Live Updates

یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے کردار کے لیے پوری کابینہ میں بحث ہوئی، یمن کے معاملے پر ملکی مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے، وزیراعظم عمران خان ایک بہترین لیڈر ہیں جو اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات کا حل چاہتے ہیں جو ایک مثبت قدم ہے جسے سراہا جانا چاہیئے، احتساب سب کا ہونا چاہیئے اور بلاتفریق ہونا چاہیئے

قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو

جمعہ 26 اکتوبر 2018 00:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2018ء) قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک بہت اہم اسلامی ملک ہے جو ایک ایٹمی قوت بھی ہے، جس کی ایک بہت بڑی اور تجربہ کار فوج بھی ہے اس لیے پاکستان کو لیڈر شپ کا کردار ادا کرنا چاہیئے، یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے کردار کے لیے پوری کابینہ میں بحث ہوئی، یمن کے معاملے پر ملکی مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے، وزیراعظم عمران خان ایک بہترین لیڈر ہیں جو اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات کا حل چاہتے ہیں جو ایک مثبت قدم ہے جسے سراہا جانا چاہیئے، احتساب سب کا ہونا چاہیئے اور بلاتفریق ہونا چاہیئے، قومی احتساب بیورو (نیب) ایک آزاد ادارہ ہے جس پر حکومت کا کوئی اثرورسوخ نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین پارلیمان کو پارلیمانی آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیئے تاکہ پارلیمان کی عزت و توقیر میں مزید اضافہ ہو۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیئے اور بلاتفریق ہونا چاہیئے، قومی احتساب بیورو (نیب) ایک آزاد ادارہ ہے جس پر حکومت کا کوئی اثرورسوخ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے تو اس پر ایوان میں ضرور بحث ہونی چاہیئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ہر کام قانون کے مطابق کروں گا اور پارلیمان کی مضبوطی کے لیے ہر حد تک جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کا فیصلہ بھی قانون کے مطابق کیا اور اب بھی جو ہو گا قانون کے مطابق ہی ہو گا۔ سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اور میں خود کو بھی قانون کے تابع سمجھتا ہوں اور ویسے بھی اگر ہم سب قانون کے تابع ہوں گے تو ملک میں خوشحالی آئے گی اور گورننس بھی بہتر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جو بھی قانون سازی ہو وہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ہو تاکہ ملک آگے بڑھے اور قوم خوشحال ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر بھی اصلاحات کی ضرورت ہے اور پارٹی ورکرز کو وہ عزت ملنی چاہیئے جس کے وہ حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو وہ وعدے کرنے چاہیئں جو وہ پورے کر سکیں، قومی مفاد کو ترجیح دینی ہو گی تب ہی ملک ترقی کرے گا، پارلیمنٹ میں چارٹر آف اکانومی پر بھی بحث ہونی چاہیئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بہت اہم اسلامی ملک ہے جو ایک ایٹمی قوت بھی ہے، پاکستان کی ایک بہت بڑی اور تجربہ کار بہادر فوج بھی ہے اس لیے پاکستان کو لیڈر شپ کا کردار ادا کرنا چاہیئے، وزیراعظم عمران خان ایک بہترین لیڈر ہیں جو اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات کا حل چاہتے ہیں جو ایک مثبت قدم ہے جسے سراہا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ یمن کے معاملے پر ملکی مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے، یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے کردار کے لیے پوری کابینہ میں بحث ہوئی اور کابینہ پارلیمنٹ کا حصہ ہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی پر بھی پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ء کے پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات صاف و شفاف تھے، ان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیرمین حکومت سے ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین پارلیمان کو پارلیمانی آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیئے تاکہ پارلیمان کی عزت و توقیر میں مزید اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے ہمیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں اور ہم انشااللہ اسمبلی کو بہتر طریقے سے لیکر آگے بڑھیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات