احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت

استغاثہ کے گواہ واجد ضیا کا بیان مکمل ‘ سابق وزیراعظم کے وکیل نے جرح شروع کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 اکتوبر 2018 11:17

احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 اکتوبر۔2018ء) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔ استغاثہ کے اہم گواہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کا بیان مکمل ہونے کے بعد ان پرجرح کی جارہی ہے. تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی.

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح شروع کی. اس سے قبل سماعت میں واجد ضیا نے اپنا بیان مکمل کروا دیا تھا. واجد ضیا نے اپنے بیان میں کہا تھاکہ حمد بن جاسم کے 2 خطوط سی ایم ایز کے ساتھ لگائے گئے. ورک شیٹ میں سرمایہ کاری، اخراجات اور منافع کی تفصیل ہے۔ 8 ملین ڈالرکی ادائیگی اور التوفیق کمپنی کا نام ورک شیٹ میں ظاہر کیا گیا.

انہوں نے بتایا کہ 2001 سے 2003 میں 5041 ملین ڈالر کی 3 ٹرانزیکشن ہوئیں، تینوں ٹرانزیکشن حسین نواز کے نام پر دکھائی گئیں. ورک شیٹ میں دکھائی گئی ٹرانزیکشنز کی کوئی رسید نہیں دی گئی. واجد ضیا نے کہا کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے کہا کہ اسٹیٹمنٹ حسن نواز کو دکھائی تھی، حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا انہوں نے کبھی یہ ورک شیٹ دیکھی نہیں.

خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا ورک شیٹ پر انحصار کر رہے ہیں، ورک شیٹ پیش کرنے والے کو کبھی بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا‘ التوفیق کمپنی سے کیا گیا لین دین اس کیس سے متعلق نہیں. واجد ضیا نے کہا کہ ورک شیٹ میں ایون فیلڈ کے 8 ملین ڈالر کی ایڈجسٹمنٹ دکھائی گئی، حسین نواز نے بتایا 2006 کی سیٹلمنٹ کا کوئی تحریری معاہدہ نہیں‘حسین نواز نے بتایا 1980 میں 12 ملین درہم کی سرمایہ کاری کا تحریری معاہدہ نہیں.

خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز کا بیان قابل قبول شہادت نہیں جس پر واجد ضیا نے کہا کہ حسین نواز کبھی اس عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے. جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ ورک شیٹ مصنوعی تھی‘ مصنوعی ورک شیٹ منی ٹریل میں ربط پیدا کرنے کے لیے گھڑی گئی تھی. واجد ضیا نے کہا کہ حسن نواز فلیگ شپ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، حسن نواز نامعلوم ذرائع سے آنے والی رقم کمپنیوں کو بطور قرض دیتے رہے۔

(جاری ہے)

فلیگ شپ کے نیچے قائم کی گئی کمپنیوں کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کا جائزہ لیا.

کمپنیوں کے قرضے، منافع، نقصان اور ٹرانزکشنز پر 2 چارٹ مرتب کیے. انہوں نے کہا کہ ٹرانزکشنز سے حسن نواز کی کمپنیوں اور برطانیہ سے باہر رقوم کا پتہ چلا، ٹرانزکشنز سے دو کمپنیوں کے درمیان فنڈز اور لون کا تبادلہ ظاہر ہوتا ہے. کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2008 میں کوئنٹ پیڈنگٹن کو 615000 پاونڈ کا قرضہ دیا‘ کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2009 میں کوئنٹ پیڈنگٹن کو اتنا ہی دوبارہ قرضہ دیا.