مسلم کالونی چناب نگر میں آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس

سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کی غیر قانونی اور اشتعال انگیز سرگرمیاںقابل تشویش اور لمحہ فکریہ ہیں۔ حکومت پاکستان نوجوان نسل کا ایمان بچانے کے لئے ملک کے تمام تعلیم اداروں کے داخلہ فارموں میں ختم نبوت کا حلف نامہ داخل کرے، شرکاء و مقررین کا مطالبہ

جمعرات 25 اکتوبر 2018 22:48

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اکتوبر2018ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقدہ آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس کے شرکاء اور مقررین نے کہا ہے کہ سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کی غیر قانونی اور اشتعال انگیز سرگرمیاںقابل تشویش اور لمحہ فکریہ ہیں۔ حکومت پاکستان نوجوان نسل کا ایمان بچانے کے لئے ملک کے تمام تعلیم اداروں کے داخلہ فارموں میں ختم نبوت کا حلف نامہ داخل کرے۔

عقیدہ ختم نبوت کے خلاف قادیانیت نواز پالیسیوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا جائے گا۔ امت مسلمہ کے مشترکہ عقائد و نظریات پر کسی قسم کا سمجھوتہ اور سودا بازی کرنے والے دونوں اسلام اور ملک کے غدار ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور بیورو کریسی میں چھپے ہوئے قادیانی غیر محسوس انداز میں مذہبی اور جمہوری قوتوں اور فوج کے درمیان ٹکراؤ کی صورت پیدا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تاکہ ملک کو مذہبی و معاشی حوالہ سے عدم استحکام کا شکار کیا جاسکے۔ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات و کارروائیوں کے پس پردہ قادیانیوں کا پیسہ اور بیرونی ایجنسیوں کے ڈالر کام کر رہے ہیں۔ ختم نبوت کے غیر متنازعہ اور مشترکہ مسئلہ کو فرقہ واریت سے جوڑنے کے لئے یہودی و قادیانی ایجنٹ کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ اسلامیان پاکستان ان گھناؤنی سازشوں کا ادراک کر کے اتفاق و یک جہتی سے ناکام بنانے میں ہر اول دستے کا کردار کرے۔

اسلام کے نام سے معرض وجود میں آنے والے ملک پاکستان میں قادیانی اور یہودی ایجنڈا نہیں چلنے دیا جائے گا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے روایتی سستی کا مظاہرہ ترک کر کے قادیانیوں کو امتناع قادیانیت آرڈیننس پر عمل در آمد کرائیں۔ قانون توہین رسالت اور قوانین ختم نبوت کو چھیڑنا آگ و خون سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ حکومتی راہ داریوں میں گھسے ہوئے سکہ بند قادیانی ضمیر فروش اور بے دین سیاستدانوں کو مہرے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

قادیانی دوستی پر فخر کرنے والے سیاستدانوں کو ادراک ہونا چاہئے کہ قادیانی دوستی ان کی دشمنی سے زیادہ خطر ناک ہے۔کانفرنس کی افتتاحی نشستوں کی صدارت پیر حافظ ناصر الدین خاکوانی، صاحبزادہ عزیز احمد، صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد اور مولانا محب الله لورالائی نے کی۔ جبکہ کانفرنس سے مفکر ختم نبوت مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا مفتی محمد حسن، شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولانا محمد امجد خان، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا قاضی احسان احمد،مولانا غلام حسین، مولانا عبدالقیوم حقانی،مولانا سائیں عبدالمجیب بیر شریف، مولانا مفتی مسعود سومرو، مولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا مفتی محمد دین ٹل، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا محمد قاسم رحمانی، مولانا عبدالستار گورمانی، مولانا عبدلنعیم رحمانی، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا محمد اسحاق ساقی، مولانا محمد خبیب، مولانا محمد اقبال، مولانا مختار احمد،مولانا ضیاء الدین آزاد، مولانا محمد رضوان عزیز، مولانا عبدالرشید غازی، صاحبزادہ حافظ مبشر محمود، مولانا محمد قاسم سیوطی،مولانا محمد ایوب خان ڈسکہ، مولانا راشد مدنی ٹنڈو آدم، حافظ محمد مہتاب سمیت متعدد مقتدر شخصیات نے شرکت و خطاب کیا۔

مولانا عزیزالرحمن جالندھری نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا دفاع کرنے والے قدرت کی طرف سے حضور اکرمﷺ کی ذاتی خدمت پر مامور ہیں اور قیامت کے دن سب سے زیادہ قربت اور بلندی درجات انہیں نصیب ہوں گے۔ اسلامیان پاکستان پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ پاکستان دشمن سرگرمیوں کے لئے طشت از بام کرنے کے لئے اپنی تمام تر خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔

مولانا پیر حافظ ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، صحابہ کرامؓ اور اہلبیتؓ کی عظمت اور امت مسلمہ کی وحدت عقیدہ ختم نبوت میں مضمرہے۔تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کا مقدس مشن قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ مولانا محمدامجد خان نے کہا کہ قادیانی ملک و ملت کے غدار اور صیہونی وسامراجی طاقتوں کے گماشتے اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں۔

ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی نے پاکستان میں رہتے ہوئے بھی وطن عزیز کے ایٹمی راز چوری کر کے مغربی آقاؤں کی نمک حلالی اور انگریز سے وفا داری کا حق ادا کیا۔ مولانا عبدالقیوم حقانی نے کہا کہ سکہ بند قادیانی عناصر خود کو آئین کا پابند اور اقلیت تسلیم کرنے کی بجائے اب بھی چناب نگر پریس سے گستاخانہ لٹریچر اور فولڈر پرنٹ کر رہے ہیں۔ قادیانی جرائد اور رسائل میںغیر قانونی طور پر اسلامی شعائر اور مسلمانوں کی مذہبی اصطلاحات استعمال کر کے آئین پاکستان کی واضح خلاف روزی کر رہے ہیں۔

جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ مرزا قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعوی، شعبدہ بازی اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جس کو حقیقت اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ مولانا قاضی احسان احمد نے کہا کہ علامہ اقبال نے سب سے پہلے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا دینے کا مطالبہ کیا اور ان کو ملک و ملت کے غدار اور مرزا قادیانی کی فرضی نبوت کو اپنی شاعری میں برگ حشیش سے تعبیر کیا۔

مولانا عبدالحکیم نعمانی نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا فیصلہ صرف مولویوں کا نہیں دنیا بھر کے تمام مسلمان، قادیانیوں کو غیر مسلم یقین کرتے ہیں۔ دنیا کی کسی ایک عدالت فیصلہ قادیانی گروہ تا حال اپنے حق میں پیش نہیں کر سکتا۔مولانا محمداسماعیل شجاع آبادی نے کہا کہ امت کے اجماعی مسائل کو پرنٹ اور الیکڑونک میڈیا پر بازیچہ اطفال بنا کر اپنی حوس کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مولانا غلام حسین نے کہا کہ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت امت مسلمہ کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اسے متنازعہ بنانے والوں کی سازشوں کو نا کام بنانا ہوگا۔ مولانا سائیں عبدالمجیب بیر شریف نے کہا کہ گستاخان رسول کو سپورٹ کرنے والے دنیا و آخرت میں ذلیل ہوں گے۔ قادیانیت نوازی ان کے لئے وبال جان ثابت ہوگی۔ مولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ مسئلہ ختم نبوت کو متنازعہ بنانے والے اور فرقہ واریت سے تعبیر کرنے والے منکرین ختم نبوت کو کندھا فراہم کر رہے ہیں۔

مولانا مسعود احمد سومرو نے کہا کہ ہم اکابرین کے نقشے قدم پر چلتے ہوئے عدم تشدد کی پالیسیوں کو اپناتے ہوئے شب و روز قادیانیوں کی ہدایت کے لئے دعاؤں کا اہتمام کرتے ہیں۔ مولانا صاحبزادہ مبشر محمود نے کہا کہ نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود بھی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے اندرون و بیرون ملک میں ہر فورم پر قادیانیوں کو ذلت امیز شکست سے دو چار کیا۔

مولانا محمد وسیم اسلم نے کہا سول اور فوج کے تمام عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹائے بغیر ملک کو امن کا گہوارہ نہیں بنایا جا سکتا۔ کیونکہ اسلامیان پاکستان کو قادیانیوں کی حب الوطنی پر شدید تحفظات ہیں۔ مولانا عبدالنعیم رحمانی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت میں وحدت امت کا راز پنہاں ہے۔ علماء لدھیانہ نے مرزا قادیانی کی اسلام کش تحریروں کی بنا پر سب سے پہلے مرزا قادیانی پر کفر کا فتوی صادر کیا۔ کانفرنس میںعقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت، حیات و نزول عیسیٰ علیہ السلام اور عقیدہ ظہور مہدی سمیت مختلف موضوعات پر بیانات ہوئے۔ کانفرنس آج بھی جاری رہے گی۔ دینی اور سیاسی جماعتوں کے رہنما اورو قائدین خطاب کریں گے۔