Live Updates

مولانا سمیع الحق کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہوسکتا ہے، پولیس

سربراہ جے یوآئی (س) مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات شروع کردیں، مولانا سمیع الحق کے زیراستعمال اور کمرے کی چیزوں کے فنگر پرنٹس لے لیے ہیں، ذرائع پولیس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 2 نومبر 2018 21:27

مولانا سمیع الحق کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہوسکتا ہے، پولیس
لاہور (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔02نومبر 2018ء) پولیس حکام نے مولانا سمیع الحق کے قتل کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دے دیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سربراہ جے یوآئی (س) مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں، تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے زیراستعمال اور کمرے کی چیزوں کے فنگر پرنٹس لیے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانزک لیب ماہرین اور پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے ممبران انکوائری کیلئے مولانا سمیع الحق کے گھر پہنچ گئے۔

پولیس اور فرانزک لیب ماہرین نے مولانا سمیع الحق کے زیراستعمال اور کمرے کی چیزوں کے فنگر پرنٹس لیے گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریکارڈ روم سے لے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت مولانا سمیع الحق گھر میں آرام کررہے تھے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔

واضح رہے معروف عالم دین، مذہبی اسکالر اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پرراولپنڈی میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مولانا سمیع الحق پر چاقوؤں سے حملہ کیا گیا ، ملازم کی جانب سے پولیس کوحملے کی اطلاع دی گئی۔ حملے کے وقت گھر میں کوئی موجود نہیں تھا، بلکہ مولانا سمیع الحق اکیلے ہی گھر میں موجود تھے۔

ملازم کا کہنا ہے کہ میں باہر گیا تھا، جونہی میں گھر واپس آیا تو مولانا سمیع الحق خون میں لت پت تھے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا تووہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ بتایا گیا ہے سمیع الحق پر تھانہ ایئرپورٹ راولپنڈی کے علاقے میں واقعہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں حملہ کیا گیا۔ مولانا سمیع الحق کے سینے پر چاقوؤں سے وار کیے گئے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اورشہید ہوگئے۔

پولیس جائے وقوعہ پرپہنچ گئی ہے، پولیس نے گھر کے ملازمین کوحراست میں لے لیا ہے۔اور تمام ملازمین سے بیانات بھی قلمبند کرنا شروع کردیے ہیں۔ دوسری جانب ملک بھر کی مذہبی سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کے قائدین نوازشریف ، شہبازشریف، آصف زرداری ، عمران خان ، بلاول بھٹو ، مولانا فضل الرحمن ، سراج الحق سمیت دیگر نے مولانا سمیع الحق کے قتل پر اظہار افسوس کیا اور حملے کی مذمت کی ہے۔

مزید برآں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سربراہ جمعیت علماء اسلام (س)مولانا سمیع الحق کی قاتلانہ حملے میں شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے آئی جی پولیس کوحکم دیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملزمان جلد گرفت میں ہوں گے۔ یاد رہے مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س)، دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ اور جامعہ حقانیہ کے مہتمم تھے۔

ان کی عمر81 برس تھی۔مولانا سمیع الحق 18دسمبر،1937ء کو اکوڑہ خٹک میں پید ا ہوئے۔ مولانا سمیع الحق1988 سے دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ ہیں جہاں سے ہزاروں طالبان نے دینی تعلیم حاصل کی ہے۔ دارالعلوم حقانیہ کو 1990 کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا تھا۔ وہ مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان تھے وہ متعدد مرتبہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔

مولانا سمیع الحق کے طالبان اور ملا محمد عمر کے ساتھ قریبی تعلقات تھے انہیں طالبان کے حوالے سے ایک بااثرشخصیت سمجھا جاتا تھا۔ مولانا سمیع الحق دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ بھی تھے۔ دار العلوم حقانیہ ایک دینی درس گاہ ہے جو دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیرتھے۔

وہ ایک عرصے تک متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر رہے. وہ  ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی رہے اور متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے۔ مولانا سمیع الحق کے والد مولانا عبد الحق بھی عالم دین تھے جنہوں نے جامعہ حقانیہ کی بنیاد رکھی. مولانا سمیع الق نے اپنے والد کے ہی مدرسے دار العلوم حقانیہ میں تعلیم حاصل کی انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق ، عربی صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم حاصل کیا۔

انہیں عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے اور کالم لکھتے رہے. تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق نے 9 دسمبر، 2013ء کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتوہ جاری کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات