سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ، وفاقی حکومت سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع نہیں کراسکی

جمعرات 1 نومبر 2018 19:14

سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ، وفاقی حکومت سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 نومبر2018ء) سندھ ہائی کورٹ میں سی این جی قیمتوں میں حالیہ اضافی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال جواب داخل نہیں کرایا جاسکا۔تفصیلات کے مطابق سی این جی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف سندھ پیٹرولیم اینڈسی این جی ایسوسی ایشن ودیگر نیدرخواست دائررکھی ہے، سماعت میں سوئی سدرن گیس کمپنی اوراوگرانی جوابات جمع کرا دیے۔

مذکورہ مقدمے میں وفاقی حکومت کی جانب سیتاحال جواب داخل نہ کرایاجا سکا، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں وفاقی حکومت جواب جمع کرادیگی۔ اس پر عدالت کاوفاقی حکومت کو 9 نومبرتک جواب داخل کرانیکاحکم دے دیا۔اوگرا نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ گیس نرخ عالمی مارکیٹ کومدنظررکھ کر ڈالر کی قیمت میں اضافے کے سبب بڑھائیگئے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ قانون کے مطابق کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اسٹیشن مالکان کے وکیل بیرسٹر محسن شہوانی کا کہنا تھا کہ سی این جی کی پیٹرول سی زائدنرخ کاعام آدمی کیسی بوجھ اٹھائیگا ۔پہلی بارپیٹرول سستااورسی این جی مہنگی کردی گئی ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ پیٹرول درآمد کیا جاتا ہے جبکہ گیس توسندھ خودپیداکرتاہے، سی این جی نرخ بڑھانیسیمتعلق اوگراکانوٹیفکیشن غیرقانونی ہے۔ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست کے مطابق اوگرانیسوئی سدرن گیس کی قیمت17فیصدبڑھانیکی سفارش کی، اوگرانی سوئی ناردرن گیس کی نرخ30فیصدبڑھانی کی سفارش کی تھی تاہم حکومت نی اوگرا سفارش کی برخلاف40فیصدیکساں نرخ بڑھادیے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ دونوں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نرخ یکساں بڑھاناخلاف قانون ہے کیونکہ دونوں کے خسارے میں فرق ہے۔وکیل نے یہ بھی کہا کہ اوگراقیمت طی کرنی سی متعلق آزادادارہ ہے،حکومت اوگراکی طی کردہ نرخ بڑھانی یاکم کرنی کی مجازنہیں۔ سی این جی کی قیمتیں پیٹرول سی تجاوزکرنی پرسی این جی سیکٹرتباہ ہوجائیگا ،لہذا ان قیمتوں پر فی الفور نظرِ ثانی کی جائے۔