سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا اجلاس

کمیٹی کی سفارش پر حیدر آباد ٹول ٹیکس پر چھوٹی گاڑیوں کو ٹول ٹیکس سے استثنیٰ یکم نومبر سے دینے کا اعلان ٹول پلازوں پر عوام اور خاص طور پر پارلیمنٹرین کے ساتھ عملے کے رویے پر سخت تشویش کا اظہار

جمعرات 25 اکتوبر 2018 21:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںمنعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 6 اور24 ستمبرکو کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد ، سینیٹر مولا بخش چانڈیو کی عوامی اہمیت کے مسئلہ برائے حیدرآباد سپر ہائی وے پر ٹول ٹیکس کے معاملہ اور سینیٹر محمد طلحہ محمود اور سینیٹر نعمان وزیر خٹک کے ملک میںجاری مختلف موٹر وے منصوبہ جات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر مولا بخش چانڈیو کے عوامی اہمیت کے مسئلے کے حوالے سے چیئرمین این ایچ اے اور جنرل منیجر ایم نائن نے آگاہ کیا کہ ان کی شکایت کا جائزہ لیا ہے ۔

(جاری ہے)

کراچی سے جامشوروکا ٹول ٹیکس ایف ڈبلیو او وصول کرتا ہے جبکہ آگے دو کلو میٹر کے فاصلے پر ٹول پلازہ جو شروع ہوتا ہے اس کا اختتام79 کلو میٹر پر ہوتا ہے ۔ ٹول پلازہ فی کلو میٹر کے حساب سے وصول کیا جاتا ہے پہلے ٹول پلازہ پر 230 روپے وصول کیے جاتے ہیں اور حیدر آباد ٹول پلازہ پر 30 روپے لیتے ہیں ۔

اگر ٹول ٹیکس ختم کر دیا جائے تو سالانہ 90 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا ۔ چھوٹی گاڑیوں کو استثنیٰ دینے پر 5 سی10 فیصد کمی آئے گی ۔ جس پر قائمہ کمیٹی کی سفارش پر حیدر آباد ٹول ٹیکس پر چھوٹی گاڑیوں کو ٹول ٹیکس سے استثنیٰ یکم نومبر سے دینے کا اعلان کر دیا گیا ۔ ٹول پلازوں پر عوام اور خاص طور پر پارلیمنٹرین کے ساتھ عملے کے رویے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ۔

سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ملک کے تمام موٹرویز اور ہائی ویز پر مسافروںکے ساتھ بد تمیزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اس حوالے سے تحریری طو ر پر آگاہ بھی کر دیا جائے گا۔ سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے عملے کی تربیت کرنے کی سفارش بھی کی تاکہ وہ عوام اور پارلیمنٹرین کے ساتھ بہتر رویے کے ساتھ پیش آئیں۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایم نائن کے توسیع کے حوالے سے سندھ حکومت نے 240اور440 رائٹ آف وے کی منظوری دی ہے ۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اس سے بہت سے گائوں اور آبادیاں متاثر ہوئی ہیں گنجان آباد علاقے ویران نظر آتے ہیں ۔ جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ معزز سینیٹر اور چیئرمین این ایچ اے اس کا دورہ کرکے رپورٹ تیار کریں ۔ملک میں سی پیک منصوبے کے حوالے سے تیار ہونے والی موٹر ویز کے حوالے سے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ملتان سکھر موٹر وے کا تفصیلی جائزہ لیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ سی پیک معاہدے کے تحت جتنی موٹرویز بنی ہیں نہ ہی حکومت پاکستان اور نہ ہی حکومت چین کے پاس ٹریفک کے حوالے سے کوئی ڈیٹا موجود ہے ۔کہیں موٹر وے سنگل لائن اور کہیں چار لائن ہو جاتی ہے ۔ہم نے موٹر وے چین کیلئے بنائے کوئی کپیسٹی چارجز اور ٹول کا ذکر نہیں ہے ۔ جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ جتنا ٹول نوٹیفائی ہے اتنا ہی وصول کیا جائے گا۔

سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ملتان سکھر کیلئے ایگزم بنک سے قرض لیا گیا ان کی شرائط کے مطابق اس کی بین الاقوامی بڈنگ بھی نہیں کی گئی ۔گرانٹ ملے تو شرائط رکھی جاتی ہیں قرض میں کوئی شرائط نہیں ہوتیں ۔ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ جس پر سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ یہ کام حکومت سے حکومت تک کے طے کردہ فریم ورک کے مطابق کیا گیا ہے ۔

گرانٹ اور رعایتی قرضوں میں پیپرا رولز میں استثنیٰ حاصل ہوتی ہے ۔چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر عملدرآمد کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ اور جے سی سی بنائے گئے جس میں تمام وزارتیں شامل تھیں ۔ارلی ہارویسٹ منصوبوں کیلئے ایک طریقہ کار اور فریم ورک پر دونوں حکومتوں نے دستخط کیے ہیں ۔قائمہ کمیٹی نے سینیٹر نعمان وزیر خٹک کے تمام سوالات کے جوابا ت تحریری طور پر متعلقہ اداروں سے طلب کر لیے ۔

قائمہ کمیٹی کو گزشتہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد سے تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی کے آج اجلاس میں سینیٹرز ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، میر محمد یوسف بادینی ، مولانا عبدالغفو ر حیدری ، ڈاکٹر اشوک کمار ، آغا شاہ زیب خان درانی ، بہرہ مند خان تنگی ، محمد عثمان خان کاکٹر، اسلام الدین شیخ ، لیاقت خان ترکئی ، فدا محمد ، مولا بخش چانڈیو اور نعمان وزیر خٹک کے علاوہ سیکرٹری مواصلات ،چیئرمین این ایچ اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ شیراز راٹھور