مشترکہ اقدار اور حکمت عملی ہماری ترقی کی ضامن ہے، عامر محمود کیانی

اسی بات کے احساس نے 2030 کے پائیدار ترقی کا نصب العین تشکیل دیا ہے پائیدار ترقی کوئی اضافی منصوبہ نہیں بلکہ دنیا کا مشترکہ نصب العین ہونے کے علاوہ لوگوں اور ان کے قائدین کے مابین نئے عمرانی معاہدے کی بنیاد ہے، وفاقی وزیر صحت کا تیسری سرجن جنرل کانفرنس سے خطاب

جمعرات 25 اکتوبر 2018 22:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے کہا ہے کہ مشترکہ اقدار اور حکمت عملی ہماری ترقی کی ضامن ہے۔ یہ اسی بات کا احساس ہے جس نے 2030 کے پائیدار ترقی کا نصب العین تشکیل دیا ہے۔ ہمیں اس موقع پر یہ بات بھی ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ پائیدار ترقی کوئی اضافی منصوبہ نہیں بلکہ اس دنیا کا ایک مشترکہ نصب العین ہونے کے علاوہ لوگوں اور ان کے قائدین کے مابین نئے عمرانی معاہدے کی بنیاد ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرمی میڈیکل کور کے زیر اہتمام منعقدہ تیسری سرجن جنرل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر صحت نے کہا کہ یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے ذمہ جو کا ہے وہ فوری نوعیت کا ہے ماحولیاتی اور جغرافیائی و تزویراتی حکمت عملی سے متعلق تبدیلیاں اس قدر فوری مگر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہیں کہ کوئی ملک دوسروں سے الگ تھلگ تنہا کھڑا نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2030 کا ایجنڈا ان سب تبدیلیوں کی شناخت کسی ایک حکمت عملی سے ماورا ہو کر کرتا ہے یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم نے غریب ممالک کو ترقی سے ہمکنار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرمی میڈیکل کور ہمیشہ سے غیر مشروظ قربانی، خود فراموش عمل اور بے لچک وابستگی کی زندہ علامت رہی ہے۔ میرے خیال میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے کام کرنا صرف حکمت عملی ترتیب دینا نہیں بلکہ یہ ایک ناگزیر ضرورت بھی ہے۔

تاہم اس ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمیں ہر سطح پر اپنی حکمت عملی میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت پڑے گی۔ میری نظر میں ماضی میں ان اہداف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مناسب منصوبہ بندی اور کثیر جہتی طریقہ کار کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ پیش رفت کی پیمائش اور نگرانی کے لیے درکار ضروری معلومات کا فقدان بھی رہا ہے۔ اس لیے آئیندہ کا یہ لائحہ عمل مرتب کرنے کی راہ میں پہلا قدم اٹھانے کے لیے ریاست کو ایک قومی فورم تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو آرمی میڈیکل کور سمیت تمام متعلقہ شعبہ جات کو ساتھ ملاتے اور موجودہ کارکردگی سامنے رکھتے ہوئے اپنی صلاحتیوں اور کمزوریوں کا تجزیہ کرے اور پیش رفت کی شناخت کرتے ہوئے اسے اجتماعی قومی نصب العین کی شکل دے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت مزید کہا کہ میں اس کانفرنس کا انعقاد کرنے والوں کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں اور امید کرتا ہوں کہ کانفرنس میں ہونے والے عملی خیالات کے تبادلے سے ہم نسل انسانی پر مثبت اثرات مرتب کرنے کے کام میں مزید آگے بڑھ پائیں گے۔۔۔۔۔۔زیاد قاضی

متعلقہ عنوان :