سینٹ اجلاس کے دور ان مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں

سٹیٹ بینک کے سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹرز کی معاشی صورتحال پر سالانہ رپورٹ برائے سال 2017-18ء سینٹ میں پیش کس طرح بحرانی کیفیت سے نجات ملے گی، حکومت قیمتیں بڑھا رہی ہے، آئی ایم ایف کا وفد آیا ہوا ہے، حکومت کو اب ذمہ داری لینی ہو گی ،ْ شیری رحمن

جمعہ 9 نومبر 2018 15:38

سینٹ اجلاس کے دور ان مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 نومبر2018ء) سینٹ اجلاس کے دور ان مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ جمعہ کو اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی نے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی طرف سے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی (ترمیمی) بل 2018ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے خصوصی ریلیف (ترمیمی) بل 2018ء اور وراثت (ترمیمی) بل 2018ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی۔

سینیٹر شبلی فراز نے قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرف سے بلوچستان میں کاشتکاروں کی تشویش سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ سینیٹر شیری رحمن نے خصوصی کمیٹی برائے پاکستان چین اقتصادی راہداری کی کنوینئر کی حیثیت سے سی پیک منصوبوں کے تحفظ کیلئے قائم کی گئی سیکورٹی فورسز سے متعلق خصوصی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں سہولیات کے فقدان اور بد انتظامی سے متعلق مختلف معاملات پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کی طرف سے سینیٹر شمیم آفریدی نے سندھ میں پانی کی کمی کی خراب صورتحال اور ارسا کی غیر ذمہ دارانہ رویے سے متعلق تین الگ الگ رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔ اجلا س کے دور ان سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹرز کی پاکستان کی معاشی صورتحال پر سالانہ رپورٹ برائے سال 2017-18ء سینٹ میں پیش کر دی گئی۔

اعظم سواتی نے وزیر پارلیمانی امور کی طرف سے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ کس طرح بحرانی کیفیت سے نجات ملے گی، حکومت قیمتیں بڑھا رہی ہے، آئی ایم ایف کا وفد آیا ہوا ہے، حکومت کو اب ذمہ داری لینی ہو گی، بتائے آئی ایم ایف کے ساتھ کیا شرائط طے ہو رہی ہیں۔ اجلاس کے دور ان چیئرمین سینٹ نے سرگودھا سے بچی کے اغواء کا معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بھجوا دیا۔

اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سرگودھا میں ہمارے ژوب کے ایک ساتھی کی 13 سالہ بچی کو پل 111 تھانہ عطا شہید کے علاقے سے اغواء کر لیا گیا ہے۔ ڈی پی او اور آئی جی میرا فون تک اٹینڈ نہیں کر رہے، پولیس اغواء کرنے والوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے، پولیس اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی۔ چیئرمین سینٹ نے داخلہ کمیٹی کو یہ معاملہ بھجواتے ہوئے جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔