لاپتا افراد کیس؛ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا، سندھ ہائی کورٹ

بدھ 7 نومبر 2018 17:07

لاپتا افراد کیس؛ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا، سندھ ہائی کورٹ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2018ء) سندھ ہائی کورٹ کے فاضل جج نے لاپتا افراد کیس میں ریمارکس دیئے ہیںکہ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا۔بدھ کوسندھ ہائی کورٹ میں 50سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں کی سماعت ہوئی تو روایتی پولیس رپورٹس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ ہر بار ایک جیسی رپورٹس لے کر آجاتے ہیں، ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا۔

ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو لاپتہ افراد کے مقدمات کے تفتیشی افسران کے تبادلے سے بھی روکتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس کو لاپتہ افراد کے معاملات کو ذاتی طور پر دیکھنے کا حکم دیا۔جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ تفتیشی افسر تبدیل ہونے کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہوتے ہیں، افسر تبدیل کرنے سے پہلے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

لاپتہ شہری کی اہلیہ نے عدالت میں دہائی دیتے ہوئے کہا کہ میرا شوہر 2017 سے لاپتا ہے مگر ایک بھی جے آئی ٹی سیشن نہیں ہوا۔

عدالت نے ڈی ایس پی کورنگی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالتی احکامات کو کیوں نہیں مانتے۔ عدالت نے لاپتا افراد کی جے آئی ٹیز سے متعلق حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایس ایس پی کورنگی سے جواب طلب کرلیا۔لاپتہ نوجوان کی والدہ نے کہا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے ساجد علی جسے قانون نافذ کرنے والے اٹھاکر لے گئے تھے اور وہ 4 سال سے لاپتہ ہے، 6 بیٹیاں ہیں گھر میں کمانے والا کوئی نہیں۔

لاپتہ نوجوان کے والد درخواست گزار حنیف نے عدالت میں روتے ہوئے کہا کہ مجھے بس اتنا بتادیں کہ میرا بیٹا مرگیا کہ زندہ ہے۔ایک اور لاپتہ نوجوان کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا جاوید 2 سال سے لاپتا ہے اور رینجرز والوں کے پاس ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔