کوئٹہ ،بلوچستان کی80 فیصد لو گوں کا ذریعہ معاش زراعت، لائیو اسٹاک اور مالداری سے وابستہ ہے ،سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی

گزشتہ کئی سالوں سے خشک سالی اور قحط سالی نے ڈھیرے جما ئے ہوئے ہیں،محکمے کے پاس موجود3 ارب روپے کے فنڈز کو قابل استعمال لا کر لو گوں کو سہولیات دیں،مرکزی سینئر نائب صدر نیشنل پارٹی

جمعرات 8 نومبر 2018 21:02

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 نومبر2018ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر وسینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی80 فیصد لو گوں کا ذریعہ معاش زراعت، لائیو اسٹاک اور مالداری سے وابستہ ہے بارشوں کے نہ ہونے سے اور زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کی وجہ سے بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے خشک سالی اور قحط سالی نے ڈھیرے جما ئے ہوئے ہیں ماضی کی حکومتوں متعلقہ اداروں اور حکمرانوں نے ان مسائل سے نمٹنے کیلئے وہ اقدامات نہیں اٹھائے جن کی ضرورت تھی بلوچستان کے خشک سالی اور پانی انتہائی اہمیت کے حامل مسائل ہیں ان سے صوبے اور عوام کو چھٹکارا دلانے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر تمام دستیاب وسائل حکومت بروئے کار لا تے ہوئے مذکورہ محکمے کے پاس موجود3 ارب روپے کے فنڈز کو قابل استعمال لا کر لو گوں کو سہولیات دیں تاکہ وہ اپنے علاقوں سے نقل مکانی کر نے پر مجبور نہ ہوں کیونکہ ماضی میں بھی بلوچستان میں ہونیوالے کشک سالی کے بعد لاکھوں کے تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ماضی میں بلوچستان کے وسیع مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے زیر زمین پانی کی سطح کو محفوظ بنانے اور 12 لاکھ مکعب فٹ بارانی پانی کو ضائع نہ ہونے سے بچانے کیلئے چیک اور ڈیلے ایکشن سمیت سمال اور بڑے ڈیموں کی تعمیر کو یقینی بنایا جا تا تو آج بلوچستان اور یہاں پر بسنے والے کروڑوں لو گوں کو پانی کے اس بحران اور خشک سالی جیسے مسئلے کے سامنا نہ کرنا پڑتا انہوں نے کہا کہ مذکورہ محکمے کو چ اہئے کہ3 ارب روپے کے فنڈز کو فوری طور پر صوبے کے متاثرہ علاقوں کو اس بحران سے نمٹنے کیلئے وسائل فراہم کریں تاکہ اس سے متاثرہ علاقوں میں بسنے والے لو گوں کو جانی اور مالی نقصانات سے بچایا جا سکے انہوںنے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ایوان بالا، ایوان زیر ین، صوبائی اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر ان سلگتے ہوئے مسائل کے خلاف آواز بلند کی اور کرتی رہے گی انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہونیوالی موسمیاتی تبدیلی کے بعد بلوچستان کا مون سون رینج میں نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر بارشیں کم ہو رہی ہے اور مختلف علاقوں میں تو ربارشیں کئی عرسے سے نہیں ہو رہی جس کیو جہ سے مسائل کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے بلوچستان کی80 فیصد لو گوں کا ذریعہ معاش زراعت، لائیو اسٹاک اور مالداری سے وابستہ ہے بارشوں کے نہ ہونے سے اور زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کی وجہ سے بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے خشک سالی اور قحط سالی نے دھیرے جما ئے ہوئے ہیں ماضی کی حکومتوں متعلقہ اداروں اور حکمرانوں نے ان مسائل سے نمٹنے کیلئے وہ اقدامات نہیں اٹھائے جن کی ضرورت تھی بلوچستان کو اللہ تعالیٰ نے قدرتی وسائل سے نواز رکھا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان دستیاب وسائل کو بروئے کار لا تے ہوئے صوبے اور عوام کی فلاح وبہبود اور تعمیر وترقی پر خرچ کر کے مسائل کے حل کو یقینی بنایا جا سکی