بھوک میں ایک فیصد اضافہ بین الاقوامی ہجرت میں 2 فیصد اضافے کا سبب ہے، موسمیاتی تبدیلیاں، غربت کی شرح میں اضافہ اور عالمی تنازعات دنیا میں بحران کا سبب بن رہے ہیں ،ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی کاخوراک کی فراہمی سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ہیڈ کوارٹرز روم میں خطاب

اتوار 21 اکتوبر 2018 13:30

اسلام آباد ۔21 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2018ء) بھوک میں ایک فیصد اضافہ بین الاقوامی ہجرت میں 2 فیصد اضافے کا سبب ہے، موسمیاتی تبدیلیاں، غربت کی شرح میں اضافہ اور عالمی تنازعات دنیا میں بحران کا سبب بن رہے ہیں،اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی نے کہا ہے کہ ایک بھیانک خواب، ایک طاقت ور طوفان انسانوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔

ایزلی نے خوراک کی فراہمی سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ہیڈ کوارٹرز روم، اٹلی میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں 82 کروڑ سے زائد انسان بھوک اور کم خوراکی کا شکار ہیں اور گزشتہ دو سال کے دوران اس تعداد میں بین الاقوامی سطح پر مسلح تنازعات اور جنگوں کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پچھلے سال 821 ملین افراد، یعنی ہر 9 میں سے ایک شخص بھوک کا شکار رہا ہے اور پانچ سال سے کم عمر کے لگ بھگ 155 ملین بچوں کو مستقل بنیادوں پر مناسب خوراک میسر نہیں۔

اس کے علاوہ پوشیدہ بھوک سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 ارب ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو خوراک کی عدم دستیابی کا کھلے عام تذکرہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ہدف ہے کہ سن 2030ء تک عالمی سطح پر خوراک کی عدم دستیابی کے مسئلے کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ لیکن اس ہدف کے حصول میں موسمیاتی تبدیلیاں، اقتصادی ترقی میں سست روی اور تنازعات اہم ترین رکاوٹیں ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ نے کہا کہ خوراک کی کم یا عدم دستیابی کے سبب ہر 5 سے 10 سیکنڈ میں کہیں نہ کہیں کوئی بچہ ہلاک ہو رہا ہے جبکہ اسی دوران لوگوں کے باورچی خانوں سے لے کر ہوٹلوں، تقاریب اور مختلف صنعتوں میں کھانے پینے کی اشیاء ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم اقتصادی مسئلہ کو امیر ممالک نظر انداز نہیں کر سکتے کیونکہ اس کا ان مسائل سے گہرا تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھوک یا خوراک کی عدم دستیابی میں ایک فیصد کا اضافہ ہجرت میں دو فیصد اضافے کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے مالی معاونت اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں، اقتصادی بحرانوں اور جنگوں سے بچاؤ کے لئے اقدامات ضروری ہیں۔