سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں، برطانوی ٹی وی کا دعویٰ

جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ کیا گیا ہے،جمال خاشقجی کے جسمانی اعضاء ترکی میں سعودی قونصل جنرل کے گھر کے باغ سے ملے ہیں۔غیرملکی میڈیا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 اکتوبر 2018 17:58

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں، برطانوی ٹی وی کا دعویٰ
لندن (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 اکتوبر 2018ء) برطانوی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات مل گئی ہیں، جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ کیا گیا ہے،جمال خاشقجی کے جسمانی اعضاء ترکی میں سعودی قونصل جنرل کے گھر کے باغ سے ملے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئی ہیں،جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ کیا گیا ہے۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے جسمانی اعضاء ترکی میں سعودی قونصل جنرل کے گھر کے باغ سے ملے ہیں۔

واضح رہے انقرہ میں حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے صحافی کمال خاشفجی کے قتل کو سیاسی قرار دیتے ہوئے خودمختار تحقیقاتی کمیشن کے قیام اور استنبول میں 18مشتبہ سعودی افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے، شواہد سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا، جبکہ قونصلیٹ میں سی سی ٹی کیمروں کو بھی غیرفعال کردیا گیا تھا، تمام ملوث تمام افراد کوسزا ملے گی، یقین ہے شاہ سلمان کی جانب سے بھرپورتعاون فراہم کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو انقرہ میں حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب میں کیا۔ ترک صدر نے کہا کہ جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی قونصلیٹ میں جاتے دیکھا گیا تھا۔ جمال خاشقجی اپنے کاغذات کی تیاری کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے آئے تھے، اور جس دن وہ سعودی قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہوئے اسی روز وہ لندن سے انقرہ پہنچے تھے۔

قونصلیٹ سے ایک اہلکار جمال کے روپ میں باہرآیا ،کیمرہ فوٹیج سے واضح پتہ چلتا ہے کہ صحافی عمارت سے باہر نہیں آئے تھے،یہ قتل ہماری سرزمین پر ہوا اس لئے اس کی تحقیقات کیلئے ہم پر ذمہ داری بڑھ گئی ہے ،ہماری پولیس اور انٹیلی جنس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہیں ،ترک حکام قتل کے معاملے پر سفارتی سطح پر کارروائی کررہے ہیں ،ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنی حاصل ہوتا ہے اسی لیے ترک حکام اس کے اندر داخل نہیں ہوسکے ، لیکن شاہ سلمان سے بات ہوئی جس کے بعد واقعہ کی تحقیقاتی ٹیم بنانے پر اتفاق ہوا ہے ،قتل کے واقعہ پر امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہواہے لیکن اب معاملہ بہت آگے نکل گیا ہے۔

میرامطالبہ استنبول میں 18افرادکے خلاف مقدمہ چلایا جائے اس کا استحقاق صرف سعودی عرب کے پاس ہے ورمزید کہا کہ وہ تمام افراد جنہوں نے قتل میں کردارادا کیا،انہیں سزابھگتنا ہوگی۔ جبکہ طیب اردوان نے انکشاف کیا کہ کہ سعودی صحافی کے قتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر کو کی گئی تھی۔ اس مقصد کیلئے ایک دورکنی سعودی ٹیم جسے استنبول بھیجا گیا تھا،اس نے روڈ میپ تیارکیا۔

ترک صدر نے بتایا کہ خیال رہے کہ سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ ایک برس سے امریکا میں مقیم تھے تاہم 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔اردوان کامزید کہناتھا کہ وہ اب بھی کئی سوالات کے جوابات چاہتے ہیں۔ جس میں یہ معاملات بھی شامل ہیں کہ ٹیم کواحکامات کس نے جاری کئے اورلاش کہاں ہے ، طیب اردوان نے مزید کہا کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے قبل استنبول میں سعودی قونصلیٹ کی عمارت میں نگرانی سسٹم کومقصدکے تحت پہلے ہی غیرفعال کردیا گیا تھا۔

انقرہ میں حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اردوان نے قتل کی تحقیقات کیلئے خودمختارکمیشن کے قیام کابھی مطالبہ کیا،تاہم مزیدکہاکہ انہیں یقین ہے کہ شاہ سلمان کی جانب سے بھرپورتعاون فراہم کیاجائیگا۔ ، صحافی کے قتل میں دوسعودی ٹیمیں شامل ہیں ، سعودی عرب سے آنیوالی ٹیم کو اسی روز واپس روانہ کردیا گیا اور جمال سے مشابہت رکھنے والے شخص کو ریاض سے ترکی بھیجا گیا ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پہلے انہوںنے ( ملوث سعودیوں )کیمرہ سسٹم سے ہارڈسک کوہٹایا،یہ ایک سیاسی قتل ہے ۔صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے کے اندر ہی قتل کیا گیا ہے ،ثبوتوں سے ظاہر ہوتاہے کہ جمال کا بیہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا ہے ۔سعودی عرب کا دعوی ہے کہ جمال ہاتھا پائی کے نتیجے میں مارا گیا لیکن ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ قتل منصوبہ بندی کے تحت ہوا جبکہ متضاد بیانات سامنے آئے ہیں ۔نہوں نے کہا دیگر ممالک بھی صحافی کے قتل کے معاملے میں تحقیقات میں مدد فراہم کریں ۔ پوری دنیا اور ترکی اس دن مطمئن ہوگا جس دن قاتلوں کا احتساب ہوگا۔