قائد ملت امت مسلمہ کے حقیقی ہمدرد،عظیم فرزند قوم تھے، ڈاکٹر سعید الدین

قائد اعظم کی رحلت کے بعد پیدا ہونے والا خلاء لیاقت علی خان نے بڑی خوبصورتی سے پرکیا، حافظ نسیم الدین پاکستان کو ئز سوسائٹی(رجسٹرڈ ) کی تقریب سے پرفیسر معشوق بلوچ، محفوظ یار خان ، ڈاکٹر انیس الرحمٰن ، مراد علی راہموں،نوید ہاشمی و دیگرکا خطاب

اتوار 21 اکتوبر 2018 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2018ء) قائد ملت لیاقت علی خان اسلام کے سچے پیروکار وخادم ، امت مسلمہ کے حقیقی ہمدرد و عظیم فرزند تھے جو پاکستان کی بقاء ،سلامتی،ترقی واستحکام اور اس کے حقیقی مقاصد کے تحفظ کے لیے آخری دم تک جد و جہد میں مصروف عمل رہے۔ نسل نو کو ان کے اصول، عزم وہمت ، حکمت و تدبر کی راہ پر چلتے ہوئے اقوام عالم میں پاکستان کے جائز مقام کے لیے سعی وجہد جاری رکھنی ہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹرسعید الدین چیئرمین میٹرک بورڈ نے گذشتہ روز پاکستان کوئز سوسائٹی (رجسٹرڈ) کے تحت ملک کے پہلے وزیر اعظم اور بانی پاکستان کے دست راست شہید ملت لیاقت علی خان کی 67 ویںبرسی پر منعقدہ بین الکلیاتی و جامعاتی مقابلہ معلومات ------’’شہید ملت کوئز رننگ ٹرافی 2018‘‘ کی تقریب تقسیم انعامات و اسناد کے شرکا ء سے بحیثیث صدر نشیں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ریجنل ڈائریکٹر کالجز سندھ پروفیسر معشوق بلوچ اور سابق رکن صوبائی اسمبلی محفوظ یار خان ایڈووکیٹ مہمانان خصوصی تھے۔ سکھرسے آئے ہوئے ممتاز ادیب و شاعر ، کالم نگار ڈاکٹر انیس الرحمٰن اعزازی مہمان تھے۔ تقریب سے PQS رجسٹرڈ کے بانی چیئر مین حافظ نسیم الدین ، ڈائریکٹر انسپیکشن کالجز سندھ پروفیسر مراد علی راہموں، پرنسپل گورنمنٹ کالج فارمین ناظم آباد پروفیسر نوید ہاشمی، سینئر نائب صدر PQS و ڈائریکٹر پرائیویٹ کالجز پروفیسر زاہد احمد ، پروفیسر گلاب رائے ، پروفیسر اقبال خان، پروفیسر ممتاز فاطمہ ، اسما علی،فیضان احمد ، نسیم شیخ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

پرفیسر معشوق بلوچ نے کہا کہ PQS رجسٹرڈ حافظ نسیم کی قیادت میں منتقلی علم کا جو کام کررہی ہے وہ نہ صرف سراہے جانے کے لائق ہے بلکہ معاشرے کے تمام طبقات کو اس ادارے کی اخلاقی ، عملی اور مالی مدد بھی کرنی چاہیے۔ محفوظ یار خان نے کہا کہ تحریک پاکستان سے وابستگی کے بعد شہید ملت لیاقت علی خان نے نوابیت کا فخر و افتخار ، جاہ وجلال اور حاکمانہ دماغ پس پشت ڈا ل دیا تھا کیونکہ وہ پاکستان اور پاکستانی عوام کی حقیقی معنوں میں خدمت کے خواہاں تھے۔

حافظ نسیم الدین نے کہا کہ قائد اعظم کی رحلت کے بعد جو خلا پیدا ہوگیا تھا اسے لیاقت علی خان نے اپنی ہوشمندانہ قیادت اور تنظیمی صلاحیت کے ذریعے اس خوبصورتی سے پر کیا کہ دنیا حیران و ششدر اور ہمارا ازلی دشمن انگشت بدنداںرہ گیا تھا۔ منصفین کرام نجیب اللہ شیخ ، شازیہ ریحان اور نسرین عزیز کے متفقہ فیصلے کہ مطابق اسلامیہ کالج فارو ومن، گورنمنٹ کالج برائے خواتین بلاک K نارتھ ناظم آباد ، بحریہ کالج کارساز ، سینٹ لارنس کالج نے بالترتیب اول ،دوم ،سوم اور خصوصی پوزیشنیں حاصل کیں۔

شہید ملت کوئز رننگ ٹرافی ایک سال کے لیے اسلامیہ کالج فار وومن کے حصہ میں آئی ۔ قبل ازیں PQS رجسٹرڈ کے چیئر مین حافظ نسیم الدین نے اسلام آباد کے نئے ایئر پورٹ کو لیاقت علی خان کے نام سے موسوم کرنے کی قراردار پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔