مشترکہ حریت قیادت کی طرف سے اقوام متحدہ کے سربراہ کے نام ایک یادداشت میں کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم بند کرانے کی اپیل

اقوام متحدہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم پر خاموش تماشائی بنے رہنے کی بجائے ظلم و تشدد کا سلسلہ بندکرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے

منگل 23 اکتوبر 2018 12:54

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) مقبوضہ کشمیرمیںسید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے ایک یادداشت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ارسال کیا ہے جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ بھارتی فورسزکی طرف سے نہتے کشمیریوںکا قتل عام ، انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرانے اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا موثر کردار ادا کرنے پر زوردیاگیا ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے یادداشت میں اقوام متحدہ سے کہاہے کہ وہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم پر خاموش تماشائی بنے رہنے کی بجائے ظلم و تشدد کا سلسلہ بندکرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ عالمی ادارے کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس دیرینہ تنازعے کو اسکے تاریخی پس منظر میں اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی جانیوالی متعدد قراردادوں کی روشنی کے تحت حل کرائے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں بند کرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے ۔

حریت قائدین نے یادداشت میںکشمیر میںبھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 21 اکتوبر کو ضلع کولگام کے علاقے لارو میںفوجیوںنے گولیوں ، پیلٹ گنز اور بموں کے ذریعے سات نہتے شہریوں کو وحشیانہ طورپر قتل کردیا جبکہ سینکڑوں کو زخمی کردیا۔ 19 اکتوبر کو پلوامہ میںفورسز نے ایک حاملہ خاتون فردوسہ اختر کو قتل کردیا تھا ۔

یادداشت میں کہاگیا ہے کہ رہائشی مکانوں کو بارودی مواد لگا کر تباہ کرنایا انہیں نذرآتش کرنا، گاڑیوں اور گھریلوںسامان کی توڑپھوڑ اور خواتین پر تشدد اور انہیں ہراساںکرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ جموںو کشمیر میں سول انتظامیہ کا کوئی وجود نہیں ، مقبوضہ علاقے کو نئی دلی کی طرف سے تعینات گورنر کے حوالے کردیا گیا ہے جسکے ماتحت تمام فوج نیم فوجی دستوں اور پولیس کو کر دیا گیا ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام کے خلاف ظلم و تشدد اور قتل عام کی تازہ لہر انکی طرف سے حالیہ ڈھونگ بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کا نتیجہ بھی ہے ۔ بلدیاتی انتخابات کے ڈرامے کو95 فیصد کشمیری عوام کی طرف سے بائیکاٹ نے بھارتی حکمرانوں کوبوکھلاہٹ میں اضافہ کردیا ہے جس نے جواباً کشمیری عوام کیخلاف انتقامی کارروائیوں کو مزید تیز کردیا ہے ۔

یادداشت میں کہا گیا ہے کہ کنن پوشہ پورہ اجتماعی آبروریزی، شوپیاں ، مژھل، چھٹی سنگھ پورہ جعلی مقانلے ، حول، گائو کدل، ہندواڑہ، سوپور ، کپواڑہ، بجبہاڑہ میں قتل عام ، 2008 ، 2010اور 2016 میں بڑے پیمانے پر عوامی انتفادہ کے دوران سینکڑوں کشمیری نوجوانوں کی شہادت،دوران حراست گمشدگی اوردیگر سانحات نے کشمیریوں کے وجود پر ایسے گہرے زخم لگائے ہیں جن کے نشانات کشمیر کے اجتماعی ضمیر میں پیوست ہوچکے ہیں۔

یادداشت میں عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل اورتمام رکن ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ موثر اقدامات کے ذریعے بھارت کو کشمیر میںجاری انسانیت کشُ کارروائیوں سے باز رکھے اوردیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرے ۔کشمیری عوام اوردنیا بھر کے انصاف پسند عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس یادداشت کاحصہ بننے کیلئے لنکhttp:ipt.io/o22MAپر کلک کرکے آن لائن دستخط کر سکتے ہیں ۔ یادداشت کی نقول اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے نیویارک میں نمائندوں اور نئی دلی میں ان ملکون کے سفیروں کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو بھی بھجوائی گئی ہے ۔