Live Updates

مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ‘ملا عمر سمیت ہزاروں طالبان راہنما ان کے شاگرد تھے

مولانا کی جان کو خطرات لاحق تھے مگر انہوں نے کبھی سیکورٹی نہیں مانگی. مولانا سمیع الحق کے دیرینہ ساتھی اور سیکرٹری قاری یوسف کی ایڈیٹرپاکستان پوائنٹ میاں محمد ندیم سے خصوصی گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 2 نومبر 2018 19:52

مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ‘ملا عمر سمیت ہزاروں طالبان ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 نومبر۔2018ء) جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ اور جامعہ حقانیہ کے مہتمم مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے ہیں ان کی عمر81برس تھی. ان کے صاحبزادے مولانا حامد الحق نے ان کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد کے علاقے تھانہ لوہی بھیر کی حدود میں مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ان کی رہائش گاہ پر ہوا، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے، انہیں روالپنڈی کے ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ جانبر نہ ہوسکے.

مولانا سمیع الحق پر موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور پھر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے.

(جاری ہے)

مولانا حامد الحق نے بتایا کہ مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران ان پر حملہ ہوا اور نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا. مولانا حامد الحق نے مزید بتایاکہ مولاناسمیع الحق گھر سے مظاہرے میں شرکت کے لیے روالپنڈی پہنچے تھے مگر وہ شرکت نہ کرسکے.

مولانا سمیع الحق کے دیرینہ ساتھی اور سیکرٹری قاری یوسف نے ایڈیٹرپاکستان پوائنٹ میاں محمد ندیم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا کی جان کو خطرات لاحق تھے مگر انہوں نے کبھی سیکورٹی نہیں مانگی البتہ سفرکے دوران جامعہ حقانیہ کے طالب علم رضاکارانہ طور پر ان کی سیکورٹی کا بندوبست کرتے تھے . مولانا سمیع الحق چونکہ انتہائی سادہ زندگی گزارتے تھے لہذا انہوں نے کبھی گارڈ رکھے نہ ہی ان کا کوئی ذاتی عملہ تھا .

قاری یوسف نے بتایا کہ مولانا علالت کے باوجود روالپنڈی میں احتجاجی جلسہ میں شرکت کے لیے گئے . قاری یوسف کے مطابق ان کی نمازجنازہ اور تدفین کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا تاہم انہیں ان کے مدرسے میں ہی سپرد خاک کیا جائے گا. اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق راولپنڈی میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر گھر میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں مولانا جاں بحق ہوگئے.

اطلاعات کے مطابق مولانا سمیع الحق پر یہ حملہ راولپنڈی میں کیا گیا جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ خالق حقیقی سے جاملے. مولانا سمیع الحق1988 سے دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ ہیں جہاں سے ہزاروں طالبان نے دینی تعلیم حاصل کی ہے. دارالعلوم حقانیہ کو 1990 کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا تھا.

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی مولانا سمیع الحق کے ساتھ روحانی وابستگی ہے اور وہ انہیں اپنا روحانی باپ تسلیم کرتے تھے. ماضی میں ایک بار مولانا سمیع الحق نے ملا عمر کو اپنے بہترین طالبعلموں میں سے ایک قرار دیا تھا اور انہیں ایک فرشتہ نما انسان کہا تھا.مولانا سمیع الحق ہسپتال منتقلی کے دوران راستے میں ہی دم توڑ گئے، ان کا جسد خاکی ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیاگیا ہے.

مولانا سمیع الحق 18دسمبر،1937ءکو اکوڑہ خٹک میں پید ا ہوئے وہ مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان تھے وہ متعدد مرتبہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے رکن منتخب ہوئے. مولانا سمیع الحق کا طالبان اور ملا محمد عمر کے ساتھ قریبی تعلقات تھے انہیں طالبان کے حوالے سے ایک بااثرشخصیت سمجھا جاتا تھا . مولانا سمیع الحق دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ بھی تھے ‘دار العلوم دحقانیہ ایک دینی درس گاہ ہے جو دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے.

مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیرتھے. ان کا شمار متحدہ مجلس عمل اور حرکت المجاہدین کے بانی اراکین میں ہوتا تھا وہ ایک عرصے تک متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر رہے. وہ  ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی رہے اور متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے جو پاکستان کی چھوٹے مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے یہ اتحاد سال 2013 کے انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے وجود میں آیا تھا.

مولانا سمیع الحق کے والد مولانا عبد الحق بھی عالم دین تھے جنہوں نے جامعہ حقانیہ کی بنیاد رکھی. مولانا سمیع الق نے اپنے والد کے ہی مدرسے دار العلوم حقانیہ میں تعلیم حاصل کی انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق ، عربی صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم حاصل کیا. انہیں عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے اور کالم لکھتے رہے.

تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق نے 9 دسمبر، 2013ءکو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتوہ جاری کیا.صدر مملکت عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کے لیے بڑا سانحہ قرار دے دیا.

صدر مملکت نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا قتل انتہائی افسوسناک ہے. وزیر اعظم عمران خان نے مولانا سمیع الحق کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ملک ایک جید عالم دین اور اہم سیاسی رہنما سے محروم ہوگیا. وزیراعظم نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی فوری تحقیقات کا حکم بھی جاری کردیا. جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مولانا سمیع الحق کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے اسے کھلی دہشت گردی قرار دے دیا. انہوں نے مولانا سمیع الحق کے پیروکاروں کو صبر کرنے کی بھی تلقین کی.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات