خان عبدالقیوم خان عظیم قومی رہنما‘ ممتاز قانون دان اور اعلیٰ درجہ کے منتظم اور مدبر تھے، خیبر پختونخوا کے ایک ایک قریہ اور شہر تک مسلم لیگ کا پیغام پہنچایا،عزیز ظفر آزاد

پیر 22 اکتوبر 2018 22:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2018ء) خان عبدالقیوم خان ایک عظیم قومی رہنما‘ ممتاز قانون دان اور اعلیٰ درجہ کے منتظم اور مدبر تھے۔ آپ نے تحریک پاکستان میں نمایاں حصہ لیااور صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک ایک قریہ اور شہر تک مسلم لیگ کا پیغام پہنچایا۔ان خیالات کااظہارمعروف کالم نگار ودانشور عزیز ظفر آزادنے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں تحریک پاکستان کے رہنما خان عبدالقیوم خان کی 37ویں برسی کے سلسلے میں نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات کے متعلق آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

اس لیکچر کااہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرست کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پراساتذہٴ کرام اور طلبہ کی کثیر تعدادبھی موجود تھی۔

(جاری ہے)

پروگرام کا آغاز حسب معمول تلاوت قرآن حکیم‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانے سے ہوا۔عزیز ظفر آزاد نے کہاکہ خان عبدالقیوم خان 1901ء میں چترال میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد عبدالحکیم خان بسلسلہ ملازمت مقیم تھے۔

خان عبدالقیوم خان ابتداء ہی سے ایک ذہین طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ آزادئ وطن کی تحریکوں سے گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لندن چلے گئے اور لندن کے سکول آف اکنامکس سے ای ایس سی آنرز کا امتحان پاس کیا۔ لندن ہی سے بار ایٹ لاء کی ڈگری لے کر وہ پشاور آئے۔ وہ ابتداء ہی سے اچھے مقرر اور مدبر تھے اور برصغیر کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات کا بغور مطالعہ کررہے تھے۔

1945ء میں وہ مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔1946ء کے انتخابات میں پشاور سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ 1947ء کے آغاز میں سرحد مسلم لیگ نے صوبے کی کانگریسی وزارت کے خلاف سول نافرمانی کی تو عبدالقیوم خان کو گرفتار کرکے قید کردیا گیا۔ رہائی کے بعد انہوں نے ریفرنڈم کی کامیابی کے لیے دن رات ایک کردیا۔ قیام پاکستان کے بعد اپریل 1953ء تک صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ رہے۔

خان عبدالقیوم خان آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر بھی رہے۔ 1958ء میں مارشل لاء لگا تو انہیں گرفتار کرلیا گیا اور تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ پھر چھ سال کے لیے ان پر سیاست میں حصہ نہ لینے کی پابندی لگا دی گئی۔ 1970ء کے انتخابات میں وہ ایک بار پھر میدان میں آئے اور صوبہ سرحد سے سات قومی نشستوں پر مسلم لیگ کے نمائندے کامیاب ہوگئے۔ وہ بھٹو حکومت میں وزیر داخلہ رہے۔ شناختی کارڈ اور قومی پاسپورٹ کے اجراء کی سکیم نافذ کی۔ 22اکتوبر 1981ء کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔