ارکان کی عزت، وقار بحال رکھنا اور رولز کے مطابق ایوان چلانا میری ذمہ داری ہے‘چودھری پرویزالٰہی

ارکان کے ووٹوں سے منتخب سپیکر کیخلاف تربیت کی کمی کے باعث گھٹیا زبان کا استعمال شرمناک ہے، تحریک استحقاق پر بحث میں ارکان کا سپیکر کو خراج تحسین

پیر 22 اکتوبر 2018 23:42

ارکان کی عزت، وقار بحال رکھنا اور رولز کے مطابق ایوان چلانا میری ذمہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2018ء) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کی عزت و وقار بحال رکھنا اور ایوان کو آئین اور پنجاب اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کے مطابق چلانا میری ذمہ داری ہے جس کو بہرحال پورا کیا جائے گا۔ وہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان کا وقار مجروح کرنے کے خلاف ساجد احمد خان اور دیگر ارکان کی تحریک استحاق پر اظہار خیال کر رہے تھے۔

تحریک استحقاق پر بحث کے دوران متعدد ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ ارکان کے ووٹوں سے منتخب سپیکر کے خلاف تربیت کی کمی کی وجہ سے گھٹیا زبان کا استعمال نہایت شرمناک ہے جبکہ سپیکر چودھری پرویزالٰہی کا کردار لائق تحسین ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ 16 اکتوبر کو اپوزیشن ارکان نے اسمبلی کے مقدس ایوان کی جو بے توقیری کی وہ انتہائی شرمناک ہے، 12 ارکان نے ایوان کے امن کو تہہ و بالا کیا جن میں سے 6 کی کی شناخت کے بعد قانونی کارروائی کرتے ہوئے موجودہ اجلاس کے اختتام تک ان کے داخلہ پر پابندی لگا کر اپنا فرض نبھایا، 16 اکتوبر کے واقعہ کی مزید تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جو کہ دیانتداری سے تحقیقات کر کے ایوان کو رپورٹ پیش کرے گی، تمام ارکان آئین اور اسمبلی قواعد وضوابط کے تابع ہیں، بطور کسٹوڈین میری نظر میں تمام ارکان برابر ہیں، میں کسی بھی رکن کو دوسرے رکن کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔

(جاری ہے)

ارکان اسمبلی کی طرف سے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ رولز آف پروسیجر کے قاعدہ 223، 224 اور دیگر قواعد کے تحت اسمبلی کی کارروائی کو منظم طریقے سے چلانا سپیکر کی ذمہ داری ہے اور اگر کوئی معزز ممبر سپیکر کی ہدایت کے باوجود بار بار رولز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پھر سپیکر قاعدہ 210 کے تحت اس کے خلاف آرڈر پاس کر سکتے ہیں اور ان احکامات پر عملدرآمد لازمی ہوتا ہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 69 میں اسمبلی کی کارروائی کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے کہ اس کو کسی بھی فورم حتیٰ کہ عدالت میں بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا پارلیمنٹ میں احتجاج ہوتے رہتے ہیں لیکن 16 اکتوبر کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے جو ماحول پیدا کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

اس پر سپیکر نے اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے 6 ارکان کو اجلاس سے معطل کیا، پوری دنیا کی پارلیمان میں سپیکرکا ایک مقام اور عزت ہے، وہ کسٹوڈین آف دی ہائوس ہیں لیکن حمزہ شہبازشریف نے سپیکر کے اس اقدام کو انتہائی اوچھے انداز میں چیلنج کیا اور ان کی ذات پر کیچڑ اچھالا، ان پر ذاتی مخاصمت کی بنا پر بے بنیاد اور بے ہودہ الزامات لگائے، نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی پارلیمان میں سپیکر کی رولنگز اور احکامات کو کہیں بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا، سپیکر پنجاب اسمبلی عوامی نمائندوں کے ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہوئے ہیں، ان کی عزت، احترام اور ان کے احکامات پر عملدرآمد تمام ممبران اسمبلی پر فرض ہے لیکن اپوزیشن لیڈر کی سپیکر کے بارے میں ایسی گھٹیا اور بازاری زبان استعمال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی تربیت میں کہیں کمی رہ گئی ہے ورنہ وہ جس عہدے پر براجمان ہیں وہ سپیکر کے بارے میں ایسی زبان استعمال کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتے، اپوزیشن کا نعرہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو لیکن پنجاب اسمبلی کے سپیکر بھی تو پنجاب کے منتخب نمائندوں کی اکثریت کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں، یہاں اپوزیشن کا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کہاں گیا سپیکر کے بارے میں قائد حزب اختلاف نے جو گھٹیا زبان استعمال کی ہے اس سے پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے کہا کہ بجٹ اجلاس کے دوران کچھ ارکان اسمبلی نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسمبلی کے ماحول کو خراب کیا اور توڑ پھوڑ کی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ توڑ پھوڑ سے تقریباً دس لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے یہ نقصان اس واقعہ کے ذمہ دار ارکان اسمبلی سے پورا کروانا چاہئے۔