Live Updates

نئے پاکستان کا مطلب مادر وطن کو بانیان پاکستان کے اصولوں اور تصورات کے مطابق اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست بنانا ہے، ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے، مالیاتی خسارہ، منی لانڈرنگ اورکرپشن جیسے مسائل پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی کے تحت کام کررہے ہیں، مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش ماحول فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے، بھارت سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، بیرونی سرمایہ کاروںکو ون ونڈوسہولت فراہم کی جارہی ہے، سمندر پار پاکستانیوں کو قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھجوانے کیلئے راغب کیا جارہا ہے

وزیراعظم عمران خان کی ریاض میں’’مستقبل میں سرمایہ کاری کے مواقع‘‘ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر سوال و جواب کی نشست میں گفتگو

بدھ 24 اکتوبر 2018 00:50

ریاض۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کا مطلب پاکستان کو اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست بنانا ہے، ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے، مالیاتی خسارہ، منی لانڈرنگ اور کرپشن جیسے مسائل پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی کے تحت کام کررہے ہیں، بدعنوانی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے ، پاکستان کو سب سے زیادہ ضرورت امن واستحکام کی ہے، بھارت سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، معدنیات، ہائوسنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں، بیرونی سرمایہ کاروںکو ون ونڈوسہولت فراہم کی جارہی ہے، سمندر پار پاکستانیوں کو قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھجوانے کے لئے راغب کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں’’مستقبل میں سرمایہ کاری کے مواقع‘‘ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر سوال و جواب کی نشست میں گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے نشست کے آغاز پر نئے پاکستان کا اپنا وژن پیش کرتے ہوئے کہا کہ درحقیقت یہ وہ پاکستان ہے جس مقصد کیلئے پاکستان قائم ہوا تھا، نئے پاکستان کا مطلب مادر وطن کو بانیان پاکستان کے اصولوں اور تصورات کے مطابق ایک اسلامی، فلاحی اور جمہوری ریاست بنانا ہے، پاکستان ان دو ممالک میں سے ایک ہے جونظریے کی بنیاد پرقائم ہوئے، پاکستان اسلام کے نظریے پر معرض و جود میں آیا، جب ہم نئے پاکستان کی بات کرتے ہیں تو دراصل یہ بانیان پاکستان کے وژن پر مبنی ہے جنہوں نے پہلی اسلامی ریاست مدینہ کے اصولوں کی بنیاد پر اسلامی فلاحی ریاست کی تشکیل کے لئے جدوجہد کی اور یہ اصول انصاف، میرٹ کی بالادستی، فلاحی ریاست، لوگوں کوعلم کے زیور سے آراستہ کرنا تھے۔

انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان بھی ان اعلی و ارفع اصولوں کی پیروی کے ویژن کا حامل ہے لہذا ہم لوگوں کی تعلیم، ریاستی اداروں کی مضبوطی، انصاف کی فراہمی اور انسانی ترقی کیلئے کام کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے اس ضمن میں سوئزر لینڈ، سکینڈے نیویا کے بعض ممالک کی مثال پیش کی جہاں پر ان اصولوں کو اپنایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بھی پاکستان میں آئیڈیل مسلم ریاست کی تشکیل کیلئے کوشاںہیں، معاشی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں دو بڑے خسارے ورثے میں ملے ہیں جن میں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ شامل ہیں، اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے ہمیں برآمدت کو بڑھانے کی ضرورت ہے اس حوالے سے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے تا کہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو ترسیلات زرکی ضرورت ہے اس مقصد کیلئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا کردار بہت اہم ہے، انہیں بینکوں کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے پر راغب کیا جائے گااور انہیںمراعات پیش کی جاری ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دوسرے ترقی پذیر مما لک کی طرح ہمیں بھی منی لانڈرنگ جیسے چیلنج کا سامنا ہے،گذشتہ دو ماہ سے اس کے انسداد کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کی واپسی کیلئے ہمیں رقم درکار ہے جس کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے بھی بات چیت ہورہی ہے تا کہ موجودہ مشکل دور سے ملک کو نکالا جاسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آگے مشکل وقت کا سامنا ہے لیکن ہماری ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور مالی معاونت کے ساتھ ہم تین سے چھ ماہ میں صورتحال کو بہتر بنا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ ملک کا بڑا مسئلہ ہے، سرمایہ بڑے منصوبوں میں لگایا جاتارہا ہے جہاں کرپشن کے مواقع بھی زیادہ ہوتے ہیں تاہم ہمیں اپنے وسائل انسانی ترقی پر لگانے ہیں اس مقصد کے لئے میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر کام کرنا ہوگا، قانون کی حکمرانی یقینی بنانی ہوگی تا کہ بدعنوانی کو روکا جاسکے، یہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستا ن میں ایک کروڑ مکانات کی کمی ہے ہم اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے پانچ سالوں میں 50لاکھ مکانات تعمیر کرنے جارہے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری دوست ماحول کو فروغ دینے کیلئے حائل رکاوٹوں کو دور کیا جارہا ہے تا کہ نوجوانوں کیلئے روزگار سمیت ترقی کے دیگر مواقع بڑھائے جاسکیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 8 سے 9 ملین پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں جو پاکستان میں سرمایہ کاری میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

چین کی ترقی میں بھی بیرون ملک مقیم اس کے شہریوں نے بڑا فعال کردار ادا کیا اس حوالے سے چین ہمارے لئے ایک مثال ہے جس نے 30 سال کے دوران 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالا جب کہ کرپشن کے مسئلے پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔ چین نے بدعنوانی کے مسئلہ پر اپنے 450 وزراء اور حکام کو بھی سزائیں دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے اور غربت و کرپشن کے خاتمہ کے لئے راہنمائی حاصل کریںگے۔

سی پیک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کیلئے عظیم موقع ہے، سی پیک کے تحت گوادر بندر گاہ کو فعال کیا جارہا ہے، خصوصی اقتصادی زونزبنائے جارہے ہیں جہاں سرمایہ کاروں کو سہولیات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت ایک نعمت ہے جس سے فائدہ اٹھایا جائے گا، پاکستان خطے کی دو بڑی معیشتوں چین اور بھارت کے درمیان واقع ہے، افغانستان میں امن کی صورت میں یہ وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کا ذریعہ بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش ماحول فراہم کرنا ہماری ترجیح ہے، انہیں سہولیات اور مراعات فراہم کی جائیں گی، اس مقصد کیلئے اصلاحات کا کام جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور سیاحت کے حوالے سے بڑا متنوع ملک ہے، یہ بدھ مت، سندھ سمیت دنیا کی مختلف اور قدیم ترین تہذیبوں کا مرکز ہے ہمیں سیاحت کے فروغ کیلئے درکار انفراسٹرکچر کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی اور اس کے خلاف ہونے والی جنگ سے ملک میں سیاحت کے شعبے کو بہت نقصان پہنچا تاہم گذشتہ دو سال کے دوران سیاحت میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں قدرتی وسائل کے باوجود سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجوہات میں ملک میں دہشت گردی کے ساتھ ساتھ گذشتہ 10سالوں کی خراب طرز حکمرانی شامل ہے، اب حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں، ہماری سکیورٹی فورسز کی کوششوں سے دہشت گردی پر بہت حد تک قابو پایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ طالبان کے ساتھ افغان حکومت اور امریکہ کی جاری امن بات چیت کی کامیابی سے صورتحال میںمزید بہتری آئے گی، پرامن افغانستان ہی سب کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات ہوئی ہے، وہ سعودی تاجروں کے وفد کو پاکستان بھیجنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے پر توجہ دے رہے ہیں، سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کر رہے ہیں تا کہ ان کے مسائل ایک ہی جگہ حل ہوسکیں، سرمایہ کاروں کو سہولیات دیکر ہم اپنے ملک کے نوجوانوں کیلئے مواقع پیدا کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں سے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام پر بات ہوئی ہے، ہماری ضرورت دو آئل ریفائنریاں ہیں اس سلسلے میں تعاون کو بڑھایا جارہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ امن و استحکام ہے،گذشتہ عشرے کے دوران بالخصوص نائن الیون کے بعد ملک بڑی بدامنی کا شکار ہوا، دہشت گردی کے دوران 80 ہزار پاکستانیوں نے جانیں قربان کیں، قبائلی علاقوں سے بڑی تعداد نے نقل مکانی ہوئی اور ملکی معیشت کو مجموعی طور پر 100ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ استحکام کا مطلب تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن ہے۔ وزیراعظم نے یاددلایا کہ انہوں نے انتخابات میں کامیابی اور وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت کی طرف امن کا ہاتھ بڑھایا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہاں انتخابات ہونے جارہے ہیں اور بدقسمتی سے پاکستان مخالف بیان بازی کے پس پردہ ایک بڑی وجہ آئندہ عام انتخابات ہیں لہذا بھارت نے اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ اب انتخابات کا انتظار کریں اور بھارت کے ساتھ دوبارہ امن مذاکرات کی بحالی کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ انسانی وسائل کی ترقی کی بجائے ہتھیاروں کی غیر پیداواری دور کی نذر ہوجاتا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات