کوئٹہ، اقتدار سنبھالتے ہی صوبے میں پانی کی کمی کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی،میر جام کمال

خان عالیانی اس وقت کوئٹہ شہر کی آبادی کا انحصار واٹر ٹینکروں پر ہے آنیوالے 5سے 10 سالوں میں اگر پانی کے حوالے سے کام نہیں کیا تو کوئٹہ کی صورتحال بہت گھمبیر ہو جائے گی صوبے بھر میں چھوٹے بڑے ڈیمز بنانا ناگزیر ہے ماضی میں کام صرف پی ایس ڈی پی بک کی حدتک ہوتا تھا گراونڈ پر حقائق اس کے برعکس ہوتے تھے،وزیراعلیٰ بلوچستان

منگل 23 اکتوبر 2018 22:23

کوئٹہ، اقتدار سنبھالتے ہی صوبے میں پانی کی کمی کے حوالے سے ایمرجنسی ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان عالیانی نے کہا ہے کہ اقتدار سنبھالتے ہی صوبے میں پانی کی کمی کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی اس وقت کوئٹہ شہر کی آبادی کا انحصار واٹر ٹینکروں پر ہے آنیوالے 5سے 10 سالوں میں اگر پانی کے حوالے سے کام نہیں کیا تو کوئٹہ کی صورتحال بہت گھمبیر ہو جائے گی صوبے بھر میں چھوٹے بڑے ڈیمز بنانا ناگزیر ہے ماضی میں کام صرف پی ایس ڈی پی بک کی حدتک ہوتا تھا گراونڈ پر حقائق اس کے برعکس ہوتے تھے ہماری حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ جو کچھ بھی ہم پی ایس ڈی پی بک میں شامل کریں گے اس کے مطابق ترقیاتی کام ہوں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین کے تعاون سے بلوچستان میں پانی کے ذخائر کی بحالی کے لیے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر پی ایچ ای نور محمد دمڑ،یورپی یونین کے نمائندے ، بیوروکریٹس اور غیرسرکاری تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے بلوچستان حکومت کے تعاون سے یورپی یونین اور دیگر غیر سرکاری تنظیمیں آبی ذخائر کی بحالی کے حوالے سے وزیراعلی بلوچستان کو بریفنگ بھی دی گئی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان میر جام کمال خان عالیانی نے کہا کہ اس وقت پانی نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے پانی نہ ہونے سے لوگ نقل مکانی کرتے ہیں اور آبادیاں ویران ہوجاتے ہیں آبادیوں کی نقل مکانی سے ہماری جغرافیائی حدود میں بھی نمایاں تبدیلی آئیگی اقتدار سنبھالتے ہی ہم نے صوبے میں پانی کی کمی کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کردی انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہرکی آبادی کا انحصار اس وقت واٹر ٹینکروں پر ہے پانی کا مسئلہ بہت بڑا ہے ہم وقت سے پہلے اس کو سمجھ جائیں یہ ہمارے لئے بہتر ہے حکومت نے پانی کی کمی کو مسئلہ سمجھتے ہوئے پہل کی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس صرف ایک وسائل ہے زیر زمین کا جسے ہم بے دریغ استعمال کرکے ضائع کررہے ہیں پانی کی کمی کی وجہ سے بلوچستان میں زراعت ،گلہ بانی اور دیگر شعبے متاثر ہورہے ہیں بلوچستان میں موجود سالوں پرانی کاریزات خشک ہورہے ہیں اور ان کا نظام تباہ ہورہا ہے آنیوالے 5سے 10 سالوں میں اگر پانی کے حوالے سے کام نہیں کیا تھا تو کوئٹہ کی صورتحال بہت گھمبیر ہو جائے گی پانی کے کم استعمال کے حوالے سے دنیا میں جدید ٹیکنالوجی آچکی ہے یہاں بھی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پانی کا ضیاع روکا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں کی مناسبت سے بلوچستان میں بارشیں بہت کم ہوتے ہیں صوبے میں اس وقت صاف پینے کے پانی کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے ہمیں چاہئے کہ گاڑیوں کو صاف کرنے اور دیگر غیر ضروری چیزوں کیلئے ری سائیکل پانی کا استعمال کریں انہوں نے کہا کہ ماضی میں کام صرف پی ایس ڈی پی بک کی حدتک ہوتا تھا گرانڈ پر حقائق اس کے برعکس ہوتے تھے ہماری حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ جو کچھ بھی ہم پی ایس ڈی پی بک میں شامل کریں گے اس کے مطابق ترقیاتی کام ہوں گے ڈیمز بنانا انتہائی ضروری ہے اور اہم ایک پلاننگ کے تحت کام کررہے ہیں ۔