پاکستان میں یورپی یونین انتخابی مشن نے عام انتخابات کی حتمی رپورٹ جاری کر دی

رپورٹ میں مستقبل میں انتخابی عمل کو بہتر بنانے کیلئے 30 سفارشات شامل ہیں ای یو ای او ایم کی طرف سے 2013ء میں کی جانے والی 50 اصلاحاتی سفارشات میں سے 38 کو جزوی یا کلی طور پر نافذ کیا گیا، مائیکل گیہلر

جمعہ 26 اکتوبر 2018 21:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2018ء) پاکستان میں یورپی یونین انتخابی مشن (ای یو ای او ایم) نے 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات کی حتمی رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں مستقبل میں انتخابی عمل کو بہتر بنانے کیلئے 30 سفارشات شامل ہیں۔ ای یو ای او ایم کے چیف آبزرور جرمنی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ مائیکل گیہلر نے حتمی رپورٹ پیش کی۔

جمعہ کو یہاں گیہلر نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حتمی رپورٹ میں مشن کی پاکستان میں موجودگی کے دوران ہمارے مشاہدات کے تجزیے اور نتائج کے علاوہ آئندہ انتخابات کیلئے جامع سفارشات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں شامل سفارشات کیلئے متعلقہ اداروں کو مخاطب کیا گیا ہے جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، حکومت، قومی اسمبلی، سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی اور دیگر اہم شراکت دار شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد ہونے والے مشاورتی عمل کے نتیجہ میں ای یو ای او ایم کی طرف سے 2013ء میں کی جانے والی 50 اصلاحاتی سفارشات میں سے 38 کو جزوی یا کلی طور پر نافذ کیا گیا تاہم کئی معاملات ابھی بھی باعث تشویش ہیں جن میں سیاسی جماعتوں کے انتخابی مہم پر اخراجات، امیدواروں کی نامزدگی کے مبہم اور غیر معروضی معیار، انتخابی عمل کے تمام مراحل تک مشاہدہ کاروں کی نامکمل رسائی، یکجا انتخابی فہرست کی عدم موجودگی اور میڈیا اور آزادی اظہار رائے پر پابندیاں شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی کے بارے میں ای یو ای او ایم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اگرچہ انتخابات کے تکنیکی پہلوئوں کا انتظام بڑی حد تک خوش اسلوبی سے کیا گیا تاہم ای سی پی اپنے فیصلوں، طریقہ کار اور عوامی دلچسپی کی دیگر معلومات کو بروقت رائے دہندگان اور انتخابی عمل کے شراکت داروں تک پہنچانے میں ناکام رہا۔ رپورٹ رائے دہندگان کی ناکافی تعلیم، رائے دہی بذریعہ ڈاک کا ناقص نظام اور حلقہ بندیوں اور نتائج کی ترسیل میں شفافیت کی کمی پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔

رپورٹ میں مذکور دیگر اہم معاملات میں آزادی اظہار رائے پر بے جا پابندیوں کے نتیجہ میں میڈیا کی طرف سے قابل ذکر حد تک خود کو سنسر کرنا، اجتماع کے حق میں پابندیاں، پولنگ سٹیشنوں کے اندر مسلح افواج کی موجودگی اور خواتین کی بطور رائے دہندگان و ارکان اسمبلی کم نمائندگی شامل ہیں۔ رپورٹ میں غور کیلئے 30 سفارشات کی گئی ہیں جن میں 8 اہم ہیں۔

آئین اور الیکشن ایکٹ کا جائزہ لیا جائے تاکہ انتخابات میں حصہ لینے پر لگنے والی پابندیاں مبہم، اخلاقی اور من مانے معیار کے تابع نہ ہوں۔ الیکشن ایکٹ، الیکشن قواعد اور ضوابط اخلاق پر نظرثانی کی جائے تاکہ ای سی پی کی شفافیت کیلئے ٹھوس طریقہ کار کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس میں عوامی دلچسپی کی معلومات کیلئے مخصوص نظام الاوقات اور آن لائن اشاعت سمیت نشر و اشاعت کا طریقہ کار شامل ہیں۔

ای سی پی پر عوام کا اعتماد بڑھانے کیلئے اسے چاہئے کہ شفافیت میں اضافہ کیلئے اقدامات کا سلسلہ عمل میں لائے جس میں انتخابات کے شراکت داروں کے ساتھ باقاعدہ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی کو پولنگ سٹیشنوں کے باہر تک محدود کرکے انتخابات کے سول انتظام کی ضمانت دی جائے۔ آن لائن مواد سمیت میڈیا کے قانونی فریم ورک کا جائزہ لیا جائے تاکہ آزادی اظہار رائے کے بین الاقوامی معیار کے ساتھ مطابقت یقینی بنائی جا سکے۔

جنرل نشستوں کیلئے مقابلہ کرنے والی خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کیلئے اثباتی اقدامات کئے جائیں۔ رائے دہندگان کی ضمنی فہرست کی شرط کو ختم کرکے یکجا انتخابی فہرست اختیار کی جائے تاکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق تمام شہریوں کا برابری کی سطح پر اندراج ہو سکے۔ قومی اور بین الاقوامی مشاہدہ کاری کو قانون میں شامل کیا جائے تاکہ مشاہدہ کاروں اور میڈیا کی انتخابی عمل کے تمام مراحل تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مائیکل گیہلر نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات کے بعد کئی شراکت داروں نے ای یو ای او ایم کو مطلع کیا کہ الیکشن ایکٹ کے دوبارہ جائزے اور مزید انتخابی اصلاحات کیلئے ایک نئی پارلیمانی کمیٹی کی ضرورت ہے، ہم مزید بہتری کی خاطر ایسے اقدام کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔