پاکستان اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کو بہت مواقع ہیں اور اسٹاک خریدنے کا اب بہت اچھا وقت ہے،رچرڈ مورین

عالمی منڈیاں بحران کے دور سے گزر رہی ہیں اور اس وجہ سے پاکستان جیسی بڑھتی ہوئی مارکیٹیں خاص طور پر متاثر ہو رہی ہیں، ایم ڈی پی ایس ایکس

جمعرات 8 نومبر 2018 18:33

پاکستان اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کو بہت مواقع ہیں ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 نومبر2018ء) پاکستان اسٹاک ایکسچینج(پی ایس ایکس) کے مینیجنگ ڈائریکٹر رچرڈ مورین نے کہا ہے کہ پاکستان میں کیپیٹل اور کرنسی مارکیٹ پاکستان کے معاشی حالات کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی اور سیاسی حالات کی وجہ سے متاثر ہوئی ہیں۔عالمی منڈیاں بحران کے دور سے گزر رہی ہیں اور اس وجہ سے پاکستان جیسی بڑھتی ہوئی مارکیٹیں خاص طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔

ابھرتی ہو ئی مارکیٹوں کے انڈکس میں تقریباً ۴۱ فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ دوسری مارکیٹیں جس میں چین کی اسٹاک مارکیٹ شامل ہے متاثر ہوئیں ان کے انڈکس ۵۲ فیصد تک کم ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حالات کی وجہ سے کرنسی مارکیٹیں بھی متاثر ہو ئی ہیں۔ بعض ممالک کو ان حالات سے نکلے کے لیے اپنی کرنسی کی قدر میں ۰۹ فیصد تک کمی کرنی پڑی ہے۔

(جاری ہے)

ارجنٹینا نے اپنی کرنسی کی قدر ۰۹ فیصد کم کی، بھارت نے اپنے روپے کی قدر ۵۱ فیصد کم کی ۔

پاکستان کااپنی کرنسی کی قدر میں کمی کیئے بغیر ان حالات سے نکلنا مشکل تھا لحاظہ اس نے روپے کے قدر ۹۱ فیصد کم کی۔جناب مورین نے کہا کہ عالمی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی کارکردگی اچھی نہیں ہے۔ ہمیں عالمی حالات پر نظر رکھنی ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔تمام ابھرتی ہوئی مالی منڈیاں اور اس میں پاکستان شامل ہے ایک مرحلے سے گزرتی ہیں اور عالمی حالات سے متاثر ہوتی ہیں۔

ان میں امریکہ کی جانب سے سود کی شرح میں اضافہ اورچین کے ساتھ جنگی راستہ اپنانا اور دنیا کہ دوسرے حالات شامل ہیں۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ اگرچہ یہ حالات ناخشگوار ہیں لیکن ان کے بارے میںسرمایہ کاروں کو لمبے عرصے کے لیے پریشان نہیں ہونا چائیے اور اس کو عالمی تناطر میں دیکھا جائے۔ " میں پاکستان میں بہت زیادہ مواقع دیکھتا ہوں۔

سرمایہ کارپی ایس ایکس اکیو یٹیز خرید سکتے ہیں اس میں خاص طور پر کے ایس ای ۰۰۱ انڈکس کی اسٹاکس ہیں۔یہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر سرمایہ کاری کی قدر سے سب سے بڑی اسٹاکس ہیں"، انہوں نے کہا۔" اس وقت سرمایہ کار 7.6 قیمت اور آمدنی کے تناسب پر ایکیوٹیز خرید سکتے ہیں۔اس کے مقابلے دوسری منڈیوں میں سرمایہ کار 13سے 14 کے تناسب پر اکیویٹیزکی تجار ت کرر ہے ہیں۔

یہ ایک انتہائی اہم نمبر ہے۔جب پاکستانی ایک لسٹڈ کمپنیز کے شیئر خریدتے ہیں تودرحقیقت مستقبل کا منافع خرید رہے ہیں۔پاکستانی سرمایہ کار صرف 7.6روپے فی روپے منافع کا ادا کر رہے ہوتے ہیں جبکہ دوسرے علاقائی منڈیوں میں سرمایہ کار 14روپے فی روپے کمپنیزکے سالانہ منافع پر ادا کر تے ہیں۔2012میں جب پاکستانی اکیوٹیز پرکشش تھیں تو پی ایس ایکس پر سالانہ ریٹرن اگلے پانچ سال کے لیے 20فیصد تھا۔

اس لیے پاکستانی اکیوٹیز اس نقطہ ہ نظر سے بہت پرکشش ہیں" ، مورین نے کہاکہ پی ایس ایکس پر لسٹڈ اسٹاکس ڈیویڈینڈ(Dividend)کے حوالے سے بھی بہت پرکشش ہیں۔سرمایہ کار 6.9فیصد سالانہ ڈیویڈینڈ کماتے ہیں جو کہ پاکستان میںکم مدت کی سود کی شرح کے تناسب میں بہت ہی مناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ 6.9فیصد کے علاوہ سرمایہ کار کمپنیز اور پاکستانی کی معاشی ترقی میں بھی حصہ لے رہا ہوتا ہے۔

مورین نے کہا کہ کے ای ایس 100انڈکس پر اسٹاکس کی خریداری میں اوسطاً10فیصدسالانہ اضافہ ہوا ہے اور منافع اوسطاً12فیصد بڑھا ہے۔" میںپاکستانیوں کو کہوں گا کہ اب پی ایس ایکس پر اسٹاکس کو خریدنے کا صیح وقت ہے۔ اگر آپ اخبارات پڑو تو یہ لگتا ہے کہ لوگوں کو کئی صیح وجوہات ملیںگی کہ وہ پی ایس ایکس کہ شیئرز نہ خریدیں۔ میرے خیال میں وہ غلط ہیں"،انہوں نے کہا اور لوگوں کو تجویز کیا کہ وہ شیئرز خریدیں اور ان کو اپنے پورٹ فولیو میں لمبی مدت کے لیے رکھیں۔

اگر شیئرز خریدنا مشکل ہے تو میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کریں۔پاکستان میں کئی ایک بہت مظبوظ میوچل فنڈز کمپنیز ہیں۔سرمایہ کاروںکو لمبی مدت کے لیے سرمایہ کاری کرنی چائیے۔"ہمیں نہیں پتہ کے مارکیٹ کل بڑھے گی یا پھر اگلے مہینے لیکن ہمیں یہ ضرور پتہ ہے کہ آپ کو لمبی مدت میں سرمایہ کاری پر شاندار ریٹرن ملے گا"،انہوں نے کہا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی سرمایہ کارو کو فوری منافع کی کشش سے نکل کر اسٹاکس میں لمبی مدت کے لیے سرمایہ کاری کا سوچنا چایئے۔

اگر سرمایہ کاروں کو پاکستان کی معشیت اور ملک میں مکمل اعتماد ہے تووہ شیئرز میںلازمی سرمایہ کاری کریں۔ موجودہ سطح پر شیئرز کی خریداری انتہائی پرکشش ہے۔ رچرڈ مورین جو کہ پی ایس ایکس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں کہا کہ پی ایس ایکس کی ٹرانسفارمیشن کا عمل شروع ہو چکا ہے اور یہ اگلے تین سال تک جا ری رہے گا۔ٹرانسفارمیشن کے علاوہ ایک اہم مقصد پاکستانی سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے لانا ہے۔

"یہ بنیادی مسئلہ ہے جو کہ ہمیں حل کرنا ہے۔جب ہم نئے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں لانے میں کامیاب ہوں گے توہم پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ کو ٹرانسفارم کرنے اور اس کی معاشی کامیابی میں حصہ ڈالیں گی"۔انہوں نے سری لنکا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کی آبادی 20ملین افراد ہے اور اسٹاک میں سرمایہ کاروں کی تعدا د سات لاکھ ہے۔پاکستان میں سرمایہ کاروں کی تعداد صرف ڈھائی ( 250,000)لاکھ ہے۔

بنگلادیش جو کہ پاکستان کے مقابلے میں چھوٹا ملک ہے میں سرمایہ کاروں کی تعداد 25لاکھ ہے۔ویت نام کی آبادی 90ملین افراد ہے اور سرمایہ کاروں کی تعداد 6ملین ہے۔ بھارت میں 25ملین سرمایہ کار ہیں۔ انہوں کہا کہ یہ اعداد و شمار ہمیں دو باتیں بتاتے ہیں کہ: ہمیں پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ کی ترقی کا ایک اہم چیلنج ہے اور دوسری جانب اس ملک میں کیپیٹل مارکیٹ کی ترقی کی بہت اہلیت ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کی کئی وجوہات ہیں لیکن بنیادی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ غیر رسمی معیشت کا عجم ہے جو کہ مجموعی معیشت کا 70فیصد ہے۔اسٹاک مارکیٹ میں مزید سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کو کیپیٹل مارکیٹ کو رسمی معیشت کے دھارے میں لانا ہوگا۔یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے لیکن کپیٹیل مارکیٹ کی ترقی اس چیلنج کا سامنا کیئے بغیرممکن نہیں ہے۔

اگر پاکستان رسمی معیشت کا سائز بڑھانے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کا برائے راست اثر کپیٹیل مارکیٹ اور اسٹاک ایکسچینج پر پڑے گا۔پاکستان اسٹاک ایسکچینج کے ڈھانچے میں تبدیلی کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے بطور ایم ڈی پی ایس ایکس کا چارج اس سال جنوری میں سنبھالا تو ان کے سامنے پہلا مقصد پی ایس ایکس کی تنظیم نو تھی۔

بزنس ڈیویلپمنٹ کے مینڈیٹ کی توجہ پر پھر سے زور دینا تھا۔اس ٹرانسفارمیشن کا عمل اب مکمل ہو گیا ہے۔مارکیٹینگ اور بزنس ڈیویلپمنٹ کا نیا سربراہ تعنیات کیا گیا ہے جو کہ مخصوص ٹیموں کو لیڈ کرے گا تا کہ اسٹاک ایکسچینج میں نئے سرمایہ کار لائے جا سکیں اور مزید کمپنیاں لسٹ ہوں۔ یہ مخصوص ٹیمیں کراچی ، لاھور اور اسلام آباد میں اسٹاک ایکسچینج میں نئے سرمایہ کاروں کو لانے میں سرگرم ہو نگی۔

پی ایس ایکس نے پروڈکٹس ڈیویلپمنٹ اور ریسرچ کا نیا سبراہ بھی تعنیات کیا ہے تا کہ پروڈکٹس ڈیویلپمنٹ کے ذریعے مزید سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں لایا جائے۔ موجودہ پروڈکٹس مثلاً فیوچر ز اور فکسڈ انکم مارکیٹ کو بھی ڈیویلپ کرنے کے خاصے امکانات موجود ہیں۔لسٹنگ کے شعبے کا اندرونی ترقی کے ذریعے نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جو کہ لسٹنگ کے رولز اور پروسیجرز میں ترامیم کرے گا تا کہ ان کو عالمی سطح پر قبول شدہ معیار اور پریکٹسز کے مطابق بنایا جا سکے۔

پی ایس ایکس مزید مارکیٹ ایکسپرٹ تعنیات کرے گی ان میں ٹریڈنگ اور آپریشنز اور ایومن ریسورس ڈیویلپمنٹ کے شعبوں کے سربراہان شامل ہیں تا کہ ایکسچینج کی ترقی کی اہلیت میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔انہوںنے کہا کہ 2012سے پاکستانی کیپیٹل مارکیٹ ترقی کے بہت اہم مراحل سے گزر رہی ہے۔ اس میں تین بڑی اسٹاک مارکیٹوں، اسلام آباد، کراچی اور لاھور کی ڈی میوچلائزیشن اور انٹگریشن اور چین کو بطور اسٹریٹیجک انوسٹر کے لانا شامل ہے۔

پی ایس ایکس کے بنیادی مقاصد کی جانب توجہ دلاتے ہو ئے انہوں نے کہاکہ پی ایس ایکس نے ترقی کے ایک تین سالہ منصوبے کی منظوری دی ہے اس منصوبے میںسرمایہ کاروں کی تعداد میں اضافہ، لسٹڈ کمپنیز کی تعداد میں اضافہ اور سرمایہ کاروں اور ایکسچینج کے حصہ داروں کے فائدے کے لیے پی ایس ایکس کی پروڈکٹس میں لیکیوڈیٹی میں اضافے کے بنیادی مقاصد شامل ہیں۔

"جب ہم مزید لیکیوڈیٹی لاتے ہیں تو اس کا فائدہ لسٹنگ کمپنیز، سرمایہ کاروں اور بروکرز کو ہوتا ہے ۔وہ اس سے زیادہ آمدنی پیدا کرسکتے ہیں۔پی ایس ایکس اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہے جب بروکر کمپنیا ں کامیاب ہو ں گی۔ہم پی ایس ایکس کی ترقی میں پارٹنرز ہیں اور ہم ایک متحرک اور صحت مند بروکر کیمیونیٹی چاہتے ہیں۔ لیکیوڈیٹی بروکرز مزید منافع بخش بنائے گی اور وہ مارکیٹ کی ترقی میں سرمایہ کاری کرینگی"، انہوں نے مزید کہااس فرنٹ پر ایک اہم قدم مارکیٹ میکر نظام کو لاگو کرنا ہے۔

اگلے چند ہفتوں میں مارکیٹ میکر رولز کو دوبار تیار کرے گی۔پی ایس ایکس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور اسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی منظوری کے بعد ترمیم شدہ مارکیٹ میکر رولز کولاگو کیا جائے گا۔اس میں بروکرز کو مدعو کیا جائے گا۔ بروکرز کو لسٹڈ اسکیوٹیز میں کم از کم لیکیوڈیٹی کو یقینی بنانہ ہو گا جس کے بدلے میں پی ایس ایکس ان کو مراعات دے گی۔

مارکیٹ میکرز کو فیو چر مارکیٹ میں بھی متعارف کرا یا جائے گا تاکہ لیکیوڈیٹی کو بہتر کیا جا سکے۔پروڈکٹس کے حوالے سے رچرڈ مورین نے بتا یا کہ پی ایس ایکس کا مارکیٹ میں ایکچینج ٹریڈڈ فنڈ (ای ٹی ایف) لانے کا منصوبہ ہے۔ای ٹی ایف میں لسٹنگ ایک پیچیدہ عمل ہے۔ یہ پچھلے کئی سالوں سے پاکستان میں توجہ کا مرکز رہی ہیں۔ای ٹی ایف میں ٹریڈنگ کو شروع اور کامیاب کرنے کے لیے ہمیں بروکرز ، اے ایم سیز ، مارکیٹ میکرز اور ایکسچینج کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی کے ساتھ کوآرڈینیشن درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ای ٹی ایف کو شروع کرنے کے بہت قریب ہے اور بہت جلد پی ایس ایکس ای ٹی ایف میں لسٹنگ کے لے لیے ایک ٹائم ٹیبل شائع کرے گی۔انہوں نے ایس ای سی پی کی پی ایس ایکس کے لیے ایک حوصلہ افزاء کردار ادا کرنے اور کیپیٹل مارکیٹ کی ترقی کے لیے نئے آئیڈیاز دینے کہی کاوشوں کو سراہا۔ رچرڈ مورین نے کہا کہ قرضوں کی اسکیورٹیز (debt securities)میںپی ایس ایکس، بروکرز اور سرمایہ کاروں کے لیے بہت مواقع ہیں اور نئے پروڈکٹ ڈیویلپمنٹ سربراہ کی سربراہی میں پی ایس ایکس قرضوں کی مارکیٹ کی ترقی کے لیے ایک منصوبے پر کام کرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ایکس کا اسٹاک آپشن اور انڈکس آپشن جیسی نئی پروڈکٹس متعارف کرانا چاہتی ہے لیکن اس سے پہلے اس کو ٹریڈنگ کے نئے نظام کو نصب کرانا لازمی ہو گا۔اس وقت دو ٹریڈنگ کے نطام زیر بحث ہیں اور ان میں سے ایک کو پاکستان اسٹاک ایکچینج میں نصب کیا جائے گا۔یہ نیا نظام پی ایس ایکس کی موجودہ تمام پروڈکٹس کو اسپورٹ کرتا ہے اس میں فیوچرز مارکیٹ اور قرضوں کی اسکیورٹیز اور نئی پروڈکٹس جیسا کہ اسٹاک آپشن اور انڈکس آپشن بھی شامل ہیں۔

پی ایس ایکس کے ایم ڈی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی طرف ایک اہم قدم اکائونٹ کھولنے کے عمل کو بہتر بنانا ہے اوریہ سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے بہت ضرری ہے۔پی ایس ایکس این سی سی پی ایل اور سی ڈی سی کی ایک ٹیم اس پر کام کر رہی ہے۔ آن لائن اکائونٹ کھولنا ممکن ہو گا اور بہت سارے دسخط کی بجائے ایک سرمایہ کارکو ایک آن لائن میٹنگ درکار ہو گی اور ایک دسخط کے ساتھ وہ اکائونٹ کھول سکے گا۔

اس سے بروکرز مزید سرمایہ کار لانے میں کامیاب ہو نگے۔ یہ کیپیٹل مارکیٹ میں ایک اہم قدم ہو گا اور اس میں تمام اداروں جس میںسی ڈی سی ، این سی سی پی ایل اور حکومت کے ادارے جس میں ایس ای سی پی اور نادرا وغیرہ کا تعاون درکار ہو گا۔سرمایہ کاروں کی پروٹیکشن پر کیئے گئے اقدامات کے بارے میں رچرڈ مورین نے بتا یا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے جو کہ حال میں پی ایس ایکس کی توجہ مرکز ہے۔

انہوںنے کہا کہ تین اسٹاک منڈیوں کی انٹگریشن کے بعد تین سال پہلے کے مقابلے میں سرمایہ کار اب زیادہ محفوظ ہیں۔یہ سب ایس ای سی پی کے تعاون سے مکمن ہو ا ہے۔پی ایس ایکس انوسٹر پروٹیکشن فنڈ کی ریفارمز پر کام کر ہی ہے اس سے سرمایہ کاروں کی حفاظت میں اضافہ ہو گا۔ ریفارمز کے تحت بروکرز کو دی جانے والی پروٹیکشن کی حد کو ختم کر کے فی کلائنٹ حد مقرر کی جا ئے گی۔

اس سے ہر سرمایہ کار کو کسی بھی بروکر کے پاس موجودہ پروٹیکشن کا پتہ ہو گا۔ان ریفارمز کے بعد فنڈ متاثر سرمایہ کار کو جلد پروٹیکشن کی رقم دینے کے قابل ہو گا۔جناب رچرڈ مورین نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو وہی پروٹیکشن حاصل ہو گی جو کہ عالمی منڈیوں جیسا کہ کینیڈااور امریکہ میں سرمایہ کاروں کو حاصل ہے۔اخر میں انہوں نے کہا کہ اہم عنصر ٹیکس کا ہے۔

پاکستان میں حوصلہ افزاء ٹیکس ماحول کی ضرورت ہے اس سے نہ صرف سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ لوگوں میں بچت کا رحجان ہو گا اور جتنی سیونگ بڑھے گی اتنی ہی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔"مجھے یقین ہے کہ ایک اچھا ٹیکس کا دور سے غیر رسمی کیپیٹل کو رسمی کیپیٹل میں تبدیل کرے گا اور اس کو پھر اسٹاک مارکیٹ میں لگایا جائے گا"۔انہوں نے حال ہی میں حکومت کے صیح سمت میں اٹھا ئے جانے والے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ ہمیں ریل اسٹیٹ اور اسٹاک میں سرمایہ کاری کے درمیان فیلڈ کو ہموار کرنا ہے۔

ٓآخر میں انہوں نے پاکستانی سرمایہ کاروں کوپیغام دیتے ہو ئے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو آگے بڑھنا چایئے اور کیپیٹل مارکیٹ کی اونرشپ لینی چایئے۔ پی ایس ایکس پر لسٹڈ کمپنیز میں سرمایہ کار کریں: پی ایس ایکس میں سرمایہ کاری کریں، پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔