شہباز شریف کی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

آشیانہ ہاﺅسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا جوکہ آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے. درخواست میں موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 اکتوبر 2018 13:05

شہباز شریف کی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 اکتوبر۔2018ء) قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف شہباز شریف کی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے. قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی ضمانت کے لیے لائرز فاﺅنڈیشن کی جانب سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو آشیانہ ہاﺅسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا حالانکہ انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے.

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے، چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیر ٹرائل کا حق نہیں دیا، آرٹیکل 10 کے تحت فری اینڈ فیر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے لہذا عدالت چیئرمین نیب کا شہباز شریف کی گرفتاری کالعدم قرار دے‘درخواست میں اجمل میاں اور جسٹس حمود الرحمن کے فیصلوں کے حوالے دیئے گئے ہیں.

شہباز شریف پر لطیف سننز کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرکے خواجہ سعد رفیق کی کاسا کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کا الزام ہے. دوسری جانب مسلم لیگ نون نے قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد اپنی پالیسی بدلنے اور عدالتوں جارحانہ انداز اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے قانونی ماہرین کو ہدایت کی ہے کہ 30 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف کے ریمانڈ میں مزید توسیع کی درخواست پر سخت دلائل دیں.

سابق وزیر اعظم کا ماننا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف نیب کا کیس بہت کمزور ہے اور ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور نہیں ہوگی. خیال رہے کہ مسلم لیگ(ن) لائرز فورم کے سربراہ نصیر احمد بھٹہ، پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نظیر تارڑ اور سینیٹر رانا مقبول نے جاتی امرا میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں شہباز شریف کے کیس کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی.

ملاقات کے بعد نظیر بھٹہ نے بتایا کہ انہوں نے نواز شریف کو آشیانہ ہاﺅسنگ کیس کے بارے میں تفصیلاً بتایا کیونکہ اس کیس میں نیب کی جانب سے شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا تھا. انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف شہباز شریف کے کیس کے بارے میں بہت فکرمند ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ یہ کیس کمزور ہے اور شہباز شریف کو نیب کی حراست میں نہیں ہونا چاہیے.

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ احتساب عدالت میں شہباز شریف کے جمسانی ریمانڈ میں مزید توسیع کیلیے نیب کی درخواست کا مقابلہ کیا جائے. واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاﺅسنگ اسکینڈل میں گرفتار قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن تک کی توسیع کی تھی.

اس سے قبل 5 اکتوبر کو نیب نے شہباز شریف کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے بعد گرفتار کرلیا تھا. گرفتاری پر شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں صاف پانی کیس میں تفتیش کے لیے بلایا گیا لیکن انہیں آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا.نصیر احمد بھٹہ کا کہنا ہے کہ نیب کے پاس آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا. انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آشیانہ ہاﺅسنگ اسکینڈل کی تفتیش میں نیب کے ساتھ تعاون کر رہے تھے، لہٰذا ان کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا. انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں شہباز شریف کے مزید ریمانڈ کی مخالفت کریں گے اور ان کی ضمانت کی درخواست کریں گے.