پاکستان میں ادارے کمزور اور شخصیات طاقتور ہیں ،سینیٹر سراج الحق

قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی لوگ ہیں میرٹ اور اصول تمام شہریوں کے لیے ہیں مگر بااثرطبقہ کسی اصول اور میرٹ کو نہیں مانتا بلوچستان معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے مگر سب سے زیادہ غربت اور ناخواندگی بلوچستان میں ہے ، پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے اسلام آباد کے حکمرانوں نے بلوچستان کے ساتھ وعدے پورے نہیں کیے ، مختلف اضلاع کے ارکان کے اجتماع سے خطاب

اتوار 21 اکتوبر 2018 22:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان میں ادارے کمزور اور شخصیات طاقتور ہیں ۔ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی لوگ ہیں ۔ میرٹ اور اصول تمام شہریوں کے لیے ہیں مگر بااثرطبقہ کسی اصول اور میرٹ کو نہیں مانتا۔ بلوچستان معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے،مگر سب سے زیادہ غربت اور ناخواندگی بلوچستان میں ہے ۔

پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ اسلام آباد کے حکمرانوں نے بلوچستان کے ساتھ وعدے پورے نہیں کیے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے قلعہ سیف اللہ میں مختلف اضلاع کے ارکان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان اظہر اقبال حسن ، صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی اور صوبائی سیکرٹر ی جنرل ہدایت الرحمن بلوچ بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

اجتماع میں اضلاع کے نومنتخب امراء سے امیر جماعت سراج الحق نے حلف بھی لیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بدعنوان اور کرپٹ عناصر اربوں روپے ڈکار کر مزے کر رہے ہیں اور غریب دو وقت کے کھانے کو ترس رہاہے ۔ موجودہ نظام سے عوام کی مایوسی میں دن بدن اضافہ ہورہاہے بااثر طبقات کے ہر حکومت میں وارے نیارے ہوتے ہیں جبکہ ہر نیا دن غریب کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہاہے ۔

بلوچستان کی محرومیوں کے خاتمہ کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی انقلابی پلان نہیں دیا گیا ۔ بلوچستان پورے ملک کو گیس دے رہاہے مگر یہاں کے لوگ اس سہولت سے محروم ہیں ۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ملک بھر کی نسبت یہاں زیادہ ہے ۔ تعلیمی ادارے بند اور صحت و علاج کی سہولتیں ناپید ہیں ۔ چمن بارڈر کی بندش سے بلوچستان کے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اور دونوں طرف کی تجارت بند ہونے سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں لیکن حکومت اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ۔

بلوچستان کے عوام کو سبز باغ دکھانے والے حکمرانوں کے اب اپنے باغ سوکھ گئے ہیں ۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے کوئی طویل المیعاد منصوبہ نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے آج بھی بلوچستان کے عوام اسی طرح کی زندگی گزار رہے ہیں جیسی آج سے نصف صدی پہلے گزار رہے تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ الیکشن کے روز لوگ گھنٹوں قطاروں میں کھڑے ہو کر اس امید پر ووٹ ڈالتے ہیں کہ آنے والی حکومت ان کی پریشانیوں اور مصیبتوں کے خاتمہ کی طرف توجہ دے گی مگر منتخب ہونے کے بعد نام نہاد عوامی نمائندے پلٹ کر لوگوں کا حال پوچھنا بھی گوارا نہیں کرتے اور ایسی پالیسیاں بناتے ہیں جن سے لوگوں کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ عوام کے اعتماد پر پورا نہ اترنے اور عوام کو ریلیف نہ دینے والے لوگوں کو عوامی غیظ و غضب کا نشانہ بننا پڑتاہے ۔