ایران کے انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے وکلاء کو جیل اور کوڑوں کی سزا

سزاپانیوالے وکلاء پر امن خراب کرنے، ریاست کیخلاف پروپیگنڈا اور جھوٹ پر مبنی مواد پھیلانے کے الزامات عائد

جمعرات 1 نومبر 2018 12:00

ایران کے انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے وکلاء کو جیل اور کوڑوں کی سزا
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 نومبر2018ء) ایران میں انسانی حقوق کے مرکز (سی ایچ آر آئی) نے اسلامی انقلاب کی عدالتوں کی جانب سے جاری اٴْن فیصلوں کی سخت مذمت کی ہے جن میں انسانی حقوق اور سیاسی بنیادوں پر گرفتار افراد کا دفاع کرنے والے متعدد وکلاء کو جیل اور کوڑے مارے جانے کی سزا سنائی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عدالت نے ایڈوکیٹ محمد نجفی کو تین سال قید اور 74 کوڑوں کی سزا سنادی ۔

ان پر قومی امن کو خراب کرنے، ریاست کے خلاف پروپیگنڈا کرنے اور جھوٹ پر مبنی مواد پھیلانے کے الزامات ہیں۔ نجفی نے مظاہرے کے دوران گرفتار کیے گئے ایک نوجوان کے کیس کا دفاع کیا تھا جو رواں برس کے آغاز پر ایک حراستی مرکز میں پراسرار طور پر فوت ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

مذکورہ مرکز نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کریک ڈاؤن کو ختم کریں اور دیگر وکلاء کو رہا کریں جن کو اپنے فرائض کی انجام دہی پر جیل بھیج دیا گیا۔

ایرانی انسانی حقوق کے مرکز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہادی قائمی کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام نہ صرف مدعیان کو قابو کر رہے ہیں بلکہ وہ ان کے وکلائ پر بھی کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔جنوری 2018ء میں ایڈوکیٹ محمد نجفی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ایرانی حکام مظاہرے میں گرفتار کیے گئے 22 سالہ نوجوان وحید حیدری کی موت کی وجوہات پر پردہ ڈال رہے تھے جو اراک شہر میں داخلہ سکیورٹی کے ایک مرکز میں فوت ہو گیا تھا۔ ایرانی حکام کا دعوی تھا کہ حیدری نے خود کشی کی۔محمد نجفی چھٹے وکیل ہیں جو اپنی قانونی ذمّے داریوں کو انجام دینے کی پاداش میں سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیے گئے۔

متعلقہ عنوان :