Live Updates

وزیر اعظم کی سعودی حکام سے ملاقاتیں ،ْسعودی عرب نے پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا تیل ادھار پر دینے کا فیصلہ کرلیا

سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر مالیات کا تیل ادھار پر لینے کے معاہدے پر عمل درآمد تین سال کیلئے ہوگا ،ْاعلامیہ وزیر اعظم ہائوس سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری منصوبہ لگانے پر بھی رضا مند ہوگیا ،ْ کابینہ سے منظوری کے بعد منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوں گے بلوچستان میں معدنیات کی تلاش کیلئے بھی سعودی عرب کا دلچسپی کا اظہار ،ْوفاق اور بلوچستان حکومت معدنیات کی تلاش کے معاملات طے کرینگے

منگل 23 اکتوبر 2018 21:59

وزیر اعظم کی سعودی حکام سے ملاقاتیں ،ْسعودی عرب نے پاکستان کو 3 ارب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) سعودی عرب نے پاکستان کو 3 ارب ڈالر کا تیل ادھار پر دینے کا فیصلہ کرلیا۔وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر مالیات کا تیل ادھار پر لینے کے معاہدے پر عمل درآمد تین سال کیلئے ہوگا۔اعلامیے کے مطابق سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری منصوبہ لگانے پر بھی رضا مند ہوگیا ہے اور کابینہ سے منظوری کے بعد منصوبے کے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

سعودی عرب نے پاکستان کے اکاؤنٹس میں 3 ارب ڈالر رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ بلوچستان میں معدنیات کی تلاش کیلئے بھی سعودی عرب نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، وفاق اور بلوچستان حکومت معدنیات کی تلاش کے معاملات طے کریں گے اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ عبد اللہ الجدان نے ایم او یو پر دستخط کیے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کے معدنی وسائل میں سعودی عرب کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت اور حکومت بلوچستان تمام اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کرے گی جس کے بعد سعودی وفد کو اس سلسلے میں سرمایہ کاری کے لیے دورہ پاکستان کی دعوت دی جائے گی۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کے دورے سے پاکستان اور سعودی عرب میں مفاہمت بہتر ہوئی، وزیراعظم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کی۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ سعودی ولی عہد نے پاکستانی ورکرز کے لیے ویزا فیس کم کرنے کے لیے وزیرِاعظم عمران خان کی تجویز سے اتفاق کیا گیا جبکہ ملاقاتوں میں دو طرفہ معاشی اور مالی تعاون کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کیا اور اپنے خطاب میں انسانی وسائل کی ترقی پر زور دیا، انہوں نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے خطے میں سی پیک کی اہمیت کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا۔وزیرِاعظم عمران خان سے سعودی وزیر خزانہ احمد الجدان، سعودی وزیر تجارت وسرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی، وزیر توانائی و معدنی وسائل انجینئر خالد الفالح سعودی ڈیویلپمنٹ فنڈ کے چیئرمین احمد الخطیب اور ڈائریکٹر پبلک انوسٹمنٹ فنڈ یاسر الرمیان نے بھی ملاقات کی۔

وزیرِاعظم عمران خان نے ملک میں انرجی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کیا اور کہا کہ ملک میں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور بزنس کمیونٹی کی سہولت کے لئے ’’ون ونڈو‘‘ آپریشن کو فروغ دیا جا رہا ہے تا کہ کاروباری طبقے کو کسی قسم کی دقت نہ ہو، کاروباری طبقے کی سہولتوں کی فراہمی کے لئے خصوصی سیل قائم کیا جا چکا ہے۔

سعودی وزرا نے پاکستانی معیشت میں دلچسپی کا اظہار کیا اور مشترکہ سرمایہ کاری کے حوالے سے پراجیکٹس پر گفتگو کی۔ ملاقات میں سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران طے پانے والے معاملات پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا۔سعودی وزیر توانائی عنقریب پاکستان کا دورہ کریں گے جس دوران طے شدہ پراجیکٹس کو حتمی شکل دی جائے گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات چودھری فواد حسین، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیر مملکت ہارون شریف اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر خان ہشام بن صدیق بھی ملاقات میں موجود تھے۔

نجی ٹی وی کے مطابق رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی، معاہدے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں استحکام آئیگا۔پاک سعودی معاہدے کے حوالے سے سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔خیال رہے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ستمبر میں سب سے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہی کیا تھا اور ان کے دورے کے دوران یہ خبریں سامنے آگئی تھیں کہ پاکستان سعودی عرب سے ادھار پر تیل لینے کی درخواست کرے گا وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات گئے تھے اور پھر وطن واپس آگئے تھے اور اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔

اب وزیراعظم عمران خان ریاض میں جاری عالمی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کیلئے ایک بار پھر سعودی عرب میں موجود ہیں اور ان کی کانفرنس میں شرکت کی اہم وجہ مالی معاونت کے حوالے سے سعودی قیادت سے بات کرنا تھی۔عمران خان اپنے متعدد بیانات اور انٹرویوز میں واضح طور پر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی معیشت تاریخ کی بدترین حالت میں ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کیلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے قرض کا حصول ناگزیر ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات