نارمل لوگوں کو نابینا افراد کی معاونت ہر سطح پر کرنی چاہئے، فردوس شمیم نقوی

پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ سندھ کے تحت سفید چھڑی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

اتوار 21 اکتوبر 2018 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2018ء) بصارت سے محروم افراد اپنی کارکردگی کی بنیاد پر بیرون ملک پاکستان کا سافٹ امیج قائم کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ ان کی اکثریت اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اور یہ بلند مقام و مرتبہ انہوں نے اپنی ذاتی محنت اور جدوجہد سے حاصل کیا ہے۔ ہم نارمل لوگوں پر لازم ہے کہ نابینا افراد کی معاونت کو اپنا شعار بنائیں۔

ان خیالات کا اظہار سندھ اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف و پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی نے گذشتہ روز پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ PAB سندھ کے زیرِ اہتمام سفید چھڑی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے شرکاء سے بحیثیت صدر نشین مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر PAB سندھ کے صدر مظفر علی قریشی، جنرل سیکریٹری ریاض حسین میمن، نائب صدر عمران احمد شیخ، ڈاکٹر سائرہ سلیم، ڈاکٹر خان و دیگر شخصیات نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مہمانِ خصوصی عبدالشکور شاد نے کہا کہ PTI حکومت نابینا افراد کے حقوق کے سلسلہ میں ہر ممکن قانونی رہنمائی و اخلاقی معاونت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بصارت سے محروم افراد ہماری خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔

حکومتی سطح پر انہیں سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ مظفر علی قریشی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وائٹ کین سیفٹی ڈے منانے کا مقصد بصارت سے محروم افراد کی آمد و رفت کی محفوظ سہولیات مہیا کرنا، تعلیم روزگار اور تربیت کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے لیکن اس دن کو منانے کا وسیع تر اور ہم مقصد یہ ہے کہ ایک جانب خود نابینا لوگوں میں احساس، آگہی کو اجاگر کیا جائے تو دوسری جانب حکومت سمیت معاشرے کے دیگر لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔

ریاض حسین میمن نے کہا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے 2006 میں معذورین سے متعلق منظور کردہ کنونشن (چارٹر) پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت وہ اس امر کے پابند ہیں کہ معذوروں کو ان کی آبادی اور صلاحیتوں کے مطابق قومی منصوبہ بندی کی پلاننگ میں اور دیگر شعبوں کی طرح اس ضمن میں یکساں اور متوازن بجٹ بھی منظور کرائیں۔ گذشتہ حکومتوں نے سماجی بہبود اور خصوصی تعلیم کی وفاقی وزارتیں ختم کرکے اس سلسلہ میں اپنی جان چھڑا لی ہے اور جہاں تک صوبائی حکومت کا تعلق ہے تو ان کی کارکردگی تقریباً زیرو ہے۔ اب نئی حکومتوں سے امید ہے کہ وہ ہمارے مسائل کے سلسلے میں کوئی مثبت پیش رفت کریں۔