مسئلہ کشمیر کے حتمی حل سے پہلے اعتماد بحال کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے ‘سردار عتیق احمد خان

کشمیر کے بغیر پاک بھارت مذاکرات بے معنی ہونگے ۔ ماضی میں بھی دوطرفہ تعلقات اور مذاکرات نے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں مدد نہیں دی

بدھ 7 نومبر 2018 14:29

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2018ء) آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حتمی حل سے پہلے اعتماد بحال کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے جن میں مقبوضہ کشمیر کی شہری آبادیوں سے فوج کا انخلا اور کالے قوانین کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز یورپی پارلیمنٹ کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر پر سیمینار میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاک بھارت مذاکرات بے معنی ہونگے ۔ ماضی میں بھی دوطرفہ تعلقات اور مذاکرات نے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں مدد نہیں دی ۔ اس لئے کشمیریوں کو تنازعہ کا بنیادی فریق تسلیم کرکے اقدامات کا آغاز ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

کشمیر کا مسئلہ حل ہونے اور پاک بھارت مذاکرات کا اثر افغانستان کی صورتحال پر بھی پڑے گا۔ جہاں نیٹو فوج بری طرح پھنس گئی ہے اور روز فوجی ہلاک ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے کسی فریق کا موقف سننے کی بجائے آزاد بین الاقوامی اداروں کا موقف سننا چاہیے جن میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کی رپورٹ بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل ناگزیر ہوچکا ہے اور مسئلے کے حل سے مزید نظریں نہیں چرائی جاسکتی ۔دریں اثناء ممتاز حریت رہنما بیرسٹر عبدالمجید ترمبو کی طرف سے 6نومبر شہدائے جموں کے حوالے سے تقریب منعقد کی گئی ۔

تقریب کے مہمان خصوصی سابق وزیراعظم و صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان تھے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ شہدائے جموں کی قربانیاں تاریخ کشمیر کا ایک اور لازوال باب ہیں اور یہ خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ کشمیر آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 6نومبر ریاست جموں وکشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب ڈوگرہ حکمرانوں کی ایماء پر بلوائیوں اور سرکاری فورسز نے جموں کے لاکھوں مسلمانوں کو سانبہ سمیت مختلف مقامات پر شہید کیا تھا۔

ڈوگرہ استبداد کے باعث لٹے پٹے مہاجرین پاکستان پہنچتے تھے ۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے آزادی حق خودارادیت اورالحاق پاکستان کیلئے طویل اور بے مثال قربانیاں دی ہیں ۔ ریاست کے عوام نے اپنے اس حق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ شہدائے کشمیر اور شہدائے جموں کی قربانیوں سے شروع ہونے والی تحریک آج بھی سری نگر کی گلیوں میں جاری ہے ۔

بھارت اس تاریخی تحریک کو بدنام کرنے کیلئے دہشتگردی قرار دے کر حقائق کا مذاق اڑارہا ہے جبکہ یہ ایک صدی سے جاری تحریک ہے جس کا دہشتگردی سے کوئی نہیں ۔ اس تحریک کو کچلنے کیلئے بھارت ریاستی دہشتگردی کا استعمال کررہا ہے اور دنیا کو بھارت کا ہاتھ روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو کشمیر کی صورتحال کی سنگینی کا احساس کرنا چاہیے ۔

جنوبی ایشیاء امن و استحکام مسئلہ کشمیر کے حل سے مشرو ط ہے ۔ اس موقع پر ممبر آف یورپی پارلیمنٹ پروفیسر واجد ، سابق ممبر یورپین پارلیمنٹ فرینک سمیت پروفیسر نذیر احمد شال ، محترمہ شمیم شال ، زبیر اعوان ، سمیت کشمیریوں کی کثیرتعداد موجود تھی ۔ شہدائے جموں اور مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان ، غازی ملت سردار ابراہیم خان ، سردار خالد ابراہیم خان کیلئے خصوصی دعائے مغفرت کی گئی ۔