واشنگٹن میں مذاکرات، امریکہ اصلاحات کی صورت میں سوڈان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے پر آمادہ

سوڈان دہشت گردی کے استحصال کے لیے تعاون میں مزید اضافہ کرے اور اپنا انسانی حقوق کا ریکارڈ بہتر بنائے، بین الاقوامی دہشت گردوں کو کسی طرح کی امداد مہیا کرے اور نہ ان کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنے، امریکی محکمہ خارجہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا مقصد سوڈان کا نام امریکا کی دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والی ریاستوں کی فہرست سے حذف کرنا ہے، سوڈانی وزارت خارجہ

جمعرات 8 نومبر 2018 20:13

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 نومبر2018ء) امریکا نے سوڈان کا نام مزید اصلاحات کی صورت میں اپنی سیاہ فہرست ( بلیک لسٹ )سے خارج کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ امریکا نے کوئی ڈھائی عشرے قبل سوڈان کو دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والا ملک قرار دیا تھا اور اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں۔واشنگٹن میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مذاکرات کی بعد امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں سوڈان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے استحصال کے لیے تعاون میں مزید اضافہ کرے اور اپنا انسانی حقوق کا ریکارڈ بہتر بنائے۔

بیان میں سوڈان کے علاقے دارفور میں غیر عربوں سے منظم امتیازی اور جابرانہ سلوک کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دارفور کے قبائل نے 2003ئ میں جب بغاوت برپا کی تھی تو سوڈانی حکومت نے ان کے خلاف طاقت کا سفاکانہ استعمال کیا تھا اور تین لاکھ سے زیادہ افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

(جاری ہے)

محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق ’’ سوڈان کے بارے میں امریکا کی پالیسی یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردوں کو کسی طرح کی امداد مہیا کرے اور نہ ان کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنے۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بنیادی سطح پر ختم کرے ،دارفور کے دونوں علاقوں میں جامع امن عمل کو بروئے کار لائے اور کھلے اور مشمولہ سیاسی ڈائیلاگ کی حمایت کرے‘‘۔دریں اثنائ سوڈانی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خرطوم اور واشنگٹن نے تزویراتی بات چیت کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ان مذاکرات کا مقصد سوڈان کا نام امریکا کی دہشت گردی کو اسپانسر کرنے والی ریاستوں کی فہرست سے حذف کرنا ہے۔واضح رہے کہ امریکا نے 1993ئ میں سوڈان کو دہشت گردی کو اسپانسر کرنیو الی ریاست قرار دیا تھا اور اس پر بعض پابندیاں عاید کردی تھیں۔اس نے 1996ئ میں خرطوم میں امریکی سفارت خانے کی سرگرمیاں معطل کردی تھیں اور اس کو 2002ئ میں دوبارہ کھولا تھا۔۔