لال چوک کی طرف مارچ روکنے کیلئے قابض انتظامیہ نے سرینگر میں سخت پابندیاں عائد کر دیں

منگل 23 اکتوبر 2018 12:54

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) مقبوضہ کشمیرمیںقابض انتظامیہ نے آج لال چوک سرینگر کی طرف مارچ کو ناکام بنانے کیلئے شہر میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مارچ کی کال سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ حریت قیادت نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے حالیہ واقعات خاص طورپر اتوار کو کولگام کے علاقے لارومیں دس نوجوانوں کے قتل کے خلاف احتجاج کیلئے دی ہے ۔

انتظامیہ نے لال چوک کی طرف جانیوالے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر دی ہے جبکہ لوگوں کو مارچ کرنے سے روکنے کیلئے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد کو تعینات کیاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

مختلف مقامات پر خار دار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر کے راستے بند کر دئے گئے ہیں ۔ عینی شاہدین کے مطابق امیرہ کدل اور ریگل چوک پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں تاکہ لوگوں کو لال چوک کی طرف جانے سے روکا جاسکے ۔

قابض انتظامیہ نے طلباء کو احتجاج سے روکنے کیلئے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سکولوں اور کالجوں کو بند کرنے کے بھی احکامات جاری کئے ہیں جبکہ سرینگر میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے ۔ ادھر بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مارچ کی قیادت سے روکنے کیلئے سرینگر کے علاقے کوکر بازار میں مسجد امیر حمزہ کے باہر سے گرفتار کر کے پولیس اسٹیشن میں نظربند کردیا ہے ۔