ریاض:تیل کی قیمت 100ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہے

تیل کے نرخ بڑھنے کی صورت میں عالمی کساد بازاری میں اضافے کا امکان ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 23 اکتوبر 2018 12:57

ریاض:تیل کی قیمت 100ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہے
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر2018ء) سعودی وزیر توانائی و صنعت و معدنیات خالد الفالح نے عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ مملکت کی جانب سے فی بیرل تیل کی قیمت 100ڈالر سے زیادہ نہ ہونے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ سعودی عرب تیل پر سیاست کا قائل نہیں ہے، وہ اس سے صرف معاشی فوائد لیتا ہے۔ اس حوالے سے اُس کی پالیسی انتہائی شفاف ہے۔ الفالح کے مطابق اگر تیل کے نرخ حد سے زیادہ بڑھ گئے تو اس سے عالمی سطح پر کساد بازاری جنم لے گی اور بین الاقوامی معاشی نظام شدید بحرانوں کی لپیٹ میں آ جائے گا۔

سعودی وزیر نے ان خیالات کا اظہار ایک رُوسی خبر رساں ادارے طاس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اُنہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ سعودی عرب تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور نہ اس سے کبھی سیاسی فوائد اور عالمی سطح کے مفادات پُورے کرنے کے بارے میں سوچتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسا صرف 1973ء میں ہوا تھا جب مملکت کے فرماں رواؤں کی جانب سے مغربی دُنیا اور امریکا کو تیل کی سپلائی بند کر دی گئی تھی۔

اُس کے بعد ایسا کبھی نہ ہوا اور نہ ہو گا۔ کیونکہ سعودی عرب دُنیا بھر میں ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے اور وہ کئی دہائیوں سے تیل سے صرف اقتصادی فوائد ہی حاصل کر رہا ہے۔ ایران پر پابندیاں لگنے کے باعث اس وقت تیل کی صنعت کے حوالے سے غیر یقینی صورتِ حال ہے، اس لیے مملکت کی جانب سے ایسی کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ تیل کے نرخ میں اضافہ نہیں ہو گا۔

کیونکہ اس وقت تیل برآمد کرنے والے دیگر ممالک پر بھی پریشانی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ آئندہ ماہ ایران پر مزید پابندیاں لگنے والی ہیں۔ اگر یومیہ 30 لاکھ بیرل پٹرول کی برآمد رُک گئی تو ایسی کسی صورتِ حال سے نمٹنا ہمارے لیے مشکل ہو جائے گا۔ اس حالت میں مملکت کو اپنے تیل کے محفوظ ذخائر کو بروئے کار لانا ہو گا۔ الفالح کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اس وقت 10.7 ملین تیل یومیہ نکال رہا ہے، جسے جلد ہی بڑھا کر 11ملین بیرل یومیہ پر لے جایا جائے گا۔