روڈ سیفٹی انجینئر نگ کی مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد ،ْ

روڈ ایکسیڈنٹ کی شرح میں قانون کی عمل داری سے کمی لائی جا سکتی ہے،: ڈی جی ریسکیو پنجاب

منگل 23 اکتوبر 2018 23:08

لاہور۔23 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2018ء) روڈ سیفٹی انجینئرنگ ورکشاپ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی ریسکیو1122ہیڈکواٹرز میں منعقد ہوئی جس کا اہتمام این ٹی یو انٹرنیشنل ڈینمارک نے منسٹری آف کمیونیکیشن کے توسط سے کیا، ورکشاپ کا مقصد مختلف اداروں کی باہمی مشاورت سے نیشنل روڈ سیفٹی ایکشن پلان 2018-22 کے لیے رہنما اصول مرتب کرتے ہوئے واضح حکمت عملی اپنانا ہے تاکہ پاکستان میں روڈ ٹریفک حادثات کے نتیجے میں ہونے والی اموات اور زخمی افراد کی شرح کو کم کیا جا سکے، ورکشاپ میں نیسپاک ، ای سی ایس پی، سی اینڈ ڈبلیو اور دوسرے ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے لوگ شامل ہوئے، ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر نے کورس کے شرکاء کو خوش آمد ید کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی کوششوں سے لاکھو ں جانیں بچائیں جاسکتی ہیں خاص کر کہ اقوامِ متحدہ کی 2011 کی قرار داد کے مطابق 2011 سے 2020 تک کے عشرہ کو حادثات سے بچاؤ کے طور پر منا نا ہے، ورلڈ ہیلتھ ارگنائیزیشن نے روڈ سیفٹی کو بہتر کرنے کے لیے پانج بنیادی نقاط کی نشاندہی کی ہے،ان میں سے ایک حادثات کے بعد بر وقت ریسکیو سروس کی فراہمی ہے جو ریسکیو 1122 کی صورت میں پنجاب ، خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں مو جود ہے، جو ایمر جنسی کی صورت میں شہریوں کا بنیادی حق ہے،ریسکیو 1122 نے 2013 ٹراما رجسٹری پروگرام شروع کیا جس سے پتہ چلا کہ پنجاب بھر میں 900سے زائد لوگوں کو ریسکیو سروس فراہم کرتی ہے جن میں 72فیصد روڈ ایکسیڈینٹ ، 11فیصد بلندی سے گرنے کے حادثات اور 5 فیصد لڑ ائی کے واقعات ہیں جبکہ 83فیصد حادثات صرف موٹر بائیک کی وجہ سے ہیں،اس موقع پر روڈ سیفٹی ایکسپرٹ مس روز میری ہاؤس نے ورکشاپ کے مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ مختلف اداروں کے درمیان باہمی مشاورت سے منسٹری آف کمیونیکیشن کے تحت ایسے رہنما اصو ل وضع کرنے ہیں جن کو لاگو کرنے کے بعد نیشنل ایکشن پلان 2018-2022 کے دوسرے اہم ستون روڈسیفٹی کو وقت کے تقا ضوں کے مطابق ہم اہنگ کرنا ہے، مسٹرایڈریڈو ما ضیہ نے اس مو قع پر بریف کیا کہ نیشنل گائیڈ لائن روڈ انجینرنگ ، سیفٹی کے رہنما اصول ، سپیڈ مینجمنٹ ،سڑکوں کی تعمیر سپیڈ کی شرع، روڈ پر لو گوں کا رویہ اور سڑ ک کی تعمیر ،حادثات کی وجوہات اور منیجمنٹ کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے پر مشتمل ہے،انہوں نے تحقیق کے مطابق کہا کہ بہتر ٹریفک سسٹم وہ ہے جس کا ڈھانچہ اچانک حادثات کو نہ صرف روکنے میں مدد دے بلکہ ان میں کمی بھی لائے،ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے این ٹی یو ڈینمارک کی ٹیم لیڈر روز میری روز نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد تمام اداروں کی باہمی مشاورت سے روڈ سیفٹی انجنیئرنگ کی مشترکہ ڈرافٹ تیار کرنے کے ساتھ ساتھ ورکشاپ میں کئے گئے فیصلوں کو عملی طور پر نافذ کرتے ہوئے حادثات کی شرح کو کم کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مقصد حادثات میں زخمی ہونے والے افراد اور اموات کی شرح کو کم کرنا ہے، آبادی والے علاقے میں اگر سپیڈ کم رکھی جائے تو بہت سے حادثات کو ہونے سے روکا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بہتر روڈ ز ، وہیکلز ، قوانین کا اطلاق اور ڈرائیورز کی تربیت کے ساتھ ساتھ روڈ استعمال کرنے والے لوگوں کے رویے میں مثبت تبدیلی لاتے ہوئے بھی حادثات کو کم کیا جا سکتا ہے، ورکشاپ کے شرکاء نے تجاویز دی کہ شہری علاقے میں حد رفتار 50کلو میٹر ما سوائے رنگ روڈ کنال روڈ کے ،اس کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیاکہ U ٹرن انڈر پاسز اور نئی تعمیر ات کو بھی روڈ سیفٹی اڈٹ کی گائیڈ لائن کے مطابق بنایا جانا چاہیے،ڈی جی ریسکیو پنجاب نے اختتامی کلمات میں کہا کہ بہتر منصوبہ بندی ، قانون کی عمل داری سے حادثات میں خاطر خواہ کمی کی جا سکتی ہے جو کہ اقوامِ متحدہ کے روڈ سیفٹی پلان کا حصہ بھی ہے۔