Live Updates

وفاقی کابینہ کا ماہانہ 300 سے کم یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اور رزعی ٹیوب ویلزکے لئے بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ ،

زیادہ بجلی استعمال کرنے والے 30فیصد صارفین کے لئے ایک روپے 27پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری ، نیب کے افسران کو کرپٹ لوگوں کو پکڑنے کے لئے آفیشل پاسپورٹ کے اجراء اور لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ ڈوگر کی چیئرمین ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا تعیناتی کی منظوری ، پاکستان2022میں پہلا پاکستانی مشن خلاء میں بھجوائے گا ،وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی عرب نے پاکستانیوں کے لئے ویزہ فیس 2ہزار ریال سے کم کردی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین ،وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 25 اکتوبر 2018 21:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2018ء) وفاقی کابینہ نے ماہانہ 300 سے کم یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین اور رزعی ٹیوب ویلزکے لئے بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے 30فیصد صارفین کے لئے ایک روپے 27پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی ہے ،وفاقی کابینہ نے نیب کے افسران کو کرپٹ لوگوں کو پکڑنے کے لئے آفیشل پاسپورٹ کے اجراء ،لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ ڈوگر کو چیئرمین ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا(ایچ آئی ٹی) تعیناتی کی منظوری جبکہ وزیر تعلیم شفقت محمود کو بھرتیوں کے لئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے معیار کو بہتر بنانے کا ٹاسک سونپ دیا ہے ، پاکستان2022میں پہلا پاکستانی مشن خلاء میں بھجوائے گا ،وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی عرب نے پاکستانیوں کے لئے ویزہ فیس 2ہزار ریال سے کم کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین ،وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب نے جمعرات کو وزیراعظم عمران کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی ۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ 2022میں پاکستان اپنا پہلا مشن خلاء میں بھجوائے گا ، چینی ادارے سی ایم ایس اے اور سپارکو کے مابین معاہدہ ہو گیا ہے ، خلائی پروگرام میں پاکستان کاسفر باقاعدہ شروع ہو گا اور اس سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں مزید عروج حاصل ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز بھی اپنے قوم سے خطاب کے دوران بھی یہ کہا تھا کہ بدعنوانوں کو نہیں چھوڑیں گے ،بدعنوانوں کے خلاف جو جدوجہد شروع کی ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے اسی نتاظر میں چوروں کو پکڑنے کے لئے وفاقی کابینہ نے نیب کے افسران کو آفیشل پاسپورٹ جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے ،نیب کے حکام جہاں جہاں چور ملیں گے وہ پکڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے بھرتیوں کے لئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس(این ٹی ایس) کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا ،ٹیسٹنگ کے لئے مختلف سروسز تو قائم ہوئیں لیکن ان کا معیار بہتر نہیں ہے ،پی ٹی آئی نے خیبر پختونخواہ میں ایک بہتر ٹیسٹنگ سروس متعارف کرائی اب وفاقی سطح پر بھی این ٹی ایس کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ این ٹی ایس کی موجودہ صلاحیت کا جائزہ لیں اور اسے بہتر کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کریں ۔

وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے لئے لیفٹیننٹ جنرل عبداللہ ڈوگر کو چیئرمین مقررکر دیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستانیوں کے لئے ویزہ فیس کے حوالے سے سعودی حکام سے بات چیت کی تھی ،وزیراعظم نے پاکستانیوں کے لئے ویزہ فیس کم کرنے کی درخواست کی جسے سعودی حکام نے منظور کر تے ہوئے پاکستانیوں کے لئے ویزہ فیس 2ہزار ریال سے کم کر کے 300ریال کر دی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ چین کے اشتراک سے پاکستان اپنا پہلا خلائی مشن خلاء میں بھجورہا ہے ،چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں ایک مستحکم تعاون ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے لئے بریانی کا آڑر دیدیا ہے ،انھیں کنٹینر کی پیشکش بھی کی ہے اگر اب بھی اے پی سی کامیاب نہ ہوئی تو پھر کبھی نہیں ہوسکے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف تو اپنے اکائونٹنٹ کے ساتھ مصروف ہونگے کہ کتنے پیسے پاکستان کو دیئے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں مولانا فضل الرحمان کا وہ ہی کردار ہے جو دور بادشاہت میں اگر کوئی موت واقع ہوجاتی تو رونے کے لئے باہر سے لوگوں کو بلایا جائے ایسے ہی مولانا فضل الرحمان کو رونے کے لئے باہر سے بلایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اب رونا دھونا بند کرے اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اکٹھے ہو جائیں ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اب یہ پوچھے کہ کون این آر او نہیں مانگ رہا ،کسی کو این آر او نہیں ملے گا اور نہ ہی کسی کو چھوڑا جائے گا ۔اس موقع پر وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کے تعین کا فیصلہ تفصیلی غور خوص کے بعد کیا گیا ہے اور اس ضمن میں یہ بات یقینی بنائی گئی ہے کہ غریب عوام پر کسی قسم کا بوجھ نہ پڑے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بجلی کے شعبہ کا خسارہ 453ارب روپے تھا جو اس سال 550 ارب روپے ہونا تھا جس کا حتمی بوجھ عوام پر منتقل ہونا تھا ۔نیپرا نے تمام صورتحال کا تجزیہ کرنے کے بعد 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھانے کی تجویز دی تھی جبکہ ای سی سی نے ایک روپیہ 27پیسے اضافے کی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کی جانب سے قیمتوں کے تعین موجودہ حکومت سے قبل کرلیا گیا تھا۔

ای سی سی کے فیصلہ کے مطابق 300 یونٹ تک کے صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ ان صارفین کی تعداد 10 کروڑ ہے جو مجموعی صارفین کا 70 فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 300 سے 700 یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے بجلی کی قیمت میں 10 فیصد جبکہ 700 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح کمرشل صارفین جو 95 فیصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں پر مشتمل ہیں، کیلئے بھی بجلی کے نرخ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

زراعت کے شعبہ میں ٹیوب ویل کیلئے بجلی کے رعایتی نرخ 5 روپے 35 پیسے پورے سال کیلئے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ صنعت کے شعبہ کو ترقی دینے اور ملکی برآمدات کو فروغ دینے کے سلسلے میں برآمدی شعبہ کیلئے گیس کے نرخوں میں کمی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سہولت کے بعد ملکی صنعت کی صلاحیت بڑھے گی جس سے ہماری برآمدات پر مثبت اثر پڑے گا، صرف برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے کے ذریعے ہی قرضوں سے چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر قانونی ذرائع سے بھیجنے کی حوصلہ افزائی کیلئے مراعات فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ہماری توجہ برآمدات اور ترسیلات زر بڑھانے پر مرکوز ہے۔ ان اقدامات کی بدولت توقع ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا آخری پروگرام ہو گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے نرخ بڑھا کر صنعت کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے اس لئے انڈسٹری کیلئے بجلی کی قیمت میں 70 پیسے اضافے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سکولوں اور ہسپتالوں سمیت خدمات کی فراہمی کے شعبے کیلئے بجلی کے نرخ نہیں بڑھائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود غریب عوام پر بوجھ ڈالے بغیر نظام میں بہتری کے ذریعے مسائل حل کرینگے۔ مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے دو سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ ان میں پہلی سہولت ادائیگیوں میں توازن کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے 3 ارب ڈالرز ایک سال کیلئے فراہم کئے جائیں گے جبکہ 3 سال کے دوران سالانہ 3 ارب ڈالر کا تیل فراہم کرنے کی سہولت بھی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے علاوہ دوسرے ذرائع پر بھی کام کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے کے ساتھ دیگر مالیاتی اداروں سے بھی معاونت حاصل کرنے کی سہولت میسر آ جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، زرعی تحقیق اور فنانشل سپورٹ سمیت مربوط پروگرام پر بات چیت ہو رہی ہے، چین کے ساتھ سی پیک پر دو طرفہ سٹرٹیجک تعلق ہے اور اس منصوبے میں براہ راست تیسرا فریق شامل نہیں ہو سکتا تاہم اس کے تحت انفرادی منصوبوں میں تیسرے ملک کو شمولیت کے معاملہ پر چین نے رضا مندی ظاہر کی تھی۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے مالیاتی پیکیج کوئی سرپرائز نہیں اس کیلئے دو ماہ بڑی محنت کی ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان قائم رشتے کا عکاس ہے۔ سعودی عرب نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور سعودی عرب کو معلوم ہے کہ پاکستان بھی ہر مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑا ہو گا۔

پاکستان مسلم ممالک میں دوستی اور تعلق کو جوڑنے کا کردار ادا کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن تمام فریقین کی شمولیت سے ہی ممکن ہے۔ مسلم امہ میں اتحاد کوفروغ دینے میں کردار ادا کرنے کیلئے پاکستان سب سے بہتر پوزیشن میں ہے اور وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بجلی عمر ایوب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق بجلی کی قیمتوں کے تعین میں غریب عوام کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔

ہم نے اس مقصد کیلئے غیر روایتی طریقہ کار اپناتے ہوئے سسٹم کی خرابیوں اور کمزوریوں کو دور کرنے پر توجہ دی ہے جن کی وجہ سے سالانہ بھاری خسارہ ہوتا ہے۔ اسی طرح 700 سے 900 ارب روپے کے واجبات کی وصولی کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں اس سلسلے میں سب سے پہلے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کو روکنے کیلئے بھرپور کارروائی کا آغاز لاہور سے کیا جا رہا ہے اور مقامی انتظامیہ کے ذریعے خفیہ معلومات پر چھاپے مارے جائیں گے۔

کے پی کے، بلوچستان اور سندھ کے حکام سے بھی اس معاملہ پر رابطہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات کو دور کرنے کیلئے تکنیکی نوعیت کے اقدامات کئے جائیں گے۔ کنڈا سسٹم کو روکنے کیلئے خصوصی تاریں نصب کی جائیں گی۔ اسی طرح خصوصی میٹر بھی لگائے جائیں گے جو ٹرانسفارمرز پر نصب کئے جائیں گے جن کے ذریعے بجلی کی دو طرفہ ریڈنگ لی جا سکے گی۔ اس کا آغاز آئیسکو اور لیسکو سے کیا جائے گا جس سے بجلی چوری کو روکنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اس شعبے میں کام نہیں کیا جس سے خسارہ مزید بڑھا، غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں گردشی قرضے کا مجموعی حجم 1200 سے 1300 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔ ان مسائل کو ایک مربوط اور جامع منصوبے کے تحت حل کرنے کیلئے تیزی سے اقدامات کر رہے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات