سپریم کورٹ کا وزارت اطلاعات سندھ کے سیکشن آ فیسر کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران نیب کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار

لگتا ہے نیب کو یہ ٹرائل چلانے کا کوئی شوق نہیں، اس کیس کا پراسیکوٹر کون ہی کرپشن مقدمات میں تو نیب جانے انکا ایمان جانے، پانچ ارب کا کیس ہے ،ْجسٹس گلزار احمد نیب کچھ مقدمات میں نیب پورا زور لگاتا ہے کچھ کو پوچھتا تک نہیں، نیب سیاست زدہ کیوں ہورہا ہے ،ْجسٹس قاضی فائز عیسیٰ

منگل 23 اکتوبر 2018 15:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ نے وزارت اطلاعات سندھ کے سیکشن آ فیسر سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ لگتا ہے نیب کو یہ ٹرائل چلانے کا کوئی شوق نہیں، اس کیس کا پراسیکوٹر کون ہی کرپشن مقدمات میں تو نیب جانے انکا ایمان جانے، پانچ ارب کا کیس ہے۔

منگل کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وزارت اطلاعات سندھ کے سیکشن آ فیسر سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ عدالت نے ملزم سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ دوران سماعت ججز نے نیب کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور سخت ریمارکس دئیے۔

(جاری ہے)

جسٹس گلزار نے کہا لگتا ہے نیب کو یہ ٹرائل چلانے کا کوئی شوق نہیں، اس کیس کا پراسیکوٹر کون ہی ۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ کراچی کے پراسیکوٹر ہیں تاہم ان کا نام معلوم نہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ مقامی پراسیکوٹر تو لگتا ہے ہر پیشی پر پیسے لے کر چلا جاتا ہے ،ْ کرپشن مقدمات میں تو نیب جانے انکا ایمان جانے، پانچ ارب کا کیس ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب کا مقدمات میں ایک جیسا رویہ نہیں، کچھ مقدمات میں نیب پورا زور لگاتا ہے کچھ کو پوچھتا تک نہیں، نیب سیاست زدہ کیوں ہورہا ہے۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ ہم تو سمجھتے ہیں ہیں یہ ساری نیب کی ملی بھگت ہے ،ْنیب نے کچھ کرنا نہیں چاہتا تو مت کرے، کرنا کچھ نہیں لیکن نیب نے سب کو عذاب میں ڈال رکھا ہے، نیب پر قوم کے اربوں خرچ ہوتے ہیں، کیا نیب نے پلی بارگین کے علاوہ کوئی کار کردگی دکھائی، کوئی ایک کیس بتائیں جہاں نیب نے ریکوری کی ہو۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جس افسر کے گھر سے اربوں نکلے نیب اس سے بھی پلی بارگین کے چکر میں تھا ،ْ رئیسانی کیس میں نیب کے بڑوں پر مقدمہ بننا چاہیے، گھر سے اربوں نکلنے کے بعد نیب پلی بارگین کیلیے اس کے پیچھے پڑھ گیا، نیب مقدمات کیلئے کوئی ایک اصول تو بنا لے، نیب تو ہر کیس میں اپنی مرضی کا رویہ اپناتا ہے۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے رئیسانی کیس میں ضمانت مسترد کی تو نیب نے ماتحت عدالت ملزم رہا کروا لئے ،ْسپریم کورٹ ضمانت مسترد کرتا ہے تو دو ماہ میں ملزم باہر آ جاتے ہیں، ملزم کو ضمانت نہیں دے رہے اور کوئی ریلیف لے لیں۔سپریم کورٹ نے ملزم سارنگ لطیف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔