چترال میں سیاحت اورتجارت کوفروغ دینے کے حوالے سے کانفرنس کاانعقاد

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 19:18

چترال۔20 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2018ء) چترال ایسوسی ایشن برائے ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن کے زیراہتمامچترال میں سیاحت اور تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے جامعہ چترال میں علاقائی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا، کانفرنس کا موضوع Chitral The Future Hub of Tourism and Trade Connectivityتھا ۔ کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر تاج الدین ، پروفیسر ڈاکٹر ظاہد انور ن، ڈاکٹر احسان اللہ، پروفیسر ڈاکٹر فضل الرحمان، پرنسپل اسلام الدین، پروفیسر فضل رحمان اور کیپٹن ریٹائر ڈ شہزادہ سراج الملک ، پروفیسر ڈاکٹر سردار الملک،پروفیسر رحمت کریم بیگ، پروفیسر ممتاز حسین اوردیگرنے کانفرنس میں اپنامقالہ جات پیش کئے ۔

کانفرنس میں مقررین نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ چترال ملک کا وہ خطہ ہے جو اپنی مثالی امن، مہما ن نوازی، تہذیب اورمخصوص ثقافت اور روایات کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ چترال میں تریچ میر جیسے ہزاروں فٹ بلند چوٹیاں، کیلاش جیسے محصوص ثقافت کے حامل قبیلے، برف پوش پہاڑ، قدرتی طور پر صاف پانی کے چشمے، جنگلی حیات پر مبنی جنگل مارخور، برفانی چیتا وغیرہ اور کئی ایسی چیزیں موجود ہیں جو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔

مقررین نے کہا کہ چترال کے عوام کی حالت اگر بہتر بنایاجائے اور سیاحوں کی قیام و طعام کا بندوبست کی جائے تو یہاں کے جنت نظیر وادیوں میں سیاحوں کا تانتا بندھے گا اور ان پہاڑوں کے بیچ میں واقع خوبصورت وادیوں میں کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح آئیں گے جو یقینی طور پر اس پسماندہ ضلع کی معیشت پر مثبت اثرات ڈالیں گے۔ماحولیاتی سیاحت کے موضوع پر پروفیسر ڈاکٹر سردار الملک نے کہا کہ چترال میں کئی ایسے مقامات اور مواقع موجود ہیں جہاں ماحولیاتی سیاحت کو فروغ مل سکتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر زاہد انور، پروفیسر ممتاز حسین پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج چترال نے سیاحت اور تجارت چترال کی ترقی کی راز پر مقالہ جات پیش کئے۔ پروفیسر رحمت کریم بیگ نے چترا ل میں واقع محتلف پہاڑی چوٹیوں ، ٹریکنگ کے موضوع پر مقالہ پیش کیا، فضل رقیب نے سیاحت کی ترقی میں چترالی اقدار کی اہمیت پر، عنایت اللہ اسیر نے مشرقی اور مغربی راہوں کے تقابلی جائزہ پر مقالہ جات پیش کئے۔

ڈاکٹر تاج الدین اور محمد جلال الدین نے کانفرنس کے اعلامیہ او ر سفارشات پیش کئے۔ پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے شرکاء میں شیلڈ تقسیم کئے۔کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ سی پیک کو چترال سے بھی گزارا جائے تاکہ اس کی رابطے کی سڑک سے یہ پسماندہ علاقہ بھی ترقی کی ثمرات سے مستفیدہوسکے جوکہ نہایت پر امن اورمہمان نوازعلاقہ ہے، چترا ل میں منعقد ہونے والے مختلف تہواروں کو مقامی اور غیر مقامی سرمایہ کاروں کی تعاون سے باقاعدہ طور پر منایا جائے تاکہ یہاں کے اقدار کو زندہ رکھا جاسکے۔

کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ چترال میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کی بہت سارے مواقع موجود ہیں تاہم اگر حکومت چترال کی وادیوں تک جانے والی سڑکوں کی حالت بہتر بنائے تواس سے یہاں کی سیاحت سے کافی فائدہ اٹھایاجاسکتاہے۔ کانفرنس میں کثیر تعداد میں طلباء و طالبات کے علاو ہ مقامی اور غیر مقامی سکالرز اور ماہرین نے شر کت کی۔ کانفرنس کے آخر میں نجی سکول کے طلباء نے ثقافتی شو اور قومی نغمہ بھی پیش کرکے شرکاء سے دادوصول کی۔