افغان جنگ،حکومت، طالبان کے مقابلے میں زمینی کنٹرول کھونے لگی

جنگ میں سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے،امریکی واچ ڈاگ ایجنسی

جمعہ 2 نومبر 2018 15:02

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 نومبر2018ء) امریکی واچ ڈاگ ایجنسی نے کہاہے کہ امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت ملک کے بیشتر علاقے طالبان کے حق میں کھو چکی ہے جبکہ جنگ میں سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسپیشل انسپکٹر جنرل برائے افغانستان تعمیر نو (سیگار) کی سہ ماہی رپورٹ میں کابل حکومت کو درپیش بھارتی دباؤ کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ اسی دوران امریکا نے طالبان سے ابتدائی مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سہ ماہی میں افغانستان کے مختلف اضلاع، عوام اور علاقوں پر کنٹرول کے لیے شدید مقابلہ دیکھا گیا۔اس میں بتایا گیا کہ رواں سال طالبان ملک کے مغربی صوبوں فارہ اور غزنی کے اضلاع پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے لیکن انہوں نے ملک کے دیگر علاقوں پر واضح برتری ظاہر کی۔

(جاری ہے)

واچ ڈاگ ایجنسی کے مطابق افغانستان کے لیے نیٹو کے ریزولٹ سپورٹ مشن کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ حکومتی فورسز اس سہ ماہی کے دوران ملک کے بیشتر اضلاع، شہریوں پو اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ستمبر میں حکومت کا اثر ورسوخ 65 فیصد عوام پر تھا جو اکتوبر 2017 سے مستحکم تھا اور ایسا فارہ اور غزنی کے ساتھ ساتھ فاریاب اور باغلان میں ایک سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد ہوا تھا۔تاہم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغانستان کے 407 اضلاع میں سے 55.5 فیصد پر حکومت کا کنٹرول ہے یا حکومت کا اثر و رسوخ موجود ہے جو 2015 سے اب تک میں سب سے کم ہے۔

واضح رہے کہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ملک میں صدارتی انتخابات سے 6 ماہ قبل اس طرح کے اعدادوشمار ملک کی تشویشناک سیکیورٹی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہیں، اس کے باوجود کہ امریکا کے خصوصی مشیر زالمے خلیل زاد نے امن مذاکرات کے لیے طالبان حکام سے ملاقات کی ہے۔جیسا کہ طالبان، افغان حکومت پر دباؤ برقرار رکھے ہوئے ہیں، سیگار نے اپنی رپورٹ میں ریزولٹ سپورٹ مشن کے حوالے سے بتایا کہ یکم مئی سے یکم اکتوبر کے دوران افغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 'گزشتہ سالوں کے اسی عرصے کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ یکم جنوری 2015 سے نیٹو کی انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کو ٹریننگ اینڈ سپورٹ مشن سے تبدیل کردیا گیا تھا، جس کے تحت تقریباً 13 ہزار نیٹو فوجیوں کو افغانستان میں قیام کی اجازت ملی۔طالبان کے خلاف جنگ کے باعث پورے ملک میں تشدد کی فضا پروان چڑھ چکی ہے اور سال 2014 میں تقریباً 3 ہزار ایک سو 88 افغان شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، جو اقوام متحدہ کے مطابق سب سے بدترین سال رہے۔