کے دل و دماغ میں انتشار ہو گا اس کے اثرات سوسائٹی پر بھی انتشار کی صورت میں نظر آئیں گے، دوسروں کو بدلنے کے عمل کا آغاز خود کو بدلنے سے ہوتا ہے، کوئی انسان اپنی ذات کے حصار سے باہر نکلے گا تو دوسرے کا احساس کر سکے گا، صوفیائے کرام کی محنت ذات کی تبدیلی سے متعلق تھی، انہوں نے خود کو پہچانا تو ان کے اندر امن آگیا اور یہی امن انہوں نے باہر بانٹا، انسان جب تک اپنے اندر کو پاک اور صاف نہیں کرے گا امن جگہ نہیں بنا پائے گا۔

کانفرنس کے پہلے روز ایف سی یونیورسٹی کے وائس ریکٹر پروفیسر جوزف سن، تھائی لینڈ کے دانشور ڈاکٹر امتیاز یوسف، نائجیریا کے ڈاکٹر سفیانو، انڈیا کے گوہر قدر وانی، نائیجیریا کے ڈاکٹر ابراہیم، نائیجیریا کے ڈاکٹر عمانیل اینما، ڈاکٹر ریان بریشر، آسٹریلیا کے ڈاکٹر بوم سنیم، ڈاکٹر ام سلمی، ڈاکٹر شمائلہ مجید، رضا نعیم، ڈاکٹر رمضان شاہد،انوار علی، ڈاکٹر محمد ایاز خان، عظمی ناز، حسن علی، محمد حسن عباد، حسنین علی، حدیبیہ ثاقب، صابر ناز نے ریسرچ پپیر پیش کیے۔ آج (اتوار ) 21اکتوبر کے سیشن کے مہمان خصوصی سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدریپرویز الٰہی ہونگے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات