آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں، ڈالر کی قدر میں کمی ہو گی ،اسد عمر

دسمبر میں آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری متوقع ہے،معیشت کیلئے کوئی ایسی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی کبھی یہ دعوی نہیں کیا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائینگے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے شفافیت لائیں گے حکومت کے پاس فروری 2019 تک کی ادائیگیوں کے ذخائر موجود ہیں، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائیگا کاروبار میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، پاکستان اسٹاک ایکس چینج کیلئے بھر پور اقدامات ہونگے،پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تقریب سے خطاب /میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 21:40

آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں، ڈالر کی قدر میں کمی ہو گی ،اسد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے کہا ہے کہ آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں،معیشت کیلئے کوئی ایسی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی،حکومت کے پاس فروری 2019 تک کی ادائیگیوں کے ذخائر موجود ہیں،کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے،دسمبر میں آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری متوقع ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے شفافیت لائیں گے،اگلے 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 سی27 فیصد کمی ہوگی،کاروبار میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے لیے بھر پور اقدامات ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے کراچی میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا دورے کے دوران کیا ۔کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج آمد پر انہیں بریفنگ بھی دی گئی جس کے بعد انہوں نے بروکرز کو درپیش مسائل کے جوابات دئیے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کی قیادت زبردست کام کررہی ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں بہترین گروتھ ہے، کاروبار میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں لیکن سرمایہ کاروں میں اعتماد اسٹاک مارکیٹ کے لیے ضروری ہے، اکانومی بڑھے گی تو اسٹاک مارکیٹ بھی بڑھی گی البتہ کوئی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی، میڈیا میں اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال بہت خراب نظر آرہی ہے مگر ایسا کچھ نہیں ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مہنگا کردیا گیاہے، مارکیٹ میں سرمایہ کاری ٹیکسیشن کی وجہ سے کم ہے تو اسے ٹھیک ہونا چاہیے اور ہمیں سرمایہ کاری کے ماحول کو مجموعی طور پر بہتر کرنا ہے ۔مارکیٹ ریگولیٹ ہونی چاہے اوور ریگولیٹ نہیں۔پاکستان کی برآمدات بڑھا رہے ہیں اور درآمدات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں ،تجارتی خسارہ اس سے مزید کم ہوگا، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں، کیپیٹل مارکیٹ کی بہتری کے لیے بھی کام کریں گے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے اور بیرونی ادائیگیوں کے ساتھ پاکستان کو27 ارب ڈالر کی ضرورت تھی، مانیٹری اور مالیاتی اقدامات سے خسارے کو کم کیا جبکہ اس سال پاکستان کو 9 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام مجموعی طور پر 19 واں جبکہ گزشتہ 30 سالوں کے درمیان یہ 13 واں پروگرام ہے جو انشا اللہ آخری پروگرام ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں ۔ہم نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے ۔انہوںنے کہا کہ قرضہ لینا گناہ نہیں اس پر سیاست بہت ہوتی ہے، 15 ارب روپے اس سال قرضے واپس کرنے پر استعمال کریں گے۔چادر دیکھ کر پائوں پھیلانے چاہئیں، حکومت ایک دو کاروباری لوگوں کے بجائے 21 کروڑ پاکستانیوں کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے،کرنسی کی قدر کی مد میں امپورٹر نے اتنا پیسا کمایا جس کی کوئی حد نہیں ، امپورٹرز نے روپے کی قدر کم ہونے سے انونٹری پر اربوں روپے کمائے۔

اس سال 12 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ ہے، مارکیٹ میں سرمایہ کاری ٹیکسیشن کی وجہ سے کم ہے تو اسے ٹھیک ہوناچاہیے۔اسد عمر کہاکہ 100 دن پلان میں پانچ سالوں کی منصوبہ بندی کرنی ہے، خیبرپختونخوا ہ کی منصوبہ بندی دوسرے صوبوں سے بہتر ہوگی ۔50 لاکھ گھر نجی کمپنیاں بنائیں گی، سیاحت اور تعمیرات کے شعبوں میں کام سے ملازمتیں پیدا ہوں گی، نوکریاں حکومت نہیں دے گی بلکہ پیدا کرے گی۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسد عمر نے کہا کہ دسمبر میں آئی ایم ایف سے قرض کی منظوری متوقع ہے ،خسارہ 18 ارب ڈالر سے کم کر کے 12 ارب ڈالر کریں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سٹاک ایکسچینج کے بروکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کیلئے بہتر اقدام کرنے ہوں گے، بہترین نتائج کیلئے محنت جاری رکھنی چاہیے، رئیل اسٹیٹ کو بھی اسٹاک مارکیٹ کی طرز پر سسٹم میں لائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس فروری 2019 تک کی ادائیگیوں کے ذخائر موجود ہیں، ہمارے منشور میں ایز آف ڈوئیگ بزنس شامل ہے، پاکستان میں کاروبار کرنا بہت مہنگا کر دیا ہے، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے کی وجہ سے مسائل کا سامنا تھا البتہ معیشت کا بخار اترنا شروع ہوگیا ہے ۔

مارکیٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹیکسیشن کی وجہ سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے بہائو میں مشکلات کا سامنا ہے تو اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔میرے اندازے کے مطابق میوچل فنڈز کے ذریعے سرمایہ کاورں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اس سے پہلے معیشت کی بہتری کی جتنی کوششیں ہوئی ہیں وہ اسی نظام میں رہتے ہوئے بہتری لانے کی تھیں لیکن اس کے لیے بنیادی چیزوں کو تبدیل کرنا ضروری ہے، نظام کو آسان بنانے سے معیشت میں بہتری آئے گی۔

ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے بتایا کہ اس سال 12 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ ہے، 7 سے 8 ماہ میں ڈالر کی قدر میں 26 سی27فیصد کمی ہوجائے گی۔وزیر خزانہ نے سرمایہ کاروں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پرسرمایہ کاری کی فہرست میں پاکستان کو 147سے 99 تک لانا چاہتے ہیں۔