اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خاطر ملک میں نئے المیہ کو جنم دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے نتائج سنگین ہو نگے،مولانا قمر الدین

غیر قانونی طور پر ملک کے اقتدار کو اپنے قبضے میں لینے والے حکمران قطعی طور پر عوام کے نمائندے نہیں ہے ،سابق رکن قومی اسمبلی

پیر 29 اکتوبر 2018 23:24

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2018ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر سابق رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر سنیٹر مولانا فیض محمد ،ضلعی جنرل سیکرٹری مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے ناظم انتخابات مولانا محمد صدیق مینگل نے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خاطر ملک میں ایک نئی المیہ کو جنم دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے نتائج سنگین ہو نگے غیر قانونی طور پر ملک کے اقتدار کو اپنے قبضے میں لینے والے حکمران قطعی طور پر عوام کے نمائندے نہیں ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا فیض محمد اور دیگر عہدیداروں نے اپنے بیان میں اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کے اطلاعات پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے حکمرانوں کے زریعے ایک مہم کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے لیکن حکمران یاد رکھیں کہ ایسے کسی فیصلے کو جمعیت علماء اسلام اور پاکستانی ملت قبول نہیں کرے گی پاکستان اسلامی مملکت ہے اس ملک کا نظریہ اسرائیل کی وجود سے انکاری ہے چیف جسٹس پاکستان کو چاہیئے کہ وہ اس بارے میں ازخود نوٹس لیںکہ ہماری حکومت قوم کے ساتھ کیا کرنے جارہی ہے کیونکہ عدلیہ کا کام پاکستان کی آئین کا تحفظ کرنا ہوتا ہے انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی قوم ایک غیرت مند قوم ہے جو ختم نبوت کے قانون کے لئے پہلے بھی قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے اور اب بھی اس مقصدکے لئے قربانی کی وہ پرانی تاریخ رقم کرنے کے لئے تیار ہے اسرائیل کی جانب سے امداد کی رقم نہتے مسلم فلسطینی عوام کی خون سے رنگین ہو گی ہماری تاریخ نظریہ فرو شی و برداری کشی سے پاک رہی ہے انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمن کے حکم پر آج بھی ہزاروں نہیں لاکھوں افراد سڑ کوں پر نکل آنے کے لئے تیار ہے ا جمعیت علماء اسلام کے رہنمائوں نے اپوزیشن کے تمام جماعتوں سے اپیل کیا ہے کہ وہ دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپس کی اختلافات کو بھلا کر ایک ایسی حکمران جماعت کے خلاف متحدہ ہو جائیں جو ملک کے نظریہ کے سودا کرنے کے خاطر اقتدار میں آئی ہوئی ہے ۔