پاکستان صاف پانی کی کمی،

صفائی پر 12 کھرب 50 ارب روپے خرچ کرتا ہے ،ْورلڈ بینک مقامی حکومتوں کو بھی پانی اور صفائی کی اسکیموں کی نشاندہی اور نظرثانی کے لیے مداخلت کرنی چاہیے ،ْرپورٹ

جمعہ 9 نومبر 2018 15:01

پاکستان صاف پانی کی کمی،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2018ء) صاف پانی کی کمی اور صفائی پاکستان کی معیشت پر 12 کھرب 50 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہی ہے جو فی کس 6 ہزار 305 روپے بنتا ہے۔ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان میں پانی کی فراہمی، صفائی اور غربت کے حوالے سے رپورٹ شائع کی گئی جس میں انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پانی اور صفائی پر فی کس 1 ہزار 390 روپے خرچ کیے جاتے ہیں جو ملک کی مجموعی پیداوار کا ایک فیصد ہے تاہم پانی کی حفاظت کے ساتھ فراہمی اور نکاسی کیلئے 2030 تک سالانہ 3 کھرب 93 ارب روپے درکار ہوں گے جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 1.4 فیصد ہوگا جس کا مطلب ہے کہ ملک کو اگلے 12 سالوں میں 47 کھرب روپے پانی اور صفائی میں خرچ کرنے ہوں گے۔

رپورٹ جس کا عنوان جب پانی خطرہ بن جائے نے تجویز دی کہ بجٹ میں سب سے ضروری علاقوں کو توجہ دینی چاہیے، پانی کی فراہمی کے لیے ایک طریقہ کار بنانا چاہیے اور صفائی کے فنڈز کو ضلعی سطح پر پہنچانا چاہیے اور منصوبہ بندی کو کم از کم اگلے 3 سال کے لیے تیار کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

مقامی حکومتوں کو بھی پانی اور صفائی کی اسکیموں کی نشاندہی اور نظرثانی کے لیے مداخلت کرنی چاہیے تاکہ احتساب کا عمل بھی ساتھ ساتھ رہے۔

وہ ضلع جہاں بچوں میں نامکمل افزائش کی شرح زیادہ ہے وہاں معیاری پانی، نکاسی اور صفائی کو ترجیح دینی چاہیے ،ْنکاسی اور ٹوائلٹ سے متعلقہ اسکیمیں بھی متعارف کرائی جانی چاہیے جن کے لیے علیحدہ بجٹ مختص کیا جانا چاہیے۔حکام کے مطابق شعبے کی 90 فیصد رقم پانی کی فراہمی پر خرچ ہوتی ہے جبکہ 10 فیصد سے بھی کم صفائی کے لیے خرچ ہوتا ہے۔رپورٹ میں مقامی حکومت کی تکنیکی صلاحیتوں کی کمی بھی نشاندہی کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی سطح پر منصوبہ بندی کا فریم ورک بھی انتہائی کمزور ہے۔