Live Updates

پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2018-19کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور ، بجٹ میں 18 کھرب 78ارب روپے کے 41مطالبات زر اور فنانس بل کی منظوری بھی دی گئی

جمعرات 25 اکتوبر 2018 23:38

لاہور۔25 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2018ء) پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2018-19کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ، بجٹ میں 18 کھرب 78ارب روپے کے 41مطالبات زر اور فنانس بل کی منظوری بھی دی گئی ،پنجاب اسمبلی کا جلاس جمعرات کو بھی ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اپوزیشن کی جانب سے بجٹ پر عام بحث اور منظوری کے عمل میں بھی حصہ نہ لیا گیا ۔

اجلاس میں اپوزیشن کی عدم موجودگی میں ہی مالی سال 2018-19کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا جبکہ 18 کھرب 78ارب روپے کے 41مطالبات زر اور فنانس بل کی منظوری دی گئی ۔مطالبات زر میں افیون کے لئے 98لاکھ 59ہزار روپے ،مالیہ اراضی کے لئے 4ارب 23کروڑ 60لاکھ 96ہزار روپے ،صوبائی آبکاری کے لئے 65کروڑ 82لاکھ 53ہزار روپے ،مداسٹامپس کے لئے 79کروڑ 89لاکھ 97ہزار روپے ،جنگلات کے لئے 3ارب 93کروڑ 81لاکھ 66ہزار روپے ، رجسٹریشن کے لئے 10کروڑ 19لاکھ 35ہزار روپے ، اخراجات برائے قوانین موٹر گاڑیوں کے لئے 59کروڑ 40لاکھ 15ہزار روپے ،دیگر ٹیکس و محصولات کے لئے ایک ارب 70کروڑ 15لاکھ 30ہزار روپے ،آبپاشی و بحالی اراضی کے لئے 18ارب 48کروڑ 8لاکھ 96ہزار روپے ، انتظام عمومی کے لئے 52ارب 67کروڑ 7لاکھ 93ہزار روپے ،نظام عدل کے لئے 20ارب 63کروڑ 52لاکھ 39ہزار روپے، اخراجات برائے جیل خانہ جات و سزا یافتگان کی بستیاں کے لئے 10ارب 33کروڑ 19لاکھ 24ہزار روپے ،پولیس کے لئے ایک کھرب12ارب 23کروڑ 44لاکھ24ہزار روپے ،عجائب گھر کے لئے 20کروڑ 53لاکھ96ہزار روپے ،تعلیم کے لئے 66ارب48کروڑ 34لاکھ 82ہزار روپے ،صحت عامہ کے لئے 14ارب 1کروڑ ،20لاکھ 47ہزار روپے ،زراعت کے لئے 20ارب 85کروڑ 94لاکھ15ہزار روپے ، ماہی پروری کے لئے 86کروڑ 15لاکھ 46ہزار روپے ، ویٹرنری کے لئے 11ارب38کروڑ27لاکھ46ہزار روپے ،کوآپریشن کے لئے ایک ارب 36کروڑ9لاکھ 9ہزار روپے ،صنعت کے لئے 8ارب 92کروڑ 59لاکھ 71ہزار روپے ،متفرق محکمہ جات کے لئے 9ارب6کروڑ26ہزار روپے ،شہری تعمیرات کے لئے 6ارب89کروڑ 48لاکھ 93ہزار روپے ،مواصلات کے لئے 11ارب 95کروڑ 99لاکھ21ہزار روپے ،محکمہ ہائوسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ کے لئے 52کروڑ 2لاکھ84ہزار روپے ،ریلیف کے لئے ایک ارب72کروڑ47لاکھ92ہزار روپے ،پنشن کی مد میں 2کھرب7ارب 60کروڑ روپے ،سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ کے لئے 26کروڑ 19لاکھ 97ہزار روپے ،سبسڈیز کے لئے 50ارب 62کروڑ12لاکھ71ہزار روپے ،متفرقات کے لئے 4کھرب61ارب33کروڑ 51لاکھ ایک ہزار روپے ، شہری دفاع کے لئے 88کروڑ85لاکھ 13ہزار روپے ،غلے اور چینی کی سرکاری تجارت کے لئے ایک کھرب43ارب 33کروڑ 26لاکھ20ہزار روپے ،میڈیکل سٹورز اور کوئلے کی سرکاری تجارت کے لئے 9کروڑ26لاکھ19ہزار روپے ،قرضہ جات برائے سرکاری ملازمین کے لئے ایک ہزار روپے ،سرمایہ کاری کے لئے 36ارب 28کروڑ11لاکھ74ہزار روپے ،ترقیات کے لئے ایک کھرب68ارب53کروڑ20لاکھ 72ہزار روپے ،تعمیرات آبپاشی کے لئے 21ارب 19کروڑ 95لاکھ 40ہزار روپے ، شاہرات و پل کے لئے 29ارب50کروڑ ،سرکاری عمارات کے لئے 18ارب 76کروڑ83لاکھ88ہزار روپے اور قرضہ جات برائے میونسپلیٹیز کے لئے 20ارب 16کروڑ 64لاکھ75ہزار روپے کی منظوری دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کی جانب سے پولیس ،زراعت ،صحت ، تعلیم اور ہائوسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ کے لئے کٹوتی کی 5تحاریک جمع کروائی گئی تھیں لیکن اپوزیشن کی عدم موجودگی کے باعث کٹوٹی کی تحاریک ایوان میں پیش ہی نہ ہو سکیں ۔اجلاس میں فنانس بل کی بھی منظوری دی گئی جس کے مطابق یکم نومبر سے مختلف سرکاری دستاویز ات پر سٹیمپ ڈیوٹی میں 10روپے سے 10ہزار روپے تک اضافہ نافذ ہو جائے گا ۔

موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے ایک ہزار سی سی گاڑی کی لائف ٹائم ٹوکن فیس 10ہزار روپے سے بڑھا کر15ہزار روپے ،موٹر سائیکل کی لائف ٹائم ٹوکن فیس 1200سے بڑھا کر 1500روپے کر دی گئی ہے ۔ مالیاتی بل میں درآمد شدہ موٹر گاڑیاں جن میں 1300سے 1500سی سی تک گاڑی پر لگژری ٹیکس کی شرح 70ہزار روپے سے کم کر کے 15ہزار روپے ،1500سے لے کر 2000سی سی تک گاڑی پر لگژری ٹیکس سوا لاکھ روپے سے کم کر کے 25ہزار روپے ،2000سے لے کر 2500سی سی تک درآمد شدہ گاڑیوں پر عائد لگژری ٹیکس کا ریٹ دو لاکھ روپے سے کم کر کے ایک لاکھ روپے جبکہ 2500سی سی سے اوپر گاڑیوں پر لگژری ٹیکس ریٹ 3لاکھ روپے بر قرا ر رکھا گیا ہے ۔

پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے دائرہ کار میں ایک نئی سروس پارکنگ سروسزپر جی ایس ٹی 16فیصد شرح سے عائد کی گئی ہے جبکہ انشورنس کے شعبے میں ہیلتھ انشورنس، لائف انشورنس اور میرین سروس دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے اور ان پر ٹیکس کی شرح 16فیصد مقرر کی گئی ہے تاہم ایکسپورٹ کیلئے میرین انشورنس اورکراپ انشورنس پر ٹیکس استثنیٰ بر قرار رکھا گیا ہے ۔

مالیاتی بل میں لوڈنگ کیلئے استعمال ہونے والے ایک گاڑی کے مالک پر بھی جی ایس ٹی عائد کر دیا گیا ہے جو کہ اس سے قبل ٹیکس سے مستثنیٰ تھا۔بجٹ کی منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ما لی مشکلات ضرور ہیں لیکن عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے،پاکستان تحریک انصاف کی پہلی صوبائی حکومت نے مشکل حالات کے باوجود بہترین بجٹ پیش کیاہے اور ارکان اسمبلی نے بجٹ اجلاس کے دوران مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا اور پارلیمانی روایات کو برقرار رکھا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دشواریوں کے باوجود تمام اضلاع کیلئے ترقیاتی بجٹ دیا گیا ہے۔ پنجاب کی تاریخ میں واحد بجٹ ہے جس میں اعداد و شمار کی ہیرا پھیری نہیں اور نہ ہی کچھ چھپایا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے کابینہ کے اجلاس کا سلسلہ شروع کریں گے۔پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق گڈگورننس کو بلندیوں تک لے کر جائیں گے اور ارکان اسمبلی سے پہلے سے زیادہ مشاورت کرکے اگلا بجٹ پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے تعاون اور اعتماد کرنے والوں کا مشکور ہوں۔ ارکان اسمبلی کی مشاورت سے منصوبے مکمل کریں گے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب اسمبلی کے عملے کو 2 ماہ کی بنیادی تنخواہ بطور اعزازیہ دینے کا اعلان کیا۔ارکان اسمبلی نے ایوان میں عمران خان زندہ باداور عثمان بزدار زندہ باد کے نعرے لگائے۔سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور ان کی قیادت پر بھرپوراعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود پنجاب میں عوام دوست بجٹ پیش کیا گیا ۔

وزیراعظم کو سعودی عرب کے کامیاب دورہ پر ایوان خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ وزیر اعظم کے مشکور ہیں کہ انہوں نے متوسط گھرانے سے وزیراعلیٰ دیا۔ہم سب کو وزیر اعلیٰ کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہئے تا کہ پنجاب کو ایک مثالی صوبہ بنایا جا سکے۔ کسانوں کے لیے بجلی کے بل میں وزیر اعظم کی طرف سے 50فیصد کا تعاون احسن اقدام ہے۔ آج تک کسی وزیر اعظم نے کسانوں کے لیے اس طرح کا پیکج نہیں دیا۔

2002سے 2008تک جب ہماری حکومت تھی، کسانوں کا بجلی کا آدھا بل حکومت پنجاب ادا کرتی تھی۔ وزیر اعظم نے یہ پیکج سارے پاکستان کے لیے کر دیا ہے۔ ان کے دل میں غریبو ں کے لیے ہمدردی ہے۔ ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کو عوامی خدمت کے مشن میں کامیاب فرمائے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ وز یر اعظم کے نامزد وزیر اعلیٰ کا بھرپور ساتھ دیں ،مجھے پتہ ہے کہ وہ بھی پنجاب کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں ۔سپیکر نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ایک متوازن بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دی ۔ چودھری پرویز الٰہی نے بجٹ اجلاس میں اراکین اسمبلی کے بھر پور طریقہ سے حصہ لینے کو سراہا۔جس کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مد ت کے لئے ملتوی کر دیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات