سعودی عرب کے ممکنہ نئے ولی عہد کا نام سامنے آگیا

خالد بن سلمان کو سعودی عرب کا نیا ولی عہد مقرر کیے جانے کا امکان، سعودی بیعت کونسل نے غور شروع کر دیا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 20 اکتوبر 2018 22:20

سعودی عرب کے ممکنہ نئے ولی عہد کا نام سامنے آگیا
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر2018ء) سعودی عرب کے ممکنہ نئے ولی عہد کا نام سامنے آگیا، خالد بن سلمان کو سعودی عرب کا نیا ولی عہد مقرر کیے جانے کا امکان، سعودی بیعت کونسل نے غور شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک فرانسیسی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کوولی عہد کے عہدے سے برخاست کیے جانے پر غور ہو رہا ہے۔

اخبار کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں شہزادہ محمد بن سلمان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے باعث دُنیا بھر میں سعودی مملکت اور شاہی خاندان پر اُنگلیاں اُٹھائی جا رہی ہیں۔ سعودی حکمرانوں کو تنگ نظر اور تنقید سُننے کا حوصلہ نہ رکھنے والے صاحبِ اقتدار کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اسی باعث شہزادہ محمد بن سلمان کو منظر عام سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سعودی بیعت کونسل کئ جانب سے شہزادہ محمد بن سلمان کی جگہ اُن کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان کو مملکت کا ولی عہد مقرر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ امریکا میں مقیم خالد بن سلمان کو فوری سعودی عرب واپس بھی بلا لیا گیا ہے۔ خالد بن سلمان اس وقت امریکا میں سعودی مملکت کے سفیر کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان مملکت میں میں اپنے اصلاحی اقدامات کے باعث خاصے مقبول ہیں۔

انہوں نے سعودی مملکت کو ترقی کی بلندیوں پر لے جانے کے لیے ویژن 2030 تشکیل دیا ہے۔ اس کے علاوہ بیروزگار سعودی نوجوانوں کو ملازمت کی فراہمی کے لیے سعودائزیشن پالیسی پر بھی عمل درآمد کروایا ہے۔ تاہم ان تمام خوبیوں کے باوجود ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد بظاہر محمد بن سلمان کے اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہوئے دکھ رہا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ تُرکی میں واقع سعودی قونصل خانے میں بین الاقوامی شہرت کے حامل جمال  قتل کے معاملے میں 18 افراد کو ملوث کیا گیا ہے۔ جن میں فرانزک ماہر ڈاکٹر صلاح محمد طوبیگی، سعودی فضائیہ کا اہلکار مشال سعد البوستانی، سعودی انٹیلی جنس کا اہلکار مصطفی المدنی، سعودی محکمہ دفاع میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات منصور عثمان ابا حُسین، سعودی سپیشل فورسز سے وابستہ نائف حسان العارفی، سعودی سفارت خانے میں سعودی انٹیلی جنس کا کرنل ماہر مطرب، سعودی شاہی خاندان کا مشیرِ خاص عبدالعزیز الہواسی، سعودی نیشنل گارڈز کا اہلکار خالد العتیبی وغیرہ شامل ہیں۔ ان ذمہ داران میں سے کئی افراد کو سعودی فرمانروا ایک شاہی حکم نامے کے ذریعے معطل بھی کر چکے ہیں۔