50 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی، ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس کومعاملات خود یکھنے کی ہدایت

بدھ 7 نومبر 2018 20:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2018ء) سندھ ہائیکورٹ نے 50 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں پر مقدمات کے تفتیشی افسران کے تبادلے سے روکنے اور ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس کو لاپتہ افراد کے معاملات کو خود دیکھنے کا حکم دیدیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریماکس دیئے کہ تفتیشی افسر تبدیل ہونے سے مقدمات التوا کا شکار ہوجاتے ہیں۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 50 سے ذائد لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ روایتی پولیس رپورٹس پر عدالت برہم ہوگئی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیئے ایک جیسی رپورٹس لے کر آجاتے ہیں، ہمیں اللہ کو جواب دینا ہوگا۔ لاپتا افراد کی جے آئی ٹیز سے متعلق حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی سے جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے آئی جی سندھ کو لاپتہ افراد کے مقدمات کے تفتیشی افسران کے تبادلے سے روکتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس کو لاپتہ افراد کے معاملات کو خود دیکھنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریماکس دیئے آئی او تبدیل ہونے کی وجہ سے کیسز تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔آئی او ٹرانسفر کرنے سے پہلے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ لاپتہ شہری کی اہلیہ نے کہا کہ میرا شوہر 2017 سے لاپتہ ہے ایک بھی جی آئی ٹی سیشن نہیں ہوا۔

عدالت نے ڈی ایس پی کورنگی کی سرزنش کرتے ہوئے آپ عدالتی احکامات کو کیوں نہیں مانتے۔ لاپتہ نوجوان کی والدہ نے عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا ساجد علی 4 سال سے لاپتہ ہے، رینجرز والے اٹھاکے لے گئے گھے۔ لاپتہ نوجوان نے والد نے کہا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے، 6 بیٹیاں ہیں گھر میں کمانے والا کوئی نہیں۔ درخواست گزار حنیف عدالت کے سامنے آبدیدہ ہوگئے۔ کہنے لگے مجھے بس اتنا بتادیں کے میرا بیٹا مر گیا کہ زندہ ہے۔ لاپتہ شہری کی والدہ کا کہنا تھا میرا بیٹا جاوید 2 سال سے لاپتہ ہے۔ میرا بیٹا رینجرز والوں کے پاس ہے۔ عدالت نے آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔