نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ضمانت کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا اور بعد میں اپنے ہی حکم نامہ کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی.نیب کا درخواست میں موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 اکتوبر 2018 16:28

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ضمانت کافیصلہ سپریم کورٹ میں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 اکتوبر۔2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے نواز شریف کی بریت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے. نیب کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا.

درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامہ کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی، اور اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا. درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے.

(جاری ہے)

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی.

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاﺅنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاﺅنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا. اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا. 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا.

اپنی رہائی کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ سے انہیں فہرست سے نکالنے کی درخواست کردی تھی. تاہم سابق وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کی درخواست پر وزارتِ داخلہ کی جانب سے اب تک کوئی جواب سامنے نہیں آیا جبکہ نیب سے اس حوالے سے رائے بھی طلب کرلی گئی.

دوسری جانب احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے. سماعت میں استغاثہ کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان مکمل ہونے کے بعد ان پرجرح کی گئی. جرح کے دوران واجد ضیا نے کہا کہ نوٹس میں آیا کیپیٹل ایف زیڈ ای دستاویز کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں، درست ہے دستاویز پر نواز شریف کا نام بھی مختلف انداز میں لکھا تھا‘ نواز شریف کے انگلش اور عربی والے نام میں فرق تھا.

انہوں نے کہا کہ عربی والے کالم میں پورا نام محمد نواز شریف محمد لکھا تھا، اسکرین شاٹ سے ہم یہ نہیں کہہ سکتے یہ نام غلط لکھا ہے‘ اسکرین سامنے ہو تو کلک کرنے سے پورا نام سامنے آجاتاہے. واجد ضیا نے کہا کہ کسی بھی سافٹ ویئر کو کھول کر دیکھ لیں، پورا نام صرف نام والے خانے پر کلک کرنے سے ہی سامنے آتا ہے. خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے کمپیوٹر کی تربیت کہاں سے لی؟ واجد ضیا نے بتایا کہ میں نے ہالینڈ سے کمپیوٹر کورس کیا تھا.

خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ کمپیوٹر ایکسپرٹ ہیں؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ کمپیوٹر ایک بڑی فیلڈ ہے میں خود کو ایکسپرٹ نہیں کہہ سکتا، کمپیوٹر کی بنیادی تربیت لے رکھی ہے. وکیل نے پوچھا کہ آپ کی ٹیم کو ایسی ہدایت تھی اسکرین شاٹ کے وقت نام پر کلک نہیں کرنا؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ جی نہیں ایسی کوئی ہدایات نہیں تھیں. وکیل نے پوچھا کیا یہ ممکن ہے اسکرین شاٹ لینے سے کچھ معلومات پوشیدہ رہ سکتی ہیں؟ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ اسکرین پر جو بھی ہو وہ اسی صورت میں تصویر بن جاتی ہے.

خواجہ حارث نے کہا کہ آپ کے اسکرین شاٹ پر ناموں کے کتنے باکس بنے ہیں؟ واجد ضیا نے کہا کہ یہ تو میں گن کر ہی بتا سکتا ہوں. جج نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب پلیز، کیا سوال کر رہے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ انہوں نے خود یہ بات شروع کی پتہ تو چلے یہ دستاویز ہے کیا. انہوں نے مزید پوچھا کہ آپ کے نوٹس میں آیا تھا کسی بھی خانے میں نواز شریف کا نام موجود نہیں؟واجد ضیا نے کہا کہ اتنا اندازہ تھا کہ تمام دستاویزات نواز شریف سے متعلق ہی ہیں.

کمپنی مالک نے تمام ادائیگیوں سے متعلق جافزا حکام کو آگاہ کرنا ہوتا ہے. خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے جافزا اتھارٹی سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ تنخواہ لی گئی جس پر انہوں نے کہا کہ میں نے جو دستاویز پیش کیں وہ یہی ہے کہ نواز شریف نے تنخواہ لی. احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پر مزید سماعت گواہ واجد ضیا کی استدعا پر کل تک ملتوی کردی گئی.