Live Updates

پی ٹی آئی کی مولانا فضل الرحمن کو رام کرنے کی کوشش

پی ٹی آئی قیادت نے ذمہ داری اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو سونپ دی،دونوں کے درمیان آئندہ چند روز میں ملاقات متوقع،اسد قیصرملاقات میں فضل الرحمن کوقائل کریں گے کہ حکومت کی قومی پالیسیوں پر تنقیدکی بجائے نرمی اختیار کی جائے۔ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 20 اکتوبر 2018 17:54

پی ٹی آئی کی مولانا فضل الرحمن کو رام کرنے کی کوشش
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 اکتوبر 2018ء) تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمن کو رام کرنے کی کوششیں شروع کردیں، جس کی ذمہ داری اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو سونپ دی گئی ہے،اسد قیصر قومی پالیسیوں کے بارے مولانا فضل الرحمن کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف نے حکومت پر شدید تنقید سے بچنے کیلئے مولانا فضل الرحمن سے رابطے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پی ٹی آئی قیادت نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ذمہ داری سونپی ہے کہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی جائے اور ان سے درخواست کی جائے کہ حکومت کی قومی پالیسیوں پر تنقیدکی بجائے نرمی اختیار کی جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکے درمیان ملاقات متوقع ہے۔

(جاری ہے)

ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرحکمران جماعت کے سخت حریف مولانا فضل الرحمن کو قومی پالیسیوں پرہاتھ ہولا رکھنے کیلئے قائل کریں گے۔حکومت کو ڈر ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومتی پالیسی پر تنقید سے حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین اور وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں میں اکثریت مجرموں کی ہے۔ شہبازشریف نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کررہے تھے۔عمران خان نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن حقیقی اپوزیشن نہیں ہے۔ موجودہ اپوزیشن اپنی جائیدادیں بچانے کیلئے اکٹھی ہوئی ہے۔ یہ صرف چوری کامال بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے زندگی میں ایک ہی کام کیا ہے کہ کبھی دباؤ قبول نہیں کیا۔

میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا۔ ہمارے پاس اتنے ثبوت موجود ہیں کہ مجرم بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک مخصوص طبقہ حکومت کیخلاف کام کررہا ہے۔ حکومت کیخلاف کام کرنیوالوں میں زیادہ ترافراد کواپنے خلاف احتساب کا ڈرہے۔ احتساب سے خوفزدہ لوگ این آراو کرنا چاہتے ہیں۔ آئندہ چند ماہ یقیناً سخت ہونگے پھرپاکستان بہترپوزیشن میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وائٹ کالر کرائم کو ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔ ہم نیب کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کیساتھ نیب قوانین میں اصلاحات کیلئے بھی تیارہیں۔ نیب میں تمام مقدمات میری حکومت آنے سے پہلے کے ہیں۔ چیئرمین نیب سے ملاقات معمول کی بات تھی، اپوزیشن نے اس معاملے پر بھی سیاست کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات